موبائل فون ہیکنگ پر بھارتی صحافیوں کے دلچسپ تبصرے

بھارتی صحافی راجدیپ سردیسائی،شیکھر گپتا، برکھا دت اور احمر خان نے مودی حکومت پر تنقید کی۔

اسرائیلی کمپنی کے سافٹ ویئر پیگاسس کے ذریعے دنیا بھر کے رہنماؤں، سماجی شخصیات اور صحافیوں کے موبائل فون ہیک کیے جانے کے انکشاف کے بعد تہلکہ مچ گیا۔ بھارتی صحافیوں نے اپنے فون ہیک ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر دلچسپ تبصرے کیے۔

امریکی خبر رساں اداروں نے گزشتہ روز اسرائیلی سافٹ ویئر کے ذریعے پاکستان سمیت مختلف ممالک کے رہنماؤں کے موبائل فون ہیک ہونے کا انکشاف کیا۔ خبر رساں اداروں کا دعویٰ ہے کہ مختلف ممالک نے اسرائیل کے اس سافٹ ویئر کے ذریعے اپنے ہی لوگوں کی نقل وحرکت پر نظر رکھی ہوئی ہے۔

جاسوسی کے لیے بنائے گئے اس سافٹ ویئر کے ذریعے صحافیوں کے موبائل فونز کی بھی ہیکنگ ہوئی، جس پر بھارتی صحافیوں نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے دلچسپ تبصرے کیے۔

بھارتی صحافی راجدیپ سردیسائی نے لکھا کہ جاسوسی ایک جرم ہے، بھارت میں اپوزیشن جماعتیں اس کو اپنی سیاست کے لیے استعمال کریں گی لیکن تمام حقائق سامنے آنے چاہئیں ۔ انہوں نے لکھا کہ ایک مضبوط حکومت جس کے پاس چھپانے کے لیے کچھ بھی نہیں، اسے ہیکنگ کے الزامات کی تحقیقات سے خوف نہیں ہونا چاہیئے۔ راجدیپ سردیسائی نے کہا کہ حکومت کو جواب دینا ہوگا کہ انہوں نے جاسوسی کے لیے اس سافٹ ویئر کا استعمال کیوں کیا۔

یہ بھی پڑھیے

 بھارت کا پاکستان کے خلاف ایک اور سازش کا اعتراف

ایک اور بھارتی صحافی شیکھر گپتا نے نوکیا کمپنی کے پرانے موبائل 3310 کی تصویر شیئر کرتے ہوئے مزاحیہ انداز میں لکھا کہ ہمیں اب ٹیکنالوجی کے بجائے واپس پرانے دور میں جانا ہوگا۔

بھارت کی نامور صحافی برکھا دت نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ بھارتی آئی ٹی کے وزیر نے پیگاسس کے ذریعے موبائل فون ہیک ہونے کی تردید کی لیکن اب پتا چلا کہ ان کا موبائل فون بھی ہیک ہوا ہے۔

صحافی احمر خان نے بھی نوکیا کے 3310 موبائل کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ اب وقت آچکا ہے کہ پرانے موبائل فون کی طرف واپس جائیں۔

امریکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق بھارت سمیت 10 ممالک نے اسرائیلی کمپنی کے سافٹ ویئر کا استعال کرکے اپنے مخالفین کی جاسوسی کی۔

متعلقہ تحاریر