کابل دھماکوں کے بعد امریکا کا افغانستان میں ڈرون حملہ
امریکی سینٹرل کمانڈ کے کیپٹن نے کابل دھماکوں کے ماسٹرمائنڈ کی ہلاکت کا دعویٰ کیا ہے۔
افغانستان کے دارالحکومت کابل کے حامد کرزئی ایئرپورٹ پر بم دھماکوں میں جاں بحق افراد کی تعداد 170 سے تجاوز کرگئی ہے۔ امریکا نے دھماکوں کے بعد افغانستان پر ایک مرتبہ پھر فضائی حملے شروع کردیے ہیں۔ ننگرہار میں ڈرون حملے میں ایئرپورٹ حملے کے ماسٹرمائنڈ کی ہلاکت کا دعویٰ کیا جارہا ہے۔
گزشتہ روز کابل ایئرپورٹ پر سخت سیکیورٹی کے باوجود دو خود کش بم دھماکے ہوئے تھے جس کے نتیجے میں طالبان اور امریکا کے سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 170 سے زائد افراد لقمہ اجل بن گئے۔ حملوں میں خواتین اور بچوں سمیت 200 سے زائد افراد کابل کے اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔
کابل ایئرپورٹ پر دھماکوں کی ذمہ داری افغانستان میں فعال دہشتگرد تنظیم داعش کے خراسانی گروپ نے لی تھی۔ دھماکوں میں بڑی تعداد میں امریکی اہلکاروں کی ہلاکت پر صدر جوبائیڈن نے دہشتگردوں سے انتقام لینے کا اعلان کیا تھا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکا نے افغانستان کے شہر ننگرہار میں ڈرون حملہ کیا ہے جس کے نتیجے میں کابل ایئرپورٹ پر دھماکے کے ماسٹرمائنڈ سمیت متعدد دہشتگرد ہلاک ہوگئے ہیں۔ امریکا کے سینٹرل کمانڈ کے کیپٹن بل اربن نے غیرملکی میڈیا کو بتایا کہ حملے میں کابل ایئرپورٹ پر ہونے والے دھماکوں کے ماسٹرمائنڈ کو ہی ہدف بنایا گیا تھا۔ ڈرون حملے میں شہریوں کا جانی نقصان نہیں ہوا۔
The U.S. military carried out a #drone strike against an ISIS-K planners in #Afghanistan‘s Nangahar Province, U.S.
"Initial indications are that we killed the target. We know of no civilian casualties.” said U.S. military spokesman Navy Capt.#ISISK #DroneAttack #USA pic.twitter.com/hFn3TSmFvi
— Manish Shukla (@manishmedia) August 28, 2021
یہ بھی پڑھیے
کابل دھماکوں کے بعد امریکا تنقید کی زد میں
ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکا اپنے شہریوں اور سیکیورٹی اہلکاروں کے انخلا کے بعد بھی افغانستان میں اپنی موجودگی برقرار رکھنا چاہتا ہے۔ کابل ایئرپورٹ پر حملے کے بعد انہیں افغانستان پر فضائی حملوں کا ایک اور موقع مل گیا ہے۔ ماہرین کے مطابق امریکا آنے والے وقت میں بھی اپنی کارروائیاں جاری رکھ سکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق امریکا دہشتگرد گروپس کے خلاف اپنی کارروائیاں جاری رکھنے کے لیے طالبان رہنماؤں سے کوئی معاہدہ بھی کرسکتا ہے۔ افغانستان میں دہشتگردی کے بڑھتے ہوئے واقعات کے پیش نظر طالبان رہنما بھی امریکا کو فضائی حملوں کی اجازت دے سکتے ہیں۔









