کابل دھماکوں کے بعد امریکا تنقید کی زد میں

امریکی انخلا کے بعد دہشتگردی کے خلاف جنگ طالبان کے لیے سب سے بڑا چیلنج ہوگا۔

کابل ایئرپورٹ پر دھماکوں کے بعد امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا ہے کہ وہ دہشتگرد تنظیم داعش کو کسی بھی طرح نہیں چھوڑیں گے۔ انہوں نے پینٹاگون کو افغانستان میں دہشتگردوں کے خلاف جوابی کارروائی کی ہدایات جاری کردی ہیں۔ سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ امریکا اپنے مفادات کو وسیع رکھ کر افغانستان سے فرار ہورہا ہے۔ اب افغان طالبان کے لیے بڑا چیلنج دہشتگردی کے خلاف جنگ ہوگی۔

گزشتہ روز کابل کے حامد کرزئی ایئرپورٹ پر 2 خودکش دھماکوں کے نتیجے میں 28 افغان جنگجوؤں اور 13 امریکی سیکیورٹی اہلکاروں سمیت  90 افراد لقمہ اجل بن گئے۔ دھماکوں میں زخمی ہونے والے 150 سے زائد افراد  کا  کابل کے مختلف اسپتالوں میں علاج جاری ہے۔

غیرملکی میڈیا کے مطابق دھماکوں کی ذمہ داری دہشتگرد تنظیم داعش کے خراسانی گروپ نے قبول  کرلی ہے۔ دھماکوں کے بعد کابل ایئرپورٹ سے شہریوں کے انخلا میں تیزی آگئی ہے۔

کابل ایئرپورٹ پر دھماکوں کے بعد امریکی صدر جوبائیڈن نے اپنے خطاب میں دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ دھماکوں کی ذمہ داری قبول کرنے والی دہشتگرد تنظیم کو نہیں چھوڑیں گے۔ وہ اپنے اہلکاروں کی قربانیوں کو نہیں بھولے، وہ دہشتگردوں کا شکار کریں گے۔

جوبائیڈن کا کہنا تھا کہ حملوں کے باوجود امریکی اہلکار دوسروں کی زندگیاں بچانے میں مصروف ہیں، امریکی صدر نے کہا ہے انہوں نے پینٹاگون کو دہشتگردوں کے خلاف کارروائی کی ہدایات جاری کی ہیں، وہ افغان شہریوں کو بھی اکیلا نہیں چھوڑ سکتے۔

امریکی صدر جوبائیڈن کی تقریر پر ان کے مخالفین اور تجزیہ نگاروں نے انہیں تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا افغانستان کو آگ میں دھکیل کر فرار ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جوبائیڈن غلط بیانی کررہے ہیں۔ امریکا کو افغان شہریوں کی فکر ہوتی تو وہ 20 سالوں میں سیکیورٹی کا ایک بہترین پلان تشکیل دیتے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ 20 سالوں کی جنگ میں امریکا نے صرف اپنے مفادات کو سامنے رکھ کر کارروائیاں کیں۔ وقت آنے پر امریکا لاکھوں لوگوں کو دہشتگردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ کر فرار ہورہا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

کابل یونی ورسٹی میں کتب میلے پر فائرنگ 8 طلباء زحمی

امریکی صدر کے بیان پر سوشل  میڈیا  صارفین 2019 میں امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ میں شائع ہونے والے امریکی فوجی افسران کے انٹرویو کو شیئر کررہے ہیں جس میں امریکی سیکیورٹی اہلکار افغانستان میں امریکی جنگ کو صرف ایک دھوکا قرار دے رہے ہیں۔

سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق کابل ایئرپورٹ پر دھماکوں کے بعد جہاں امریکا اپنے شہریوں کے انخلا میں تیزی لایا ہے، وہیں طالبان رہنماؤں کے لیے چیلنج بھی بڑھ گئے ہیں۔ طالبان کے کابل پر قبضے کے بعد داعش کی یہ سب سے بڑی کارروائی ہے۔

تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ طالبان کو اپنی سرزمین دہشتگردوں سے پاک کرنے کے لیے بہت کام کرنا ہوگا۔ طالبان جنگجوؤں کی پہلے مضافاتی علاقوں میں اپنے حریفوں سے جھڑپیں ہوتی تھیں لیکن اب وہ اقتدار میں ہیں تو انہیں پہلے سے مزید سمجھداری سے دہشتگردوں کے خلاف کارروائیاں کرنی ہوں گی۔

دوسری جانب طالبان نے  کابل ایئرپورٹ پر دھماکوں کی تحقیقات کے لیے ایک ٹیم تشکیل دی ہے۔ طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ افغانستان دھماکوں کی مذمت کرتا ہے، وہ اپنے لوگوں کی حفاظت پر بھرپور توجہ دے رہے ہیں۔

متعلقہ تحاریر