پاکستان نے آئی ایم ایف کو منایا اب فیٹف کو مطمئن کرنا ہے

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی ایک اور اہم شرط پر عملدرآمد کے لیے فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے رئیل اسٹیٹ اور دیگر نان فنانشل اداروں کے لیے سوالنامہ جاری کردیا۔ اُدھر پاکستان نے آئی ایم ایف کو منالیا مزید  50 کروڑ ڈالر منظور ہوگئے۔

پاکستان عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے پروگرام کو جاری رکھنے اور منجمند  6 ارب ڈالر کا پروگرام بحال کرانے میں کامیاب ہوا ہے تو دوسری جانب فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (فیٹف) کی شرائط پر عمل درآمد کرانے کے لیے ریئل اسٹیٹ ایجنٹس اورسناروں کے لیے سوالنامہ جاری کر رہا ہے تاکہ وہ گرے لسٹ سے باہر آسکے۔ پاکستان کے یہ اقدامات اُسے عالمی مالیاتی اداروں کا اعتماد حاصل کرنے میں مدد کرسکیں گے۔

پاکستان کے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے عالمی مایاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی اہم ترین شرط پر عمل  درآمد کا آغاز کر دیا ہے اور ملک بھر میں ریئل اسٹیٹ ایجنٹس اور پراپرٹی ڈیلرز کے لیے 4 صفحات  پر مشتمل خصوصی سوالنامہ جاری کر دیا ہے۔

ریئل اسٹیٹ ایجنٹس اور سنار اب مخبری بھی کریں گے

سوالنامے میں لگ بھگ  68 سوالات کے مفصل جوابات دینا ہوں گے۔ ایف بی آر کے سوالنامہ میں پراپرٹی ڈیلرز سے  پراپرٹی میں مشکوک سرمایہ کاری اور مشکوک گاہک کی تمام تفصیلات دینا ہوں گی۔ مشکوک گاہک کا شناختی کارڈ نمبر، سرمایہ کتنا ہے، کیسے سرمایہ کاری کی گئی، کیش سرمایہ کاری کتنی ہے، اس طرح کی دیگرتفصیلات بھی دینی ہوں گی۔

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے اہداف میں یہ شامل ہے کہ دہشت گرد اور کالعدم تنظیموں  تک پراپرٹی کی فروخت کے بعد سرمایہ نہیں پہنچنا چاہئے اور اس بات کو بھی یقینی بنایا جائے کہ دہشت گرد اور کالعدم تنظمییں پاکستان میں کوئی جائیداد نہ خرید سکیں۔ اس کے لیے پاکستان میں جائیداد، پراپرٹی، دکان، مکان، فلیٹ، اراضی اور رقبہ جات کی خرید و فروخت کے عمل کو دستاویزی بنایا جائے۔

ایف اے ٹی ایف کی شرائط پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے  ایف بی آر نے رئیل اسٹیٹ اور دیگر نان فنانشل اداروں کے لیے پہلے بھی نوٹسز جاری کیے تھے۔ ان نوٹسز میں انہیں بتایا گیا کہ انہوں نے اپنے آپ کو فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں  کیسے رجسٹر کرانا ہے اور پراپرٹی خریدنے اور فروخت کرنے والوں کی تفصیلات کیسے جمع کرنی ہیں۔

اب اس سلسلے میں مزید پیش رفت ہوئی ہے اور  خصوصی سوالنامہ بھی جاری کیا گیا ہے۔ ایف بی آر نے رئیل اسٹیٹ اور دیگر نان فنانشل اداروں سے تفصیلات حاصل کرنے کے لیے 68  سے زیادہ سوالات پوچھے ہیں۔ پراپرٹی ڈیلرز اور ایجنٹس سے پراپرٹی میں مشکوک سرمایہ کی معلومات مانگی گئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

بجلی گیس مہنگی ہوگی اور انکم ٹیکس کا دائرہ بڑھایا جائے گا

پاکستان گرے لسٹ

پراپرٹی خریدنے والے مشکوک گاہک کی تمام تفصیلات دینی ہوں گی، کیش پر پراپرٹی خریدنے والوں کی تفصیلات دینا ہوں گی، ایف بی آر کے سوالنامہ کے مطابق اگر گاہک کی پراپرٹی ورثے سے ملی ہے تو بھی بتانا ہوگی، پراپرٹی ڈیلرز کو  ان  سوالات کے مفصل جواب دینا ہوں گے۔

