شہر قائد میں ٹریفک پولیس کا سائیکل اسکواڈ فعال

اب ٹریفک پولیس کے جوان تنگ راستوں اور پرہجوم مقامات پر سائیکل دوڑاتے جائیں گے اور ٹریفک بحال کروائیں گے۔

کراچی میں ٹریفک جام سے نمٹنے کے لیے پولیس نے انوکھا فارمولا اپناتے ہوئے سائیکل اسکواڈ تشکیل دے دیا ہے۔

ہیوی بائیکس، واکی ٹاکی اور نفری کی تعداد میں اضافے کے بعد بھی کراچی ٹریفک پولیس جب شہریوں کو ٹریفک جام کی پریشانی سے چھٹکارا نہ دلا سکی تو ایک اور انوکھا تجربہ کرلیا۔ اب ٹریفک پولیس کے جوان ہیوی بائیک کے بجائے تنگ راستوں اور پرہجوم مقامات پر سائیکل دوڑاتے جائیں گے اور ٹریفک بحال کروائیں گے۔

ڈی آئی جی ٹریفک کراچی نے ٹریفک جام کا سبب بننے والے عوامل سے نمٹنے کے لیے تجرباتی طور پر شہر کے اہم اور مصروف ترین تجارتی مرکز صدر زینب مارکیٹ اور عبد اللہ ہارون روڈ کے اطراف میں پہلے مرحلے میں ٹریفک پولیس کے سائیکل اسکواڈ کو فعال کرنے کا حکم دیا تھا۔ 30 اپریل کو فعال کیے گئے سائیکل اسکواڈ نے اچھے اور حوصلہ افزاء نتائج دیئے جس پر سائیکل اسکواڈ کا دائرہ شہر بھر میں پھیلانے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

اسلام آباد پولیس کا بھی سائیکل پٹرولنگ کا آغاز

ٹریفک پولیس حکام کے مطابق پائلٹ پراجیکٹ کی کامیابی کے بعد دوسرے مرحلے میں شہر کے دیگر اضلاع کے لیے بھی سائیکل اسکواڈ بنادیئے گئے ہیں۔ اب زیب النساء اسٹریٹ، امپریس مارکیٹ، صدر موبائل مارکیٹ، طارق روڈ، حیدری مارکیٹ اور ایم اے جناح روڈ جیسے پرہجوم مقامات اور شاہراہوں پر سائیکل اسکواڈ گشت کرتا اور ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر ایکشن لیتا ہے۔

ٹریفک پولیس کے سائیکل اسکواڈ میں تعینات اہلکاروں کو واکی ٹاکی فراہم کیے گئے ہیں۔ اسکواڈ میں تعینات جوان پرہجوم مقامات پر پٹرولنگ کرتے ہیں اور بالخصوص نوپارکنگ میں کھڑی گاڑیوں اور ڈبل پارک کی گئی گاڑیوں کی مجاز افسر کو بروقت اطلاع دیتے ہیں۔ جس پر ٹریفک پولیس کے افسر اس مقام پر پہنچ کر خلاف ورزی کرنے والے ڈرائیور کا چالان کرتے ہیں یا ڈرائیور کی عدم موجودگی کی صورت میں گاڑی لفٹر کے ذریعے اٹھالی جاتی ہے۔

ٹریفک پولیس کے سیکشن آفیسرز و دیگر افسران کا کہنا ہے کہ سائیکل اسکواڈ کی تشکیل سے پرہجوم علاقے میں ٹریفک جام کی شکایت میں کمی دیکھنے میں آرہی ہے۔ اہلکاروں کو دی گئی ایک سائیکل کی مالیت 20 سے 25 ہزار  روپے کے لگ بھگ ہے۔ حکام کا دعویٰ ہے کہ اسکواڈ کا حصہ بنانے سے قبل اہلکاروں کی سائیکلنگ کے معیار کو بھی جانچا گیا۔ اہلکاروں کو بیش قیمت سائیکلز فراہم کر کے ٹریفک جام سے نمٹنے کا یہ منفرد منصوبہ بظاہر کامیابی کی راہ پر گامزن ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ اس اسکواڈ سے لمبے عرصے تک استفادہ کیا جائے گا یا نہیں؟

متعلقہ تحاریر