بھارتی حکومت کا مقبوضہ جموں و کشمیر سے مرحلہ وار فوج کے انخلاء پر غور
بھارتی اخبار انڈین ایکسپریس نے رپورٹ کیا ہے کہ مرکزی حکومت جموں و کشمیر میں تعینات فوجی اہلکاروں کے انخلاء کی تجویز پر غور کررہی ہے، تجویز کے مطابق وادی سے ہٹائے گئے فوجی اہلکاروں کو پولیس میں بھرتی کیا جائے گا تاکہ دہشتگردی کے چیلنجوں کا مقابلہ کیا جاسکے
بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر سے مرحلہ وار فوج کے انخلاء پر غور شروع کردیا ہے۔ سیکیورٹی حکام کے مطابق جموں و کشمیر میں ایک لاکھ 30 ہزار فوجی اہلکار تعینات ہیں۔
بھارتی حکومت نے جموں و کشمیر کو دی گئی خصوصی حیثیت کو منسوخ کرنے کے ساڑھے تین سال بعد اندرونی علاقوں سے فوج کو مکمل طور پر نکالنے کی تجویز پر غور کررہی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
مقبوضہ کشمیر میں 2022 میں دنیا کے مقابلے میں سب سے زیادہ انٹرنیٹ پر بندش رہی
بھارتی اخبار انڈین ایکسپریس کے مطابق مرکزی حکومت اور سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ کے درمیان گزشتہ 2 سال سے جموں وکشمیر سے فوج کے انخلاء کی تجویز پر گفتگو ہورہی ہے ۔
اخباری رپورٹ کے مطابق مرکزی وزارت دفاع اورداخلہ نے مسلح افواج کے ساتھ ملکر جموں و کشمیر پولیس بنانے کی تجویز دی ہے جس میں فوجی اہلکاروں کو بھرتی کیا جائے گا ۔
حکومت کی تجویز میں کہا گیا ہے کہ سی آر پی ایف وادی سے ہٹائے گئے فوجی اہلکاروں کی بھرتی کرے گاتاکہ امن و امان اور انسداد دہشتگردی کے چیلنجوں کا مقابلہ کیا جا سکے۔
بھارت کے سینئر سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ افسر کے مطابق جموں و کشمیر سے فوج کے انخلاء کا معاملہ بین وزارتی سطح پر سنجیدہ بحث ہے جوکہ ایک قابل عمل اقدام سمجھا جارہا ہے ۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق سینئر سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ افسر نے بتایا ہے کہ فوج کے انخلاء کا فیصلہ کیا جا چکا ہے تاہم عمل درآمد کب ہوگا، یہ ایک حکومت کا سیاسی فیصلہ ہوگا ۔
یہ بھی پڑھیے
بی بی سی کی مودی مخالف دستاویزی فلم کے پیچھے پاکستانیوں کا ہاتھ ؟
رپورٹ کے مطابق جموں و کشمیر میں ایک لاکھ 33 ہزار فوجی اہلکار تعینات ہیں جن میں سے 80 ہزار کے قریب سرحدوں پر جبکہ باقی اندرونی علاقوں میں تعینات کیے گئے ہیں۔
انڈین ایکسپریس نے رپورٹ کیا ہے کہ راشٹریہ رائفلز کے تقریباً 45 ہزار اہلکاروں کے پاس کشمیر کے اندرونی علاقوں میں انسداد دہشتگردی کی کارروائیوں کی ذمہ داری ہے۔