نگراں صوبائی وزیر عامر میر سے سخت سوالات: لاہور پریس کلب میں یوٹیوبرز کے داخلے پر پابندی
غیرجانبدار حلقوں کا کہنا ہے کہ اگر پریس کلب خود ہی صحافیوں پر پابندی عائد کرے گا تو کل کو آزادی صحافت کا جھنڈا کیسے بلند کرے گا۔
دو سخت سوالات کیا کردیئے ، آزادی صحافت کا دم بھرنے والوں نے یوٹیوبر اور سوشل میڈیا ایکٹیویسٹ پر لاہور پریس کلب میں داخلے پر پابندی عائد کردی۔
لاہور پریس کلب کی جانب سے ایک پریس ریلیز جاری کی گئی ہے کہ جس کے مطابق "لاہور پریس کلب میں منعقد ہونے والے تمام فنکشنز اور پریس کانفرنسز کی کوریج کے لیے سوشل میڈیا اور یوٹیوبرز کلب انتظامیہ کی پیشگی اجازت کے بغیر کوریج نہیں کرسکیں گے، خصوصاً جب کلب میں مہمانوں اور شخصیات کو مدعو کرکے میٹ سے پریس پروگرامز یا کلب کے فنکشنز ہوں ان میں بغیر اجازت نہ انٹرویو کریں گے اور نہ ہی ویڈیو بنائیں گے۔”
یہ بھی پڑھیے
لاہور ہائیکورٹ سے تحریک انصاف کے 43 اراکین اسمبلی کے استعفے منظور کرنے کا نوٹی فیکیشن معطل
لیڈی ڈاکٹر کا شیطانی روپ، مریضہ کی برہنہ وڈیو سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کردی
پریس ریلیز میں لکھا ہے کہ "لاہور پریس کلب آزادی اظہار رائے کا علمبردار ہے اور اس پر قدغن لگانے کے عمل کی تمام پلیٹ فارمز پر عملی مذمت کرتا ہے ، لیکن آزادی رائے کی حدود کی پاسداری کا بھی احترام کرتا ہے۔”
پریس ریلیز میں لکھا ہے کہ "لاہور پریس کلب کمیونٹی کے وسیع تر مفادات کے لیے مہمانوں اور شخصیات کو کلب میں مدعو کرتا ہے۔ گذشتہ دنوں پنجاب کے نگراں وزیر اطلاعات عامر میر کلب تشریف لائے تھے۔ اس موقع پر یوٹیوبرز نے ان کے منع کرنے کے باوجود ان کا انٹرویو بھی کیا اور ویڈیو بھی بنائی ، جس کے باعث کلب انتظامیہ کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا ، کیونکہ مدعو کیے گئے مہمانوں کی عزت کا خیال کرنا پریس کلب کی کمیونٹی کے مفاد میں ہے۔ اس لیے کلب انتظامیہ یوٹیوبرز اور سوشل میڈیا ایکٹیویسٹ کو متنبیہہ کرتی ہے کہ آئندہ بغیر اجازت انٹرویو یا ویڈیو بنانے کی کوشش کی تو سخت کارروائی عمل میں لائی جائےگی۔”
لاہور پریس کلب کی پریس ریلیز پر تبصرہ کرتے ہوئے غیرجانبدار حلقوں کا کہنا ہے کہ 3 فروری کو پاکستان کے سینئر ترین صحافی اور اینکر پرسن حامد میر کے بھائی عامر میر (جو آجکل پنجاب کی نگراں کابینہ میں ہیں) نے پریس کلب کا دورہ کیا تھا ، اس موقع پر ایک معروف یوٹیوبر فہد شہباز نے ان سے کچھ سخت سوالات کرلیے تھے جس پر پریس کلب نے یوٹیوبرز اور سوشل میڈیا ایکٹیویسٹ پر پابندی لگائی ہے ، اگر پریس کلب خود ہی صحافیوں پر پابندی لگائے گا تو کل آزادی صحافت کا نعرہ کیسے بلند کرے گا۔ لاہور پریس کلب انتظامیہ کو اس پر سوچنے کی ضرورت ہے۔