پاکستان عالمی اقتصادی سست روی کا شکار ہے یا اصل داستاں کچھ اور ؟
اسٹیٹ بینک پاکستان نے 3 ارب ڈالر نقصان کو عالمی اقتصادی صورتحال سے جوڑا تاہم پڑوسی ملک بھارت پر عالمی معاشی حالات کا اثر نہ پڑنا اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ مرکزی بینک شاید مکمل حقائق سامنے نہیں لا پارہا ہے
اسٹیٹ بینک پاکستان (ایس بی پی ) نے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا میں چلنے والی خبروں کی تردید کی ہے کہ ڈالر کی قیمت کو محدود کرنے سے ترسیلات زر، برآمدات میں 3 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے ۔
اسٹیٹ بینک پاکستان (ایس بی پی ) نے اپنے ایک اعلامیہ میں کہا ہے کہ ڈالر کی قیمت کو محدود کرنے سے 3 ارب ڈالر کا نقصان نہیں ہوا بلکہ ترسیلات زر ،برآمدات میں کمی سمیت کئی عوامل کی وجہ سے ایسا ہوا ۔
یہ بھی پڑھیے
غیرملکی شپنگ لائنز کا پاکستان کے لیے اپنی خدمات بند کرنے پر غور
مرکزی بینک کے اعلامیہ میں بتایا گیا ہےکہ بین الاقوامی منڈیوں میں اعتدال پسند طلب کی وجہ سے برآمدات کو شدید مشکلات کا سامنا ہے جبکہ بڑے تجارتی شراکت دار مالیاتی سختی سے گزر رہے ہیں۔
ایس بی پی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ ترسیلات زر میں کمی بنیادی طور پر عالمی اقتصادی سست روی کی وجہ سے ہے۔ مہنگائی ترقی یافتہ دنیا میں نمایاں طور پر زیادہ رہی ہے، جو صارفین کی قوت خرید کو کھا رہی ہے۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ترقی یافتہ ممالک میں مہنگائی کی وجہ سے اخراجات میں اضافہ ہوا جس کے ترسیلات زر میں کمی آئی ۔یو ایس فیڈرل فنڈز کی شرح مارچ 2022 میں 0.25 فیصد سے بڑھ کر 4.5 فیصد ہوگئی ۔
اسٹیٹ بینک پاکستان(ایس بی پی) کے اعلامیہ میں کہا گیا کہ برآمدات اورترسیلات زر میں کمی متعدد خارجی عوامل اور ملکی وجوہات کا نتیجہ ہے اور اسے صرف شرح مبادلہ سے منسوب کرنا مناسب نہیں ہوگا۔
اسٹیٹ بینک کے اعلامیہ میں3 ارب ڈالر کے نقصان کو ترسیلات زر ، برآمدات کی کمی دیگر عوامل سے جوڑنا بطاہر خود ایک سوالیہ نشان ہے کہ جب عالمی مہنگائی سے ہم متاثر ہوئے تو باقی دنیا کیوں متاثر نہیں ہوئی ۔
مرکزی بینک کے اعلامیہ میں بتائی گئیں وجوہات بھارت کی معاشی ترقی دیکھتے ہوئے بظاہر غیر متعلقہ نظر آتی ہے ۔عالمی معاشی صورتحال کا اثرات بظاہر صرف اور صرف پاکستان پر پڑرہے ہیں ۔
پڑوسی ملک بھارت پر عالمی معاشی حالات کا اثر نہ پڑنا اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ مرکزی بینک شاید مکمل حقائق سامنے نہیں لا پا رہا ہے ۔ رواں مالی سال بھارت نے معاشی میدان میں برطانیہ کو شکست دی ہے ۔
مالی سال 2022-23 کی پہلی سہ ماہی میں مضبوط معاشی نمو نے بھارت کو برطانیہ پر قابو پانے کے بعد پانچویں سب سے بڑی معیشت بننے میں مدد کی جبکہ بین الاقوامی برآمدات میں کمی کا رجحان ہے ۔
یہ بھی پڑھیے
امریکی ٹیکنالوجی کمپنی ایپل نے بھارت میں اپنے بڑے اسٹورز قائم کردیئے
مرکزی بینک عالمی معاشی حالات کو سامنے رکھتے ہوئے بدحالی کی دستان سنا رہا ہے جبکہ بھارت ان حالات میں دنیا کی سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی بڑی معیشت کے طور پر ابھرا ہے۔
معاشی امور کے ماہرین کا کہنا ہےکہ وقت آگیا ہے اپنی خامیوں اور غلطیوں کو عوام کا سامنے لائے اور متحد کو ہو کر ملک کی تعمیر و ترقی کے لیے چارٹر آف اکنامی کی جانب بڑھیں تاکہ ملکی سلامتی خطرات کا شکار نہ ہو۔