اس سے پہلے فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے ملک بھر میں 20 لاکھ سے زیادہ ریئل اسٹیٹ ایجنٹس اور سناروں کو رجسٹرڈ کرنے کے لیے خصوصی اقدامات کیے گیے ہیں لیکن خاطر خواہ کامیابی نہیں ملی۔   ایف بی آر نے اس سے پہلے والی مہم میں ریئل اسٹیٹ ایجنٹس اور سناروں کی رجسٹریشن کرنے کے لیے نوٹس جاری کردیئے ہیں۔ جس میں انہیں ہدایت کی گئی ہے کہ  10 جنوری تک فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں اپنا کاروبار رجسٹر کرالیں ورنہ ان کے خلاف  کارروائی ہوسکتی ہے۔

نوٹس پہ نوٹس بھیجے جانے کے باوجود بھی  ایف بی آر کو اس سلسلے میں بڑی کامیابی نہیں ملی ہے۔ ملک بھر میں پراپرٹی ڈیلرز اور سناروں  کو رجسٹر  کرنےکا مقصد یہ ہے کہ وہ اپنے مشکوک صارفین کی معلومات فراہم کریں۔ اگر کسی مشکوک صارف کی معلومات فراہم نہیں کریں گے تو 10 کروڑ روپے کا جرمانہ بھی ہوسکتا ہے۔

آئی ایم ایف سے عنقریب 50 کروڑ ڈالرز جاری ہوجائیں گے

اُدھر پاکستان کو معاشی میدان میں بڑی کامیابی ملی ہے۔ پاکستان نے آئی ایم ایف  کو معاشی اصلاحات، ٹیکس آمدن کی چھوٹ اور رعایتیں کم کرکے  140 ارب روپے کی ٹیکس آمدن بڑھانے کا مکمل جامع منصوبہ دیا ہے۔

معاشی اصلاحات کے سلسلے میں پاکستان نے مالی نظم و ضبط قائم کرنے اور مالیاتی خسارہ کم کرنے کے لیے بھی پرعزم رہنے کی یقینی دہانی کرائی ہے۔ توانائی کے شعبے کی اصلاحات کا بھی مکمل روڈ میپ دیا گیا ہے۔ جس میں بجلی کی سبسڈی محدود کی جائے گی۔

سرکلر ڈیٹ کم کرنے کےلیے بجلی کے بلوں پر  10 فیصد سرچارج صارفین سے وصول کیے جانے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔ آئندہ 3 سال میں  بجلی کے فی یونٹ ریٹ  5 روپے  65 پیسے تک بڑھنے کی حکمت عملی بھی شامل ہے۔

واشنگٹن میں آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے قرض پروگرام بحال کردیا ہے اور جلد ہی 50  کروڑ ڈالر ملنے کا امکان ہے۔

پاکستان کو آئی ایم ایف کے اعلامیے کے مطابق  ادارے کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں بڑی کامیابی ملی ہے۔

ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق  آئی ایم ایف بورڈ نے  50 کروڑ ڈالر کی منظوری دے دی ہے۔ آئی ایم ایف پاکستان کی معاشی اصلاحات سے مطمئن ہے۔ آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کی طرف سے بجلی کے شعبہ میں اصلاحات، سرکلر ڈیٹ کم کرنے  اور بجلی کے ریٹ بڑھانے کا مکمل پلان دیا گیا ہے۔

آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے  بجٹ میں سبسڈی کم کرنے کا مکمل روڈ میپ بھی دیکھا اور اس کا جائزہ لیا۔ پاکستان ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس سے پہلے ہی  ٹیکس آمدن بڑھانے کے لیے مکمل حکمت عملی ادارے کے حوالے کرچکا ہے اور 140 ارب روپے کی ٹیکس کی رعایتیں اور چھوٹ ختم کرکے  36 سے زائد شعبہ جات پر انکم ٹیکس عائد کیاجا رہا ہے۔

وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق  پاکستان کو  50 کروڑ ڈالر کی قسط جاری ہونے کا امکان ہے۔ پاکستان نے آئی ایم ایف سے  6 ارب ڈالر کا قرض پروگرام لیا تھا جس میں پہلی دو اقساط میں ایک ارب  45 کروڑ ڈالر موصول ہوئے تھے اور اب مزید  50 کروڑ ڈالر ملیں گے۔

متعلقہ تحاریر