لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ کا شیریں مزاری کو رہا کرنے کا حکم

اسلام آباد ہائی کورٹ نے شیریں مزاری کی دوبارہ گرفتاری پر توہین عدالت کیس کی سماعت کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئی جی اسلام آباد سے متعلق مناسب حکم نامہ جاری کریں گے۔

لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ نے پی ٹی آئی گرفتار رہنما شیریں مزاری کو فوری طور پر رہا کرنے حکم جاری کردیا ہے کہ جبکہ اسلام آباد ہائی کورٹ شیزیں مزاری سے متعلق توہین عدالت کیس میں آئی جی اسلام آباد کے حوالے سے مناسب حکم جاری کرنے کا عندیہ دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ نے تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری کے نظربندی کیس کی سماعت کی اور انہیں فوری  پر رہا کرنے کا حکم صادر کردیا۔

یہ بھی پڑھیے 

ججز کی آڈیوز لیکس پر تحقیقات کیلئے جسٹس فائز عیسیٰ کی سربراہی میں کمیشن تشکیل

القادر ٹرسٹ کرپشن کیس؛ نیب کی عمران خان کو 23 مئی کو تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہونے کی ہدایت

عدالت نے شیریں مزاری کی رہائی کا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی کہ رہنما تحریک انصاف ڈپٹی کمشنر کو بیان حلفی دیں کہ وہ آئندہ ایسی سرگرمیوں میں ملوث نہیں ہوں گی۔

دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ نے شیریں مزاری کی دوبارہ گرفتاری پر توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔ جسٹس گل حسن اورنگزیب نے کیس کی سماعت کی۔

جسٹس گل حسن اورنگزیب نے دوران سماعت ریمارکس دیئے کہ درخواست میں آئی جی اسلام آباد کو فریق نہیں بنایا گیا۔ یہ بھی کہا گیا کہ آئی جی اسلام آباد کو توہین عدالت کا نوٹس جاری نہیں کیا جاسکتا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس گل حسن اورنگزیب کا کہنا تھا کہ آئی جی اسلام آباد کے حوالے سے مناسب حکم نامہ جاری کریں گے۔

شیریں مزاری کی صاحبزادی کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں کچھ تکنیکی نقائص تھے ، جس پر عدالت نے کہا کہ آپ نے سیکریٹری داخلہ اور آئی جی اسلام آباد کو فریق نہیں بنایا ہے، اگر آپ اپنی پٹیشن میں ترمیم کرنا چاہتی ہیں تو کرسکتی ہیں۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور دوگل  روسٹرم پر آئے تو ان کا کہنا تھا کہ توہین عدالت کیس میں استغاثہ نے ثابت کرنا ہوتا ہے کہ اس موقع پر توہین  عدالت ہوئی ہے۔ اس پر جسٹس گل حسن نے  ریمارکس دیئے کہ آپ کے کہنے کے مطلب ہے کہ جب شیریں مزاری کو دوبارہ گرفتار کیا گیا تو پولیس کا اس کا عمل نہیں تھا۔

جسٹس گل  حسن نے ریمارکس دیئے کہ پہلے  پولیس کا موقف سامنے آلینے دیں ، تاہم پٹیشن جب دوبارہ دائر کی جائے تو ہم آئی جی اسلام آباد کے خلاف مناسب حکم نامہ بھی جاری کریں گے۔

متعلقہ تحاریر