بلقیس بانو ریپ، قتل کیس کے11 سزا یافتہ مجرموں کو حکومتی معافی مل گئی

بھارتی ریاست گجرات میں 2002 میں ہندو انتہا پسند تنظیم کے 11 دہشتگردوں کی جانب سے بلقیس بانو سے جنسی زیادتی کرنے کے بعد اسکی 3 سالہ بچی سمیت خاندان کے 14 افراد کو قتل کردیا تھا

بھارتی ریاست گجرات کی حکومت نے بلقیس بانو جنسی زیادتی اور قتل  کیس کے 11 سزا یافتہ مجرموں کو معافی دیتے ہوئے جیل سے رہا کردیا ہے۔  ممبئی کی خصوصی عدالت نے جرم ثابت ہونے پر مجرمان کو عمرقید کی سزا سنائی تھی۔

بھارتی ریاست گجرات میں 2002 میں ہندو مسلم فسادات  کے دوران ہندو انتہاپسند تنظیم کے 11دہشتگردوں کی جانب سے بلقیس بانو سے جنسی زیادتی کرنے کے بعد اسکی 3 سالہ بچی سمیت خاندان کے 14 فراد کو قتل کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

نوپور شرما کی گستاخانہ وڈیو سامنے لانے والا مسلمان صحافی بھونڈے مقدمے میں گرفتار

گجرات کے ہندو مسلم فسادات میں 1 ہزار سے زائد مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا تھا جبکہ بلقیس بانو کو گودھرا میں  3 مارچ 2002 کو گجرات میں فسادات کے دوران گینگ ریپ کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ وہ اس وقت 19 سال کی اور حاملہ تھیں۔

ممبئی  کے  مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کی خصوصی عدالت نے 21 جنوری 2008 کو بلقیس بانو اور دیگر خواتین سے جنسی زیادتی  اور خاندان کے 14 افراد کے قتل   میں ملوث مجرموں کو عمر قید کی سزا سنائی تھی  جسےبمبئی ہائی کورٹ نے  بھی  برقرار رکھا۔

سزا یافتہ مجرمان نے 15 سال قید کاٹنے کے لیے بعد سپریم کورٹ میں قبل از رہائی کی درخواست دائر کی جس پر عدالت نے گجرات کی حکومت کو ہدایات جاری کیں کہ  معافی کے معاملے پر غور کرے ۔

بھارتی سپریم کورٹ کی ہدایت پر گجرات حکومت نےمجرموں کی معافی کے حوالے سے  ایک کمیٹی  تشکیل دی جس  کی سربراہی  پنچ محل  کلکٹر سوجل مایاترا  نے کی ۔

یہ بھی پڑھیے

آپ کا درد ہمارا درد ہے،وشال دادلانی کا بھارتی مسلمانوں سے اظہار یکجہتی

سوجل مایا ترا کا کہنا ہے کہ کمیٹی نے مجرمان کی سزا معافی کے لیے متفقہ فیصلہ دیا جس کی سفارش حکومت کو بھیجی گئی جس پر حکومت نے ان کے رہائی کے احکامات جاری کیے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت اہلیت کے ساتھ ساتھ جیل ایڈوائزری کمیٹی اور ضلعی قانونی حکام کی سفارشات کی بنیاد پر قبل از وقت رہائی کا فیصلہ کرتی ہے۔

واضح رہے کہ بیس سال قبل 27 فروری 2002 کو جب گجرات میں سابر متی ایکسپریس  کی کوچ کو نذر آتش کیا گیا جس میں 60 ہندو انتہا پشند تنظیم کے لوگ بھی موجود تھے جس کے بعد فسادات پھیل گئے ۔

متعلقہ تحاریر