کیا نومنتخب برطانوی وزیراعظم 120 سال بعد چرچل کے کھانے کا بل ادا کریں گے ؟
اپنے وقت کے طاقت ور ترین برطانوی وزیراعظم سر ونسٹس چرچل بھارتی شہربنگلورو میں قیام کے دوران وکٹوریہ ہوٹل میں کھانےکا بل ادا کیے بغیر برطانیہ لوٹ گئے، بھارتی خبر رساں ادارے سوال اٹھا رہے ہیں نومنتخب برطانوی وزیراعظم رشی سونک جوکہ ایک بھارتی نژاد شہری ہیں وہ چرچل کے 13 روپے کے بقایا جات ادا کریں گے ؟
نومنتخب برطانوی وزیراعظم رشی سنک کی بھارتی شہربنگلورو کے مشہور ودیارتھی بھون میں مسالہ ڈوسا کھاتے ہوئے تصویر وائرل ہوگئی ہے۔ بطور وزیر خزانہ وہ 2019 میں اپنی اہلیہ اکشتھا مورتی کے آبائی شہر گئے تھے ۔
نومنتخب برطانوی وزیراعظم رشی سنک جوکہ ایک بھارتی نژاد شہری ہیں اوران کا آبائی شہر بنگلورو ہے جہاں انہوں نے بطور برطانوی وزیرخزانہ 2019 میں سرکاری دورہ کیا جبکہ 120 سال قبل ایک اور برطانوی وزیراعظم بنگلورو میں اپنا وقت گزارچکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
بھارتی دانشور اشوک سوین نے ہندوستانیوں کے دہرے معیار کا پردہ فاش کردیا
بھارتی شہربنگلورو میں 120 سال قبل 1896 میں سابق برطانوی وزیراعظم سر ونسٹن چرچل بطور ایک نوجوان فوجی بنگلورو منتقل ہوئے اور شہر میں قائم فوجی چھاؤنی میں مقیم رہے جوکہ شہر کے ایک پر فضا مقام پر بنی ہوئی تھی ۔
اپنے وقت کے طاقتورترین برطانوی وزیراعظم سر ونسٹس چرچل اپنی کتاب مائی ارلی لائف (my early life) میں لکھتے ہیں کہ بنگلور (بنگلورو) سطح سمندر سے 3 ہزار فٹ بلندی پر واقع پر فضا مقام ہے جہاں صبح و شام تازہ ہوا میسر رہتی ہے ۔
سر ونسٹن چرچل کے اپنے بنگلورو میں قیام کے دوران ایک وکٹوریہ ہوٹل کے رکن تھے جہاں صرف انگریز وں کا جانے کی اجازت تھی۔ چرچل وکٹوریہ ہوٹل میں ناشتہ کرتے تھے تاہم چند سال قبل اس ہوٹل کو منہدم کردیا گیا ہے۔
بنگلورو میں اپنے ایک سالہ قیام کے دوران چرچل نے وکٹوریہ ہوٹل میں کھانا کھاتے رہیں تاہم ایک سال بعد جب وہ واپس برطانیہ لوٹے تو وہ وکٹوریہ کلب کے 13 روپے کے قرض دار تھے جوکہ اس وقت ایک بڑی رقم ہوتی تھی ۔
بھارتی خبر رساں ادارے سوال اٹھا رہے ہیں کہ آیا نومنتخب برطانوی وزیراعظم رشی سونک جوکہ بھارتی نژاد شہری ہیں اپنے 120 سال پرانے ہم منصب سر ونسٹن چرچل کے بقایا جات ادا کریں گے ؟۔