چیف جسٹس کے اقدامات سے سپریم کورٹ کے اندر ’عدالتی بغاوت‘ کا ماحول پیدا ہوا، مریم نواز کا دعویٰ

پاکستان مسلم لیگ ن کی سینئر رہنما اور چیف آرگنائزر نے چیف جسٹس سے استعفے کا مطالبہ کردیا۔

پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) کی چیف آرگنائزر اور سینئر نائب صدر مریم نواز نے پیر کے روز چیف جسٹس آف پاکستان (سی جے پی) عمر عطا بندیال پر تنقید کرتے ہوئے ان پر سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی سہولت کاری کا الزام لگا دیا۔

پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے متعدد مقدمات میں عمران خان کی ایک ساتھ کئی ضمانتوں پر سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کیا۔ اتحاد میں شامل مختلف جماعتوں کے رہنماؤں نے مظاہرین سے خطاب کیا۔

یہ بھی پڑھیے

عمران خان نے ہمیشہ انتشار کی سیاست کو فروغ دیا، مریم اورنگزیب

حکومت نے مجھے 10 سال جیل میں رکھنے کا منصوبہ بنایا ہے، عمران خان نے لندن پلان بےنقاب کردیا

احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز شریف کا کہنا تھا کہ ایک چیف جسٹس نے سابق وزیراعظم کو سسلین مافیا کا لیبل لگایا تھا جبکہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال 60 ارب کی کرپشن کرنے  والے عمران خان کو دیکھ کر کہتے ہیں آپ کو دیکھ کر خوشی ہوئی۔

پارلیمنٹ کو ‘تمام اداروں کی ماں’ قرار دیتے ہوئے، مریم نواز کا  کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے ایک قانون کا نوٹس لیتے ہوئے اس کے خلاف فیصلہ دے دیا جو ابھی نافذ ہونا باقی ہے۔

مریم نواز نے کہا کہ ‘نظریہ ضرورت’ ملک کو تباہ کرنے کا ذمہ دار ہے کیونکہ سپریم کورٹ نے منتخب وزرائے اعظم کو گھر بھیجا تھا۔

انہوں نے کہا کہ آئین کو فوجی آمروں نے منسوخ کیا لیکن سپریم کورٹ نے ان میں سے کسی کو کبھی گھر نہیں بھیجا بلکہ اس کے بجائے ناجائز قوانین کی توثیق کی۔

مسلم لیگ ن کی سینئر نائب صدر کا کہنا تھا کہ ملک میں جوڈیشل مارشل لاء لگا ہوا ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا ضرورت کا کوئی نظریہ ملک یا اس کے لوگوں کی بہتری کے لیے استعمال کیا گیا؟

چیف جسٹس پر تنقید کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ عمر عطا بندیال اپنے خطبات میں پاکستان کے دوسرے چیف جسٹس رابرٹ کارنیلیس کی مثال دیتے ہیں ، لیکن عملی طور پر پاکستان کے چھوتے چیف جسٹس منیر کے نقش قدم پر چلتے ہیں۔

مسلم لیگ ن کے رہنما نے الزام لگایا کہ سپریم کورٹ کے اندر بیٹھے لوگوں کی نیت خراب ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ملک میں پیدا ہونے والے بحران بنیادی طور پر زمان پارک کی بجائے اعلیٰ عدلیہ سے جنم لیتے ہیں۔

مریم نواز نے چیف جسٹس عمر عطا بندیال پر دوبارہ آئین لکھنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ انہوں نے آئین آرٹیکل 63-A کی غلط تشریح کی۔ اس بات کے معلوم ہونے کے باوجود کہ عمران خان پنجاب اسمبلی کو تحلیل کردےگا پنجاب اسمبلی پلیٹ میں سجا کر اسے دے دی گئی۔

انہوں نے چیف جسٹس بندیال کو پنجاب میں اسمبلی کی تحلیل کا سب سے بڑا مجرم قرار دیا۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے، مسلم لیگ (ن) کی رہنما نے کہا کہ چیف جسٹس  نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا اور پنجاب اور خیبرپختونخوا الیکشن کیس میں 4-3 کے فیصلے کو ماننے سے انکار کیا۔

مریم نواز نے دعویٰ کیا کہ آئین کی اس شدید خلاف ورزی کرنے پر ساتھی ججوں کو یہ لکھنے پر مجبور کردیا کہ چیف جسٹس نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا۔

مریم نواز نے کہا کہ سپریم کورٹ کے اندر ’عدالتی بغاوت‘ کا ماحول ہے، ساتھی جج بھی چیف جسٹس کے فیصلے ماننے کو تیار نہیں۔

مسلم لیگ ن کے رہنما نے سابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے پی ٹی آئی کے 2014 کے دھرنے کے بعد عمران خان کو سہولت فراہم کی اور اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف کو معزول کیا۔

عمران خان کی گرفتاری کے بعد 9 مئی کو پی ٹی آئی کے مظاہرین کی جانب سے عوامی املاک کے ساتھ ساتھ فوجی اداروں پر حملے کی بھی مسلم لیگ ن کے رہنما مریم نواز نے شدید الفاظ میں مذمت کی۔

انہوں نے کہا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے علاوہ صرف پی ٹی آئی ہی تھی جس نے پاک فوج کے جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) پر حملہ کیا۔

انہوں نے سابق وزیر اعظم عمران خان پر 9 مئی کو انتشار پھیلانے کے لیے زمان پارک میں دہشت گردوں کو پروان چڑھانے کا بھی الزام لگایا۔ مریم نواز نے کہا کہ پی ٹی آئی کے دور حکومت میں ٹی ٹی پی کے بہت سے لوگوں کر بری کردیا گیا تھا۔

چیف جسٹس بندیال کو ’عمران دار‘ قرار دیتے ہوئے مریم نواز نے چیف جسٹس سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا ۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی موجودگی میں ملک میں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات ممکن نہیں۔

متعلقہ تحاریر