کرونا بیماری یا عذاب؟
مولانا طارق جمیل نے چند ماہ قبل کرونا کے بڑھنے کی وجہ خواتین کے لباس اور بے حیائی بتائی تھی۔
سال 2020 کا اختتام ہونے والا ہے لیکن کرونا کی وباء سے اب تک چھٹکارا نہیں مل سکا ہے۔ خطرناک وائرس نے سال بھر ہر خاص و عام کو اپنے شکنجے میں کسا ہے۔ متعدد افراد اُس شکنجے سے نکل کر کامیاب ہو گئے لیکن ہزاروں وائرس کے باعث دنیا سے رخصت ہوگئے۔
پاکستانی اداکارہ صنم جنگ اور ان کی 4 سالہ بیٹی کو بھی وائرس نے جکڑ لیا ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر مداحوں سے دعاؤں کی اپیل کی ہے۔
اداکارہ ماہرہ خان نے بھی سوشل میڈیا پر بتایا کہ وہ کرونا وائرس کا شکار ہوگئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
کرونا کی ویکسین عمر رسیدہ خاتون کو کیوں لگائی گئی؟
View this post on Instagram
صحافی انصار عباسی بھی کرونا کی لپیٹ میں آگئے۔ ان کے صاحبزادے قاسم عباسی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری پیغام میں بتایا کہ ناساز طبیعت کے باعث ان کے والد کو اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
Everyone please pray for my father @AnsarAAbbasi. He was recently diagnosed with covid-19. Spent better first 5 to 6 days now admitted in hospital. Request everyone to pray for his quick recovery. Allah save us all from every disease. Ameen.
— Kasim_Abbasi (@KasimAbbasi4) December 13, 2020
ادھر فحاشی کو کرونا کی وجہ قرار دینے والے معروف مبلغ مولانا طارق جمیل نے گزشتہ روز ٹوئٹ میں بتایا کہ ان کا کرونا ٹیسٹ مثبت آیا ہے اور طبیعت کی خرابی کے باعث وہ اسپتال میں زیرعلاج ہیں۔
السلام علیکم ورحمة الله
گذشتہ کچھ ایام سے طبعیت ناساز تھی، ٹیسٹ کروانے پر کورونا پازیٹو آیا ہے ،
اطبّاء کے مشورے سے ہسپتال داخل ہو گیا ہوں، تمام محبین سے خصوصی دعاؤں کی درخواست ہے۔#tariqjamil— Tariq Jamil (@TariqJamilOFCL) December 13, 2020
چند ماہ قبل مولانا طارق جمیل نے کہا تھا کہ ”جب مسلمانوں کی بیٹیاں بے حیائی کی جانب چل پڑیں تو عذاب نازل کیے ‘‘جاتے ہیں۔
مولانا طارق جمیل نے چند ماہ قبل کرونا کے بڑھنے کی وجہ خواتین کے لباس اور بے حیائی بتائی تھی۔ لیکن اب وہ خود وائرس کا شکار ہوگئے ہیں۔ اس سے صاف ظاہر ہے کہ بیماری کسی کو نہیں بخشتی۔ بیماری کو بیماری کی طرح لیا جائے اور اُس سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں اور معالجوں کے مشوروں پر عمل کیا جائے تو بہتر ہے۔