سائفر انکوائری کالعدم قرار دینے دی درخواست پر رجسٹرار آفس اسلام آباد ہائی کورٹ نے اعتراضات لگا دیئے
چیف جسٹس عامر فاروق کا کہنا ہے کہ ریکارڈ دیکھ کر اعتراضات دور کرنے کا فیصلہ کروں گا۔
سائفر انکوائری کالعدم قرار دینے کی درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات دور کرنے کی استدعا پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔ چیف جسٹس عامر فاروق کا کہنا ہے کہ ریکارڈ دیکھ کر اعتراضات دور کرنے کا فیصلہ کروں گا۔
تفصیلات کے مطابق سائفر انکوائری کالعدم قرار دینے کی درخواست عمران خان کے وکلاء کی جانب سے دائر کی گئی ، جس پر رجسٹرار آفس اسلام آباد ہائی کورٹ نے اعتراضات لگا دیئے تھے۔
یہ بھی پڑھیے
توشہ خانہ کیس: پی ٹی آئی سربراہ کی درخواست پر 27 جولائی کی سماعت کا تحریری حکم جاری
رجسٹرار آفس کا کہنا تھا کہ اسی نوعیت کی ایک درخواست چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے پہلے ہی اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی جاچکی ہے۔
دوران سماعت چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے وکیل لطیف کھوسہ کی جانب سے یہ دلائل دیئے گئے کہ ہماری پچھلی درخواست بالکل الگ نوعیت کی تھی ، کیونکہ اس درخواست میں ہم نے ضمانت قبل ازگرفتاری کی استدعا کی تھی۔ تاہم ہمیں اس درخواست پر عدالت سے ریلیف نہیں ملا تھا۔
وکیل لطیف کھوسہ نے مزید موقف اختیار کیا کہ ایف آئی اے کے پہلے طلبی کے نوٹس پر ہم ایف آئی اے ہیڈ کوارٹر میں پیش ہو گئے تھے ، تین گھنٹے تک تفتیش جاری رہی ، تاہم اسی دن ایک اور نوٹس جاری کردیا گیا جوکہ بدنیتی پر مبنی ہے۔ اس لیے اب ہم ایک اور مختلف نوعیت کی درخواست کے ساتھ اسلام آباد ہائی کورٹ آئے ہیں۔ ان پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات نہیں بنتے۔
اس پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے یہ ریمارکس دیئے گئے کہ میں رجسٹرار آفس سے گزشتہ درخواست اور موجودہ درخواست کا ریکارڈ منگوا کر دیکھ لیتا ہوں اس کے بعد آپ کے اعتراضات دور کرنے کا فیصلہ کروں گا۔