آئی ایم ایف کے ڈومور کے مطالبے جاری، سیلز ٹیکس 17 سے 18 فیصد کرنے کا کہہ دیا

بین الاقوامی مالیاتی ادارے نے تکنیکی مذاکرات کے دوران پاکستان کو سیلز ٹیکس میں مزید ایک فیصد اضافے کا کہہ دیا۔

پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان تکنیکی مذاکرات مکمل، آئی ایم ایف کا سیلز ٹیکس کی شرح 17 سے بڑھا کر 18 فیصد کرنے کا مطالبہ، آئی ایم ایف نے نج کاری پروگرام میں سست روی پر تشویش کا اظہار کردیا۔

پاکستان کی اقتصادی ٹیم کے آئی ایم ایف مشن سے تکنیکی مذاکرات  مکمل ہوگئے ہیں اور آئی ایم ایف نے پاکستان حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ملک میں سیلز ٹیکس کی مجموعی شرح کو ایک فیصد بڑھا کر  17 کی بجائے 18 فیصد کیا جائے۔ اس طرح لگ بھگ 40 ارب روپے کی اضافی آمدن حاصل ہوسکے گی۔

یہ بھی پڑھیے

سپریم کورٹ کا ٹیکس دہندگان کو 7 دن میں 50 فیصد سپر ٹیکس ادا کرنے کا حکم

آئی ایم ایف کو منانے کیلئے گیس کے گردشی قرضے ختم کا پلان نیوز 360 نے حاصل کرلیا

سیلز ٹیکس میں ایک فیصد کا اضافہ رواں مالی سال فوری طور پر کیا جائے اور ساتھ ہی انکم ٹیکس چھوٹ اسی مالی سال کے دوران ختم کی جائے۔ مختلف سیکٹرز سیلز ٹیکس کی رعایتی شرح ختم کرنے پر بھی غور کیا گیا ہے اور برآمدی شعبے میں سیلز ٹیکس کی تقریباً 110 ارب روپے کی رعایتیں ختم ہونے کا خدشہ ہے۔

سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں تعمیر نو کے لیے سیلاب فنڈز کے لیے  بینکوں کے منافع پر بھی فلڈ ٹیکس عائد کیے جانے کا امکان ہے۔

آئی ایم ایف نے نج کاری میں سست روی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حویلی بہادر شاہ اور بلوکی ایل این جی بجلی گھروں کی نجکاری اسی مالی سال میں مکمل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

نجکاری کمیشن آف پاکستان نجکاری پروگرام کا لائحہ عمل پالیسی مذاکرات میں آئی ایم ایف کو فراہم کرے گا۔

توانائی شعبے میں کسان پیکج، بلوچستان ٹیوب ویل اسکیم پر سبسڈی جاری رہے گی۔ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کو بھی سبسڈی برقرار رہے گی۔

برآمدی شعبے کو سبسڈی فوری طور پر ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ صوبے اپنے طور پر برآمدی شعبے کو سبسڈی فراہم کرنے میں آزاد ہوں گے۔

ذرائع کے مطابق ترقیاتی پروگرام پی ایس ڈی پی اور غیر ترقیاتی  اخراجات میں کٹوتی کی جائے گی۔ ایف بی آر توانائی شعبے میں پائیدار اصلاحات اور عمل درآمد کی ضمانت دے گی۔

فریقین کے درمیان پٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس یا جی ایس ٹی نافذ کرنے کے بارے تاحال فیصلہ نہیں ہو سکا۔ حکومت توانائی کے شعبے میں گردشی قرض میں فوری طور پر ایک ہزار ارب تک کمی لانے پر آمادہ ہوگئی ہے۔

گیس کے شعبے میں فوری طور پر 540 ارب روپے کی ادائیگیوں کے لیے سرکلر ڈیٹ مینجمنٹ پلان تیار کیا جائے گا اور آئندہ دو روز میں آئی ایم ایف کو اس سے آگاہ کیا جائے گا۔

متعلقہ تحاریر