پاکستان بجٹ پر آئی ایم ایف کے اعتراضات دور کرنے کیلیے تیار ہوگیا

پاکستان آئی ایم ایف پروگرام کے حوالے سے پرعزم ہے،اتحادی حکومت نے پہلے ہی سیاسی قیمت پر کئی مشکل فیصلے کیے ہیں، معاملہ کے خوش اسلوبی سے حل کیلیے ہمارا آئی ایم ایف کے ساتھ مسلسل رابطہ ہے،وزارت خزانہ

حکومت پاکستان بجٹ پر آئی ایم ایف کے اعتراضات دور کرنے کیلیے تیار ہو گئی۔

وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ پاکستان آئی ایم ایف پروگرام کے حوالے سے پرعزم ہے،اتحادی حکومت نے پہلے ہی سیاسی قیمت پر کئی مشکل فیصلے کیے ہیں، معاملہ کے خوش اسلوبی سے حل کیلیے ہمارا آئی ایم ایف کے ساتھ مسلسل رابطہ ہے۔

یہ بھی پڑھیے

وفاقی حکومت کابڑ ا کارنامہ: روس کو پاکستانی چاول کی برآمدات میں نمایاں اضافہ متوقع

اسٹاک ایکسچینج میں مسلسل پانچویں روز مندی؛ ڈالر 2 روپے مہنگا، فی تولہ سونا 2 لاکھ 24 ہزار کا ہوگیا

وزارت خزانہ کی جانب سے جمعے کو  جاری بیان کے مطابق وزارت خزانہ نے پاکستان میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی ریزیڈنٹ نمائندہ کے بیان کاجائزہ لیاہے۔ پاکستان آئی ایم ایف پروگرام کے حوالہ سے پرعزم ہے اوراس حوالہ سے ہماری بات چیت بھی جاری ہے چونکہ پریس میں بعض ایشوز اٹھائے گئے ہیں اس لیے ہماراخیال ہے کہ ان امور بارے اپنی پوزیشن کی وضاحت مناسب ہوگی۔

وزارت خزانہ کی جانب سے جاری بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ مخصوص امورکے بارے میں وضاحت سے پہلے بات چیت کے سیاق وسباق کو دیکھنا ضروری ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ 9 واں جائزہ فروری 2023میں ہوا، حکومت پاکستان نے برق رفتاری سے تمام تکنیکی امورمکمل کرلیے تھے، واحد معاملہ بیرونی فنانسنگ سے متعلق تھا اور ہماراخیال ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف اورآئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹرکے درمیان 27 مئی کوہونے والی ٹیلی فونک بات چیت میں یہ مسئلہ بھی احسن طریقے سے حل ہو گیا تھا، اگرچہ نئے مالی سال کا وفاقی بجٹ کبھی بھی 9 ویں جائزہ کا حصہ نہیں رہا۔

تاہم آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر سے وزیراعظم کے کمٹمنٹ کے مطابق وزارت خزنہ نے آئی ایم ایف مشن کے ساتھ بجٹ کے اعدادوشمار بھی شیئرکیے جبکہ بجٹ کے دوران بھی ہمارا آئی ایم ایف مشن کے ساتھ مسلسل رابطہ رہا۔

وزارت خزانہ کے بیان کے مطابق بجٹ میں جن شعبہ جات کیلیے ٹیکس کی چھوٹ دی گئی ہے وہ معیشت کے حقیقی شعبہ جات ہیں جونمو کے انجن کی حیثیت رکھتے ہیں، یہ شہریوں کوروزگار دلانے کا ایک پائیدارراستہ ہے، اس چھوٹ کا حجم بہت کم ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے  کہ معاشرے کے معاشی طورپرکمزورطبقات کیلیے اقدامات صرف بی آئی ایس پی سے استفادہ کرنے والوں تک محدودنہیں ہے، اس بجٹ کاحجم 400 ارب سے 450 ارب کردیا گیا ہے۔

 بیان میں کہاگیاہے کہ پاکستان کی حکومت آئی ایم ایف پروگرام کے حوالے سے پرعزم ہے اور9 ویں جائزہ کو مکمل کرنے میں گہری دلچسپی لے رہاہے، اتحادی حکومت نے پہلے ہی سیاسی قیمت پر کئی مشکل فیصلے کیے ہیں، معاملہ کے خوش اسلوبی سے حل کیلیے ہمارا آئی ایم ایف کے ساتھ مسلسل رابطہ ہے۔

متعلقہ تحاریر