جن جن ججز نے آئین شکنی کی انہیں ایوان میں طلب کیا جائے، خواجہ محمد آصف
وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ ہمیں اختلافات بھلا کر پارلیمنٹ کے وقار کی جنگ لڑنا پڑے گی ، اپنے وزیراعظم کی بَلی نہیں چڑھائیں گے ، پارلیمنٹ کا ہر صورت میں دفاع کریں گے ، کوئی بھی آئین سے ماورا نہیں۔
وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ ایک ادارہ کوشش کررہا ہے کہ اسمبلی اپنی مدت پوری نہ کرے ، کبھی مذاکرات کا کہنا جارہا ہے کبھی تاریخیں دی جارہی ہیں ، ہمیں اختلافات بھلا کر پارلیمنٹ کے وقار کی جنگ لڑنا پڑے گی ، اپنے وزیراعظم کی بَلی نہیں چڑھائیں گے ، پارلیمنٹ کا ہر صورت میں دفاع کریں گے ، کوئی بھی آئین سے ماورا نہیں۔
ان خیالات کا اظہار وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے پارلیمنٹ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ پارلیمنٹ کا اجلاس اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی زیرصدارت ہوا۔
یہ بھی پڑھیے
وزیراعظم شہباز شریف سے آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کی ملاقات ، ملکی سیکورٹی صورتحال پر بریفنگ
عمران خان ایسا شیر ہے جو کسی سے ڈرتا ورتا نہیں، فضا علی
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے خواجہ محمد آصف کا کہنا تھا کہ ہمارے مینڈیٹ پر سوالیہ نشان اٹھتے رہے ہیں ، ارکان اسمبلی لاکھوں ووٹ لے کر اسمبلی میں آتے ہیں ، ہم عوام کے ووٹوں سے آتے ہیں کوئی چیز پوشیدہ نہیں ہوتی۔
سپریم کورٹ کے حکم پر تبصرہ کرتے ہوئے خواجہ محمد آصف کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے جتنے دن کی اسمبلی پروسیڈنگ مانگی ہے دے دی جائے ، ہماری کوئی پروسیڈنگ راز نہیں ہوتی۔
ان کا کہنا تھا سپریم کورٹ نے ہمیں مذاکرات کا کہا ہم مذاکرات کررہے ہیں، مذاکرات کے حوالے سے میرا اختلاف ہے کیونکہ وہ میرا موقف ہے ، جن ججز نے بینچ میں بیٹھے سے انکار کیا ، کیا ہمیں ان کی پروسیڈنگ مل سکتی ہے؟ جناب اسپیکر آپ بھی سپریم کورٹ کو خط لکھیں اور ان سے پروسیڈنگ مانگیں۔
انہوں نے کہا کہ پنچایت لگانا سپریم کورٹ کا کام نہیں ہے ، مگر وہ پنچایت لگا رہے ہیں ، سپریم کورٹ کے 15 ججز میں اتفاق نہیں ہے ، پہلے اپنے گھر کی پنچایت تو لگائیں پھر ہمیں ہدایت کریں ، محفلیں لگانا اور پنچایتیں لگانا سپریم کورٹ کا کام نہیں ہے۔ آئین میں پنچایت لگانے کا کہیں نہیں لکھا۔ ہمیں اپنے ادارے کا دفاع کرنا پڑے گا۔
وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کا کہنا تھا کہ ایوان زیریں کا فرض بنتا ہے کہ سہولت کاری کے آگے دیوار بن جائے، وزراء اعظم کی گردنیں لینے کی روش ختم ہونی چاہئے، ہمیں اپنے وزیراعظم کا تحفظ یقینی بنانا ہوگا۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنی اپنی تفریق کو بھول کر اس ادارے کی جنگ لڑنی پڑے گی، ہم سیاسی جنگیں پہلے بھی لڑتے رہے ہیں، اس ادارے کا پہلے بھی خون کیا گیا، اس کا حساب کون دے گا، جنرل مشرف کو آئینی ترمیم کرنے کا بھی اختیار دیا گیا، فرد واحد کے اقتدار کی خواہشات پر جمہوریت کا بار بار خون ہوتا رہا۔
خواجہ محمد آصف کا کہنا تھا کہ ہم لوگ اپنی غلطیوں کا اعتراف بھی کرتے ہیں، ماضی میں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی دست و گریبان رہیں، اس کے بعد نواز شریف اور محترمہ بے نظیر بھٹو نے میثاق جمہوریت پر دستخط کئے، اس کے بعد دو اسمبلیوں نے اپنی آئینی مدت پوری کی، یہ ایوان مقتدر ہے، آئین سے ماورا کوئی بات نہیں ہو گی، عوام کے ہاتھ ہمارے گریبان پر ہوتے ہیں، ہر پانچ سال بعد عوام کو حساب دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اور میرے والد نے ان اسمبلیوں میں 72 سال گزارے ہیں مگر ہمارے پاس ایک پلاٹ بھی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس برادری کے لوگوں نے ایک سیاسی جماعت کی ٹکٹوں کے ایک کروڑ 20 لاکھ لئے۔
وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کا کہنا تھا کہ ذوالفقار علی بھٹو کی شہادت، یوسف رضا گیلانی اور نواز شریف کی نااہلیوں کا حساب لینے کیلئے اس ایوان کی کمیٹی قائم کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہر ادارے کو اپنی اپنی آئینی حدود میں رہ کر کام کرنا چاہئے، ہم نے آمروں کی حمایت کی قیمت ادا کی مگر انہوں نے کوئی قیمت ادا نہیں کی، ان کے جن جن ججوں نے آئین شکنی کی ان کو بھی ایوان کی کمیٹی میں طلب کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کو اپنے دفاع کیلئے کھڑا ہونا پڑے گا۔ آصف زرداری، نواز شریف کی صاحبزادی اور میری اہلیہ سمیت خواتین کو بھی انہوں نے انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا، ہمیں لیکچر دینے سے قبل اپنے گریبان میں جھانکیں، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا قصور یہ تھا کہ انہوں نے آئین اور قانون کے مطابق اپنے ضمیر کے مطابق فیصلہ دیا تھا، جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے ساتھ کیا ہوا ، اس طرح نہیں چلے گا، ایک کمیٹی قائم کرکے عدلیہ کے 1947ء سے اب تک آئین کے برعکس فیصلوں کا جائزہ لیا جائے۔