معاشی مشکلات کے باعث برطانوی پاؤنڈ 37 سال کی کم ترین سطح پر پہنچ گیا

امریکی ڈالرکے مقابلے میں برطانوی پاؤنڈ کی قدر میں مسلسل گراوٹ کا رجحان دیکھا جارہا ہے، گزشتہ روز پاؤنڈ 1985 کے بعد کم ترین سطح پرآگیا، معاشی ماہرین نے کمزور ہوتی ہوئی معیشت  کو کرنسی کی گراوٹ کا ذمہ دار قرار دیا ہے

یورپی یونین سے علیحدگی کے بعد سے برطانوی پاؤنڈ کی قدر میں مسلسل کمی واقع ہورہی ہے۔ گزشتہ روز برطانوی پاؤنڈ امریکی ڈالر کے مقابلے میں 37 سال کی کم ترین سطح پر پہنچ گیا ہے ۔

امریکی ڈالرکے مقابلے میں برطانوی پاؤنڈ کی قدر میں مسلسل گراوٹ کا رجحان دیکھا جارہا ہے جبکہ برطانیہ کی معیشت تیزی سے سکڑنے بھی  لگی ہے۔ رواں سال پاؤنڈ کی قدر میں 15 فیصد تک کمی ہوئی ہے ۔

یہ بھی پڑھیے

برطانوی شہریوں نے چارلس سوئم کو بادشاہ تسلیم کرنے سے انکارکردیا

مملکت متحدہ برطانیہ کی کرنسی پاؤنڈ  گزشتہ روز1985 کے بعد کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ برطانوی شماریات کے حکام کے مطابق گزشتہ ماہ اگست میں دسمبر 2021 کے بعد سب سے زیادہ گراوٹ دیکھی گئی ۔

گزشتہ روز ایک پاؤنڈ کی قیمت 1.14 ڈالر کے مساوی ہوئی، قبل ازیں مارچ 1985 میں ایک پاؤنڈ 1.05 ڈالر کے مساوی ہوگیا تھا جو اب تک کی سب سے کم ترین سطح تھی۔

انگلینڈ کے سرکاری بینکس درآمدی اخراجات میں اضافے کے باعث ملک میں مزید مہنگائی بڑھنے سے شدید الجھن کا شکار ہیں ۔

معیشت دانوں نے پاؤنڈ کی گراوٹ کا ذمہ داری نئی حکومت پر عائد کی ہے کہ ان کے نئے ٹیکس پروگرام سے بیروگاری بڑھے گی جس کی وجہ سے کرنسی کو دباؤ کا سامنا کرنا ہے ۔

یہ بھی پڑھیے

برطانیہ کا بادشاہ بننے کیلئے شہزادہ چارلس کو 70 سال انتظار کرنا پڑا

معاشی تجزیہ کارمائیکل ہیوسن کا کہنا ہے کہ پاؤنڈ کو کمزورمعاشی اعداد و شمار کی وجہ سے گراوٹ کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ میرے خیال میں برطانیہ پہلے ہی کساد بازاری کا شکار ہے۔

انہوں نے کہاکہ کمزورمعاشی اعشاریوں سے برطانوی کرنسی کو زیادہ نقصان اٹھانا پڑرہا ہے۔ یورو کے مقابلے میں12 فیصد جبکہ ڈالر کے مقابلے میں15 فیصد قدر کھودی ہے ۔

متعلقہ تحاریر