ٹیلی کام لائسنس فیس کی ڈالر میں ادائیگی کی پالیسی فوری ختم کی جائے، سی ای او جاز
اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹریز کے ارکان کےکاروباری اعتماد میں کمی گہری تشویش کا باعث ہے جو بڑے سرمایہ کاروں کے جذبات کی عکاسی کرتا ہے ،عامر حفیظ ابراہیم

پاکستان کی ٹیلی کام کمپنی جاز پاکستان کے سی ای اوعامر حفیظ ابراہیم نےٹیلی کام کے شعبے کو معاشی بحران سے نکالنے کیلیے ٹیلی کام لائسنس فیس کو ڈالر سےمنسلک کرنے کی پالیسی فوری ختم کرنے کا مطالبہ کردیا۔
عامر حفیظ ابراہیم نے کہا ہے کہ اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹریز کے ارکان کےکاروباری اعتماد میں کمی گہری تشویش کا باعث ہے جو بڑے سرمایہ کاروں کے جذبات کی عکاسی کرتا ہے ۔
یہ بھی پڑھیے
پاکستان بجٹ پر آئی ایم ایف کے اعتراضات دور کرنے کیلیے تیار ہوگیا
وفاقی حکومت کابڑ ا کارنامہ: روس کو پاکستانی چاول کی برآمدات میں نمایاں اضافہ متوقع
عامر حفیظ ابراہیم نے اپنے ٹوئٹ میں کہاکہ ٹیلی کام کا شعبہ ،جو مالی سال 2017 سے 2022 کے درمیان مجموعی طور پر 12 ارب ڈالر کی سرمایہ کار اور ٹیکسز کی مد میں خزانے میں 1.1کھرب روپے کی شراکت کے ساتھ معیشت کے شعبے میں اہم شراکت دار ہے،شدید ابتر صورتحال سے دوچار ہے۔
With 34.5% tax on telecom service, 29% corporate income tax, 4% super tax imposed last year & a further increase proposed in budget, about half of our earning goes to govt. Coupled with a dollarized cost structure & interest rate hike, our business costs have surged exponentially
— Aamir Hafeez Ibrahim (@aamir_ibrahim01) June 16, 2023
انہوں نے کہاکہ ٹیلی کام سروس پر 34.5فیصد ٹیکس، 29 فیصد کارپوریٹ انکم ٹیکس اور پچھلے سال 4فیصد سپر ٹیکس لگایا گیا جبکہ بجٹ میں مزید اضافے کی تجویز کے ساتھ ہماری ک آمدن کا تقریباً نصف حکومت کو جاتا ہے۔ ڈالر کی لاگت اور شرح سود میں اضافے کے ساتھ ہمارے کاروباری اخراجات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ روپے کی قدر میں کمی نے ٹیلی کام کو بری طرح متاثر کیا ہے، جس میں اسپیکٹرم کی قیمت، تجدید اور یہاں تک کہ قرضوں کی اقساط کا سود ڈالر سے منسلک ہے۔
Consequently, the industry is in the midst of an existential crisis. Urgent resolution of the policy linking telecom license fees to US$ is essential to safeguard sector’s sustainability and ensure provision of digital connectivity for Pakistan’s progress.#DigitalEmergency
— Aamir Hafeez Ibrahim (@aamir_ibrahim01) June 16, 2023
انہوں نے کہاکہ گزشتہ 2 سالوں کے دوران غیر ملکی کرنسی کی شرح میں 86 فیصد اضافے نے ٹیلی کام بزنس کیس کو خطرے میں ڈال دیا ہے، جس سے ہمیں غیر یقینی کی بے مثال صورتحال کا سامنا کرنا پڑا ہےاور اس کے نتیجے میں ٹیلی کام کی صنعت بقا کے بحران میں گھری ہوئی ہے۔
انہوں نے کہاکہ ٹیلی کام لائسنس کی فیس کو امریکی ڈالر سے منسلک کرنے کی پالیسی کی فوری تحلیل اس شعبے کی پائیداری کے تحفظ اور پاکستان کی ترقی کے لیے ڈیجیٹل کنیکٹیویٹی کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہے۔