ریئل اسٹیٹ ایجنٹس اور سنار اب مخبری بھی کریں گے

ملک بھر میں ریئل اسٹیٹ ایجنٹس، سناروں اور چارٹرڈ اکاؤنٹینٹس کو رجسٹر کرنےکا مقصد یہ ہے کہ وہ اپنے مشکوک صارفین کی معلومات فراہم کریں۔

پاکستان میں محصولات جمع کرنے کے نگراں ادارے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ملک بھر میں مختلف افراد اور اداروں کو 56 ہزار نوٹسز جاری کیے ہیں۔ یہ تمام نوٹسز خود کار نظام  کے تحت جاری کیے گئے ہیں۔ ان نوٹسز کا مقصد ریئل اسٹیٹ ایجنٹس، سناروں اور چارٹرڈ اکاؤنٹینٹس کو ’نان فنانشل بزنسز اینڈ پروفیشنلز‘ کے قانون کے تحت خود کو یا اپنے کاروبار کو ازسر نو رجسٹر کروانے کا پابند کرنا ہے۔ 

وفاقی حکومت  نے یہ فیصلہ املہ یعنی اینٹی منی لانڈنگ ایکٹ میں ستمبر 2020 میں ہونے والی قانونی سازی کے نتیجے میں کیا ہے۔ حکومتِ پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کی شرط پر عمل درآمد شروع کرتے ہوئے اس کڑے اور مشکل فیصلے پر عمل درآمد کا آغاز کردیا ہے۔

اِس رجسٹریشن کے عمل کے دوران یہ افراد ایف بی آر کا ایک فارم پُر کریں گے جس کے تحت وہ ایف بی آر کے لیے مشکوک لین دین کی تفصیلات  فراہم کریں گے۔ یعنی وہ ایف بی آر کے لیے مخبر بنیں گے۔ اِس کا مطلب یہ بھی ہوا کہ ایف بی آر نے جن لوگوں یا کاروبار کے نام پر نوٹسز جاری کیے ہیں پہلے تو وہ خود اپنی رجسٹریشن کرائیں گے اور بعد میں مخبری کرنے کے بھی پابند ہوں گے۔

سنار

یہ بھی پڑھیے

ابتدائی عوامی پیشکش کے تناظر میں پاکستان میں بہتری

عمران خان توانائی کے گردشی قرضے پر افسردہ کیوں؟

اس سلسلے میں ایف بی آر کا 29 ستمبر کو جاری ہونے والا نوٹی فکیشن 924 اصل بنیاد ہے۔ جس کے تحت ادارے نے ملک بھر میں 20 لاکھ سے زیادہ ریئل اسٹیٹ ایجنٹس اور سناروں کو رجسٹر کرنا ہے۔ اس سلسلے میں پہلے مرحلے میں 56 ہزار  ریئل اسٹیٹ ایجنٹس اور سناروں کی رجسٹریشن کرنے کے لیے نوٹس جاری کردیئے ہیں۔ جس میں انہیں ہدایت کی گئی ہے کہ  10 جنوری تک ایف بی آر میں اپنا کاروبار رجسٹر کرالیں بصورت دیگر ان کے خلاف  کارروائی ہوسکتی ہے۔

ملک بھر میں ریئیل اسٹیٹ ایجنٹس، سناروں اور چارٹرڈ اکاؤنٹینٹس کو رجسٹر کرنےکا مقصد یہ ہے کہ وہ اپنے مشکوک صارفین کی معلومات فراہم کریں۔ اگر کسی مشکوک صارف کی معلومات فراہم نہیں کریں گے تو 10 کروڑ روپے کا جرمانہ بھی ہوسکتا ہے۔

دستاویز کے مطابق 250 ایسے چارٹرڈ اکاؤٹنٹس کو بھی نوٹس جاری کیے گئے ہیں جو آئی کیپ اور آئی سی ایم اے میں رجسٹرڈ نہیں۔ ان چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس کو بھی اپنے صارفین کی مشکوک ترسیلات دینی ہوں گی۔

ریئل اسٹیٹ 1
Xinhua

ریئیل اسٹیٹ ایجنٹس ایسوسی ایشن کے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی اس مہم پر تحفظات ہیں۔ چیئرمین ریئل اسٹیٹ کنسلٹنٹس ایسوسی ایشن احسن ملک نے نیوز 360 کوبتایا کہ ان کے لیے کسی کو مشکوک قرار دینا ایک مشکل عمل ہے۔ ’اگر کسی مشکوک لین دین کو انہوں نے رپورٹ کیا اور بعد میں یہی مشکوک یا مجرم شخص ریئل اسٹیٹ ایجنٹس کی جان کے لیے خطرہ بن گیا تو ایسے حالات کا ذمہ دار کون ہوگا؟‘

اگرریئل اسٹیٹ ایجنٹ کسی کو مشکوک قرار نہیں دیتا اور بعد میں وہ مشکوک سرگرمیوں میں ملوث ہوکر گرفتار ہوتا ہے تو پھرمتعلقہ ادارے ریئل اسٹیٹ ایجنٹس کو جرمانہ کریں گے کہ آپ کے اس مشکوک کے لین دین کی اطلاع کیوں نہیں کی؟ احسن ملک کا کہنا تھاکہ ملک کی تمام پراپرٹیز سرکاری اداروں میں رجسٹرڈ ہوتی ہیں اوران میں جمع ہونے والا ود ہولڈنگ ٹیکس سرکاری خزانے میں جمع ہوتا ہے۔ یوں فیڈرل بورڈ آف ریونیو سرکاری محکموں سے پراپرٹی کی لین دین کی معلومات حاصل کرسکتا ہے

 

متعلقہ تحاریر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے