پیپلز پارٹی ، ایم کیو ایم اور جماعت اسلامی نے ڈیجیٹل مردم شماری کے نتائج کو مسترد کردیا

گذشتہ روز تینوں پارٹیوں کی ٹاپ لیڈرشپ نے اپنی اپنی پریس کانفرنسز کے دوران حالیہ مردم شماری کے نتائج کو مسترد کردیا ہے۔

کراچی کی تینوں بڑی جماعتوں نے حکومت کی جانب سے کرائی گئی ڈیجیٹل مردم شماری کے نتائج کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا ہے۔

گذشتہ روز وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان اور ایم کیو ایم پاکستان نے پریس کانفرنسز کرتے ہوئے ڈیجیٹل مردم شماری کے نتائج کو مسترد کردیا۔

یہ بھی پڑھیے 

پیپلز پارٹی نے کراچی کے لیے مرتضیٰ وہاب کو میئر نامزد کردیا

9 مئی کے واقعات میں تحریک انصاف کے لوگ ملوث ہیں، شرجیل انعام میمن

مراد علی شاہ کی پریس کانفرنس

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی نے مردم شماری کے نتائج پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ساتھ زیادتی کی جارہی ہے ، ہر ضلع میں ہماری آبادی کو کم ظاہر کیا جارہا ہے۔

سید مراد علی شاہ کا کہنا تھا کراچی کے تمام بلاکس کو مکمل نہیں گنا گیا۔ کراچی کی آبادی 13 لاکھ کم گنی گئی۔ ہم پر احسان نہ کریں ہمیں صرف پورا گن لیں۔

ان کا کہنا تھا مردم شماری کے دن بڑھانے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ 2017 میں بھی ہمیں غلط گنا گیا تھا۔

حافظ نعیم الرحمان کی پریس کانفرنس

دوسری جانب پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی کراچی نے بھی مردم شماری کے نتائج پر تحفظات کا اظہار کردیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مردم شماری میں توسیع نہ کی گئی تو ہم احتجاج پر مجبور ہوں گے۔ مردم شماری کی تاریخ میں توسیع کی جائے اور کراچی کی گنتی پوری کی جائے۔

امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ ساتویں مردم شماری کے بارے میں کہا گیا کہ یہ ایک انقلابی اقدام ہے جبکہ اس ڈیجیٹل مردم شماری میں بھی وہی کچھ ہوا جو پچھلی مردم شماری میں ہوا تھا۔ اس پورے عرصے کے دوران کسی شہری کو یہ جاننے کی طاقت نہیں تھی کہ وہ شمار کیا گیا ہے یا نہیں۔ کون سی قوت تھی جو اس ڈیٹا کو دیکھ رہی تھی؟

حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ ہمارا مطالبہ تھا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو بٹھا کر کمیٹی بنائی جائے۔ نئی مردم شماری کے مطابق کراچی کی آبادی ایک کروڑ 89 لاکھ نفوس پر مشتمل ہے۔ اس ناانصافی میں حکومت، پی بی ایس اور حکومت میں شامل تمام جماعتیں شامل ہیں۔

امیر جماعت نے کہا کہ 15 دن کی توسیع میں صرف 10 لاکھ افراد کا اضافہ کیا گیا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ ایک افسر روزانہ صرف ایک گھر گن رہا تھا۔ پہلے بھی یہ لوگ ایم کیو ایم کے ذریعے کراچی کو بیچتے تھے۔

ایم کیو ایم پاکستان کی پریس کانفرنس

ادھر متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم پی) کے رہنماؤں نے بھی گذشتہ روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈیجیٹل مردم شماری کے نتائج کو مسترد کردیا۔

ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ہم مردم شماری کے نتائج کو مسترد کرتے ہیں اور اس کے خلاف احتجاج کا حق محفوظ رکتھے ہیں۔

ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ‘ایم کیو ایم نے کبھی مردم شماری پر سیاست نہیں کی، ہمارا مطالبہ ہے کہ صرف سب کی درست گنتی کی جائے، کراچی کے لوگ اس مردم شماری کو قبول نہیں کریں گے، ہمارا اس ریاست سے کیا تعلق، ہم گنتی کیوں نہیں کر رہے؟’

متعلقہ تحاریر