معاشی بحران: اعلیٰ تعلیم یافتہ پاکستانی ملک چھوڑنے پر مجبور ہوگئے
ڑوئٹرز کی رپورٹ میں اعلیٰ تعلیم یافتہ پاکستانیوں کی مشکلات کا تزکرہ کرتے ہوئے بتایا گیا کہ ڈاکٹرز اور انجینئرز سمیت پڑھے لکھے اور ہنر مند افراد ملک چھوڑنے پر مجبور ہوگئے ہیں
ملک کی غیرمستحکم معاشی و سیاسی صورتحال نے ڈاکٹرز، انجینئرز سمیت اعلیٰ تعلیم یافتہ پاکستانیوں کو روشن مستقبل اور بہتر امدنی کے لیے وطن چھوڑنے پر مجبور کردیا ہے ۔
ملک کی غیر مستحکم معاشی و سیاسی صورتحال کی وجہ سے ہزاروں کی تعداد میں پاکستانی ملک چھوڑکے بیرون ملک جارہے ہیں جن میں ڈاکٹرز، انجینئرز سمیت اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
اسٹیٹ بینک کے ذخائر 280 ملین اضافے کے ساتھ 4.59 بلین ڈالر تک پہنچ گئے
بین الاقوامی جریدے روئٹرز کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اعلیٰ تعلیم یافتہ پاکستانی بھی مہنگائی سے شدید مشکلات میں مبتلا ہیں جس کے لیے وہ دیگر ذرائع امدن اپنا رہے ہیں یا پھر ملک چھؤرنے پر آمادہ ہیں۔
رپورٹ میں ایک پاکستانی تاجر کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ انہوں نے ڑوئٹرز کو بتایا کہ وہ ایک اچھے کاروبارے کے مالک ہیں تاہم مہنگائی کی وجہ سے بچوں کی فیسز کے پیسے نہیں ہے جس کی وجہ سے اس سال امتحانات میں ان کی رجسٹریشن نہیں کروائی۔
انہوں نے بتایا کہ مہنگائی بڑھنے سے ہمارے کھانے پینے پر اثر پڑا ہے، اب ہم باہر ہوتل میں کھانے کے یے نہیں جا سکتے ہیں جبکہ ٹشو پیپرز سمیت کئی چیزیں خریدنا بند کردی ہیں۔
ڑوئٹرز نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ حکومت کی جانب سے کم از کم اجرت 25 ہزار روپے ماہانہ رکھی گئی ہے جبکہ ملک میں مہنگائی کی شرح 31 فیصد تک پہنچ چکی ہے جوکہ گزشتہ 50 سال کی بلند ترین سطح ہے ۔
رمضان المبارک میں کے حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مسلمانوں کا مبارک مہینہ آتے ہی ملک مہنگائی 35 فیصد تک پہنچ جائے گی کیونکہ اس ماہ میں روایتی طور پر خاندانوں میں خصوصی کھانوں کی تقریبات منعقد ہوتی ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایک پاکستانی ڈاکٹر نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے پر گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ میری تنخواہ سے میرا ھزر بسر نہیں ہورہا۔ ہم گاڑی چلاتے ہوئے بھی پیٹرول کے اختاجات کا سوچتے ہیں جبکہ کھانا پینا بھی ہماری حد سے باہر ہوتا جارہا ہے۔