سرینگر: حقوِقِ انسانی کے سرگرم کشمیری کارکن ’خرم پرویز گرفتار
خرم پرویز کشمیر اور ایشیا میں جبراً لاپتہ کیے جانے والے افراد کے بارے میں قائم کی گئی ایک تنظیم کے سربراہ بھی ہیں۔
بھارت میں انسدادِ دہشتگردی کے بدنام زمانہ ادارے نیشنل انٹیلی جنس ایجنسی نے سری نگر سے حقوق اانسانی کے سرگرم کشمیری کارکن خرم پرویز کو دہشتگردی میں معاونت کے الزام میں گرفتار کرلیا۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق نیشنل انویسٹیگیشن ایجنسی نے سری نگر میں خرم پرویز کے دفتر اور رہائش گاہ پر چھاپے مارے اور ان پر ’دہشتگردوں کی مالی معاونت‘ اور ’منصوبہ بندی ‘ کے الزامات عائد کیے گئے ہیں، بھارتی انسدادِ دہشت گردی کے قوانین کے تحت کے دہشتگردوں کی معاونت کے الزام میں ضمانت نہیں دی جاسکتی ہے۔
خرم پرویز کو گرفتارکرنے کےبعد ان سے پہلے نیشنل انٹیلی جنس ایجنسی این آئی اے کے دفتر میں پوچھ گچھ کی گئی اور بعدازاں انہیں باضابطہ طورپر گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا، نیشنل انٹیلی جنس ایجنسی نے گرفتاری کے دوران خرم پرویز سے موبائل فون ، لیپ ٹاپ اور ان کے پاس موجود لٹریچر بھی ضبط کرلیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
بھارتی فوج کے ہاتھوں چار کشمیری شہید
آزاد جموں کشمیر میں شہید افراد کی نماز جنازہ ادا
گرفتاری کے بعد سے خرم پرویز اور ان کے اہلخانہ کی جانب سے کوئی بیان یا ردعمل سامنے نہیں آیا ہے تاہم حقوق انسانی کے معروف کارکن کی رہائی کے لیے عالمی سطح پر مطالبات سامنے آئے ہیں۔انسانی حقوق کے کارکنوں نے سوشل میڈیا پر اس گرفتاری کو ’حقوقِ انسانی کا دفاع کرنے والوں کو خاموش کروانے اور سزا دینے کی کوشش‘ قرار دیا ہے۔
واضح رہے کہ خرم پرویز کا تعلق سری نگر سے ہے جو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشتگردی کے حوالے سے عالمی برادری کو آگاہ کرتے رہتے ہیں ، ان کے گروپ ’جموں کشمیر کولیشن آف سول سوسائٹی‘ نے کشمیر میں سکیورٹی فورسز کی جانب سے حقوِق انسانی کی خلاف ورزی پر متعدد رپورٹس شائع کی ہیں۔ خرم پرویز کشمیر اور ایشیا میں جبراً لاپتہ کیے جانے والے افراد کے بارے میں قائم کی گئی ایک تنظیم کے سربراہ بھی ہیں۔