کرناٹک کے وزیر تعلیم بی سی ناگیش کی قران اور بھگودگیتا سے متعلق انوکھی منطق

بھارتی ریاست کرناٹک میں تمام تعلیمی اداروں میں ہندو مذہبی کتاب بھگود گیتا کو نصاب میں شامل کرلیا گیا، مسلمانوں کےاعتراضات وزیر تعلیم بی سی ناگیش حکومتی فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ بھگود گیتا مذہبی کتاب نہیں بلکہ ایک اخلاقیات سیکھانے والی کتاب ہے جبکہ قران ایک مذہبی کتاب ہے

بھارتی ریاست کرناٹک کے وزیر تعلیم بی سی ناگیش کا کہنا ہے کہ  قران ایک مذہبی کتب ہے جبکہ بھگود گیتا مذہبی کتاب نہیں ہے۔ بھگود گیتا کسی خدا کی عبادت کرنے درس نہیں دیتی اور نہ ہی کسی مذہبی طریقوں کی بات کرتی ہے جبکہ  قران ایک  مکمل مذہبی کتاب ہے ۔  

کرناٹک میں   اخلاقی تعلیم  مہم کے سلسلے میں ریاست کے تمام تعلیمی اداروں میں ہندو مذہبی کتاب بھگود گیتا کو نصاب میں شامل کیا جا رہا ہے ۔اسکولوں میں ہندو مذہبی کتاب پڑھانے کے معاملے پر ریاست میں ایک نیا تنازعہ کھڑا ہوگیا ہے ۔

یہ بھی پڑھیے

حجاب نہ پہننے پر گرفتار لڑکی کی دوران حراست موت کے بعد ایران میں حالات کشیدہ

کانگیس سمیت کئی جماعتوں نے بی جے پی حکومت  کے اقدامات  سوالات اٹھائیں ہیں تاہم کرناٹک کے وزیر تعلیم بی سی ناگیش   حکومتی فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ بھگود گیتا مذہبی کتاب نہیں بلکہ ایک اخلاقیات سیکھانے والی کتاب ہے ۔

مسلمانوں کے اعتراضات پر بی سی  ناگیش کا کہنا تھا کہ  بھگود گیتا مذہبی کتاب نہیں جبکہ قران ایک مذہبی کتاب ہے ۔بھگودگیتا بھگوان کی پوجا یا کسی مذہبی عمل کے بارے میں نہیں بتاتی ہے ،یہ اخلاقیات کے بارے میں بات کرتی ہے ۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ہندوستان کی آزادی کے مجاہدوں کو بھگود گیتا سے تحریک ملی اسی لیے اسے نصاب تعلیم میں شامل کیا جا رہا ہے اس سے طلباء  کو تحریک ملے گی۔ بھگود گیتا اسکولوں میں اخلاقی تعلیم کے حصے کےطور پر پڑھائی جائے گی۔

دوسری جانبمسلم سیاسی جماعت جے ڈی ایس کا کہنا ہے کہ بی جے پی بھگود گیتا کو اپنے سیاسی فائدے اور ووٹ بینک کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ ان سے درخواست ہے اعلیٰ نظریات کی کتاب کو اپنے سیاسی فائدے کے لیے استعمال نہ کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ بھگود گیتا ایک مذہبی کتاب ہے یا نہیں یہ ایک الگ بحث ہے لیکن یہ دیکھنا ضروری ہے کہ کتاب کی تشہیر کون کر رہا ہے؟ جو خود گیتا کے اصولوں پر عمل نہیں کرتے اور اس کے خلاف جاتے ہیں، وہ اپنے سیاسی فائدے کے لیے اس مسئلے کو اٹھا رہے ہیں۔

متعلقہ تحاریر