ہمیں کوچز نہیں اسپیشلسٹس کی ضرورت ہے، رمیر راجہ

چیئرمین پی سی بی کا کہنا ہے کہ کرکٹ میں بہتری کے لیے آل پاکستان ٹیلنٹ ہنٹ چل رہا ہے جس کے نتائج 15 دن میں آجائیں گے۔

چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) رمیز راجہ کا کہنا ہے کہ ہمارا آغاز اچھا ہے مگر ابھی ہمیں اور بہت کچھ کرنا ہے۔ ہمیں کوچز نہیں اسپیشلسٹس کی ضرورت ہے۔ غیر ملکی کوچز یا ملکی کوچز لانے کا ابھی فیصلہ نہیں ہے۔ کوچز کے ساتھ لمبے کنٹریکٹ کرتے ہیں تو پھنس جاتے ہیں۔

لاہور میں چیف ایگزیکٹو آفیسر فیصل حسنین کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ نے کہا ہے کہ میری خواہش تھی کہ پاکستان کرکٹ کی خدمت کروں۔ ابتداء میں ورلڈ کپ اور غیرملکی ٹیموں کی واپسی ہمارے لیے بڑے چیلنجز تھے۔ ابھی ہمیں اور بہت کچھ کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

ادارہ شماریات کی فاش غلطی نومبر میں ریکارڈ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کی وجہ بنی

اسلام آباد ، تہران اور استنبول کے درمیان سہہ ملکی مال بردار ٹرین کا آغاز

رمیز راجہ کا کہنا تھا کہ ابتداء میں ہمیں بہت مشکلات کا سامنا تھا۔ سب سے پہلا چیلنج تھا ورلڈ کپ کا ، ٹیم کی سلیکشن کا ، نیوزی لینڈ کی واپسی کا ، انگلینڈ نے آنے سے انکار کردیا، نئے کوچنگ اسٹاف پر لوگوں کے تحفظات تھے۔ مگر شکر ہے کہ سب چیزیں ٹھیک ہوئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آپ جتنا مرضی زور لگا لیں اگر آپ اپنے کام میں مخلص ہیں تو آپ کو اس کا نتیجہ ملتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا تھا کہ اگر کبھی موقع ملا تو وہ چیزیں کروں گا جو پاکستان کرکٹ کے لیے ہونے والی ہیں۔ ہم باہر بیٹھ کر یہی سوچتے رہتے تھے کہ کاش یہ ہو جائے ، مگر جب آپ کو اسٹیٹس مل جاتا ہے تو لیمیٹیشنز میں چلے جاتے ہیں، مگر ہم نے کوشش کی ہے کہ تسلسل برقرار رہے۔

چیئرمین پی سی بی کا کہنا تھا بہت سارے لوگوں نے مجھ ذاتی حیثیت میں سوالات کیے کہ کیا ہوا کہ ورلڈ کپ میں ٹیم بہت مختلف نظر آرہی تھی۔ اس کی دو تین وجوہات تھیں۔ کرکٹ میں لیڈرشپ میٹر کرتی ہے، یہ تاثر بنا ہوا ہے کہ ہمارے کوچز ہماری فٹ کو ڈیٹرمائن کرتے ہیں ، وہ فٹ بال اور ہاکی میں تو ہوسکتی ہے مگر کرکٹ میں نہیں ہوسکتی ۔ کرکٹ میں صرف لیڈرشپ سب کچھ ہوتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم اس ماحول میں کھیلے ہیں جہاں ہم نے لیڈرشپ کی وجہ سے بڑی بڑی ٹیموں کو شکست دی۔ میں کوشش کروں کا کہ ایک سائیکل کو ریسورس کرسکوں اس کے لیے میڈیا کو میرا ساتھ دینا ہوگا۔ کوچز کا کردار اپنی جگہ پر ہوتا ہے لیکن اگر ٹیم نے اوپر جانا ہے تو اس کو لیڈرشپ کی طرف دیکھنا ہو گا۔

رمیز راجہ کا کہنا تھا کہ جب تک کپتان کو اونرشپ نہیں دی جائے گی وہ ٹیم کو لڑا نہیں سکتا۔ اب ہم کوشش کریں کے لیڈرشپ کے ذریعے گراؤنڈ میں رزلٹ دے سکیں۔ آنے والا سیزن کرکٹ سے بھرپور سیزن ہوگا ، ٹیسٹ میچز ہوں گے اور صرف ٹیسٹ میچز ہوں گے۔

انہوں نے بتایا کہ دنیا کی بہترین ٹیمیں پاکستان کے دورے پر آرہی ہیں۔ آپ کو بین الاقوامی کرکٹ پاکستان میں ملے گی۔ انہوں نے بتایا کہ ہم فوکس یہ ہے کہ 11 سال یا 14 کا بچہ کس طرح سے ٹیسٹ پلیئر بن سکتا ہے۔ ہم اسکولنگ سسٹیم کے ساتھ مل کر 100 بہترین ینگز پلیئرز کا نام اناؤنس کریں گے۔ ہمیں ان بچوں کو ماہانہ کی بنیاد پر 30 ہزار روپے وظیفہ بھی دیں گے۔ وہ سو بچے ہماری کرکٹ کا مستقبل ہوں گے۔ان کو بھرپور طریقے سے تیار کریں گے، اندرون ملک اور بیرون ملک کی تربیت کی جائے گی۔ کوچز کے تھرو ان کو اوپر لے کر جائیں گے تاکہ جو خلا پیدا ہو گیا تھا اس کو پورا کیا جاسکے۔ اس طرح ان بچوں کے اندر اعتماد آئے گا اور وہ اچھے پلیئر ثابت ہوں گے۔

کرکٹ کی بہتری کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ آل پاکستان ٹیلنٹ ہنٹ چل رہا ہے جس کے نتائج 15 دن میں آجائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کوچز نچلی سطح پر لگائے جائیں تو بہتر ہوگا۔ کوچز پر میری کوئی حتمی رائے نہیں ہے۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف ایگزیکٹو آفیسر فیصل حسنین نے کہا کہ ایسے تاثر دیئے جارہے ہیں کہ پاکستانی گراؤنڈز کی پچز مردہ ہیں جو سراسر غلط ہے۔

متعلقہ تحاریر