شہباز حکومت نئے بجٹ میں عوام پر 700 ارب سے زائد کے ٹیکسز عائد کرنے کیلئے تیار

فنانس بل کے مطابق بجٹ میں 510 ارب کے ٹیکسز منی بجٹ اور 2 سو ‏ارب کے مزید ٹیکسز عائد کیے جائیں گے۔

وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال 2023-24 کے بجٹ میں 700 ارب سے زائد کے نئے ٹیکسز عائد کرنے کی تیاری مکمل کرلی ہے۔

آیندہ بجٹ میں ایف بی آر کا ہدف 9200 ارب ‏مقرر کیا جارہا ہے۔ نان فائلرز کےلیے میوچل فنڈز، رئیل انویسٹمنٹ ٹرسٹ پر 30 فیصد سے زائد ٹیکس کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے 

حکومت کا بجٹ میں پٹرولیم لیوی میں 10 سے 20 روپ تک اضافے کا امکان

رواں مالی سال جولائی سے مارچ مہنگائی کی شرح 29 فیصد رہی، اقتصادی سروے رپورٹ

بجٹ ‏‏2023-24 میں کس پر کتنا ٹیکس لگے گا

آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ٹیکسزکی بھرمار ہوگی۔ فنانس بل کے مطابق بجٹ میں 510 ارب کے ٹیکسز منی بجٹ اور 2 سو ‏ارب کے مزید ٹیکسز عائد کیے جائیں گے۔

آئی ایم ایف کی مشاورت سے ایف بی آر کیلئے 9200 ارب ہدف مقرر کیا ‏جائے گا۔ ایف بی آر رواں مالی سال کی نسبت آئندہ مالی سال 19 سو ارب اضافی اکٹھے کرے گا۔

نان فائلرز کیلئے میوچل ‏فنڈز، رئیل انویسٹمنٹ ٹرسٹ پر 30 فیصد سے زائد ٹیکس اور درآمدی لگژری اشیا پر ودہولڈنگ ٹیکس کو بڑھایا دیا جائے گا۔

فنانس بل کے مطابق پراپرٹی سیکٹرکی لین دین کرنے والوں نان فائلرز کیلئے ودہولڈنگ ٹیکس دوگنا کرنے اورریٹیل سیکٹر پر ‏عائد ٹیکسز، ہول سیل پر عائد ٹیکسز بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

نان فائلرز کیلئے پرائز بانڈز کی خریدوفروخت کرنے والوں ‏اور درآمدی اشیاء پر ودہولڈنگ ٹیکس بڑھایا جائے گا۔ پراپرٹی سیکٹر میں پلاٹ کی خریدوفروخت پر ودہولڈنگ ٹیکس نان ‏فائلرز کیلئے دوگنی ہو گی۔

فنانس بل کے مطابق بجٹ میں نان فائلرز کے ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح فائلرز کی نسبت دوگنی کرنے اوررئیل اسٹیٹ کے لین ‏دین کو دستاویزی بنانے کیلئے سخت اقدامات کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

دستاویزات کے مطابق غیراستعمال شدہ رہائشی، کمرشل، انڈسٹری پلاٹ اور فارم ‏ہاؤس پر ٹیکس لگے گا۔ بجٹ میں مشینری، کمرشل رینٹ پر ودہولڈنگ ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔

متعلقہ تحاریر