ممبئی میں ہندو کی ’کراچی بیکری‘ کو مسلمان نے بند کرادیا

’کراچی بیکری‘ کا نام تبدیل کرنے کے لیے مالکان پر ہندو انتہا پسند جماعت کا دباؤ تھا۔

انڈیا کے شہر ممبئی میں ہندو انتہاپسندوں کے حملے کے بعد ایک ہندو کی مشہور ’کراچی بیکری‘ کو مسلمان رہنما نے بند کرادیا ہے۔

ممبئی کی مشہور ’کراچی بیکری‘ کا نام تبدیل کرنے کے لیے مالکان پر ہندو انتہا پسند جماعت مہاراشٹرا نو نرمان سینا کا دباؤ تھا۔ مہاراشٹرا میں حکمراں جماعت شیو سینا کے رہنماؤں نے بھی بیکری کے نام پر اعتراض کیا تھا۔ انہوں نے دھمکی دی تھی کہ بیکری کے نام میں سے ’کراچی‘ کا لفظ ہٹایا جائے اور مراٹھی زبان میں نام رکھا جائے ورنہ بیکری کو بند کرنے پر مجبور کردیا جائے گا۔

ہندو دکاندار نے کہا تھا کہ میرا پاکستان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ بیکری کا نام کراچی اس لیے رکھا گیا ہے کیونکہ میرے آباؤ اجداد وہاں سے ہجرت کر کے آئے تھے۔

یہ بھی پڑھیے

بی جے پی کا پاکستان مخالف جنون

گذشتہ برس نومبر میں بیکری کے مالکان کو پاکستان کے شہر کا نام بیکری سے نکالنے کے لیے قانونی نوٹس بھیجا گیا تھا۔ تقریباً ایک ماہ قبل ہندوؤں انتہاپسندوں نے حملہ اور توڑ پھوڑ بھی کی تھی جس کے بعد بیکری کے مالکان نے دکان کا نام چھپا دیا تھا تاہم اب بیکری کو بند کردیا گیا ہے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر انتہا پسند جماعت مہاراشٹر نو نرمان سینا کے رہنما حاجی سیف شیخ نے بیکری کی بندش سے متعلق لکھا کہ ’عرصے سے جاری احتجاج کے بعد بالآخر ممبئی کی کراچی بیکری بند ہوگئی ہے۔‘

ٹوئٹر پر چند صارفین نے حاجی سیف شیخ کی ٹوئٹ کے جواب میں انکشاف کیا ہے کہ ’مسلسل کاروباری نقصان کے باعث بیکری بند کی گئی ہے۔‘

واضح رہے کہ انڈیا کے شہر ممبئی میں واقع کراچی بیکری کی بنیاد 1953 میں تقسیم ہند کے بعد کراچی سے انڈیا جانے والے سندھی ہندو رمنانی خاندان نے رکھی تھی اور بیکری کے مالکانہ حقوق ان ہی کی اولادوں کے پاس موجود ہیں۔

متعلقہ تحاریر