جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں قائم آڈیو لیکس کمیشن نے لارجر بینچ پر اعتراض اٹھا دیا
آڈیو لیکس کمیشن نے سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے جواب میں مطالبہ کیا ہے کہ چیف جسٹس عمر عطاء بندیال ، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر اس بینچ کا حصہ نہ بنیں جو آڈیو لیکس کمیشن کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کررہا ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں کام کرنے والے تین رکنی جوڈیشل کمیشن نے جواب جمع کرا دیا ہے۔ چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے کمیشن کو جواب جمع کرانے کی ہدایت کی تھی۔
سپریم کورٹ میں آڈیو لیکس کمیشن کے خلاف آئینی درخواستوں کے کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں کام کرنے والے تین رکنی جوڈیشل کمیشن نے 12 صفحات پر مشتمل تفصیلی جواب سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا ہے۔
جمع کرائے گئے جواب میں آڈیو لیکس کمیشن نے وفاقی حکومت کی طرح سپریم کورٹ کے بینچ پر اعتراض کردیا ہے۔ سیکریٹری کمیشن کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ "مناسب ہوگا کہ چیف جسٹس آف پاکستان خود کو اس بینچ سے الگ کرلیں۔ جو آڈیو لیکس کمیشن کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کررہا ہے۔”
یہ بھی پڑھیے
سپریم کورٹ بار نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کو خلاف قانون قرار دے دیا
آڈیو لیکس کمیشن کا معاملہ: حکومت کا چیف جسٹس عمر عطا بندیال سمیت 3 ججز پر اعتراض
جمع کرائے گئے جواب میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر پر اعتراض اٹھا گیا ہے۔ کہا گیا ہے مناسب ہوگا یہ آپ بھی اس مقدمے کی سماعت نہ کریں۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں کام کرنے والے تین رکنی جوڈیشل کمیشن کی جانب سے جمع کرائے جواب میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ تینوں جج صاحبان لارجر بینچ میں بھی نہ بیٹھیں۔
جواب میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کمیشن کا اس آڈیو لیکس کی تحقیقات میں کوئی ذاتی مفاد نہیں ہے۔ بلکہ آئین اور قانون کے مطابق یہ کمیشن تشکیل دیا گیا تھا۔ یہ کمیشن آئین اور قانون کے تحت اپنی ذمہ داری ادا کرے گا۔ کمیشن کو کام سے روکنے کا حکم درست نہیں تھا۔
آڈیو لیکس کمیشن کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ "اگر کسی کو کارکردگی پر اعتراض ہے تو وہ کمیشن کے سامنے پیش ہوکر اپنا اعتراض اٹھائے۔ اعتراض کنندہ کو آئین اور قانون کے مطابق سنا جائے گا۔ اور مناسب جواب بھی دیا جائے گا۔ لیکن کمیشن کو یوں کام سے روکنے کا عمل درست نہیں ہے۔
جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ چونکہ چیف جسٹس آف پاکستان کی خوشدامن سے متعلق بھی آڈیو ہیں اس لیے وہ پانچ رکنی لارجر بینچ سے خود کو الگ کرلیں۔ ان آڈیو میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر سے متعلق بھی ذکر ہے اس لیے وہ بھی اپنے آپ کو اس بینچ سے الگ کرلیں۔