جیز کا اشتہار منفی سوچ کو پروان چڑھانے کی کوشش
ڈاکٹر شہباز گل کا کہنا ہے کہ ’یہ انتہائی منفی اشتہار ہے جو کسی صورت ہمارے معاشرے کی عکاسی نہیں کرتا۔‘
پاکستان کی ٹیلی کام کمپنی ’جیز‘ نے اپنی تشہیر کے لیے عجیب طریقہ اپنایا ہے۔ اپنے صارفین کی تعداد بڑھانے کے لیے جیز نے حقیقت کے برعکس ایک ایسا اشتہار بنادیا ہے جو معاشرے میں منفی سوچ کو پروان چڑھا رہا ہے۔
آج کل سوشل میڈیا پر ٹیلی کام ادارے جیز کا ایک اشتہار گردش کر رہا ہے جس میں دکھایا گیا ہے کہ پولیس ایک شخص کو بٹھا کر اس سے پوچھ گچھ کر رہی ہے۔ تفتیشی افسر پوچھتا ہے کہ ’اپنی بہن کو کیوں قتل کیا؟‘۔ جس پر وہ شخص جواب دیتا ہے کہ اس کی بہن کے پاس موبائل فون تھا اس لیے اسے قتل کردیا۔
اس کے بعد اشتہار میں بتایا جاتا ہے کہ پاکستان کی 50 فیصد خواتین موبائل فون سے محروم ہیں اور جیز مفت سِم دے کر خواتین کو بااختیار بنا رہا ہے۔
جیز نے اپنے اشتہار میں جس واقعے کی منظرکشی کی ہے وہ حقیقت کے بالکل مختلف ہے۔ کمپنی اس اشتہار کے ذریعے معاشرے میں منفی سوچ کو پروان چڑھا رہی ہے کیونکہ آج تک ملک کے کسی بھی علاقے ایسی خبر سامنے نہیں آئی ہے کہ کسی بھائی نے موبائل فون ہونے کی وجہ سے اپنی بہن کو مارا ہو۔
یہ بھی پڑھیے
گالا بسکٹ کا اشتہار اب نہیں چلے گا
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری پیغام میں وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے سیاسی روابط ڈاکٹر شہباز گل نے لکھا کہ ’میرے خیال میں یہ انتہائی منفی اشتہار ہے جو کسی صورت ہمارے معاشرے کی عکاسی نہیں کرتا۔‘
JAZZ کا اشتہار،کہ بھائی بے اپنی بہن کو اس لئیے قتل کر دیا کیوں کہ اس کے پاس موبائل ہے۔میرے خیال میں یہ انتہائی منفی اشتہار ہے۔یہ کسی صورت ہمارے معاشرے کی عکاسی نہیں کرتا۔پاکستان میں ساری عورتوں کے پاس موبائل نہ ہونے کی وجہ ان کے بھائی نہیں،غربت ہے۔پاکستان کو psychopath مت دکھائیے
— Dr. Shahbaz GiLL (@SHABAZGIL) March 8, 2021
ایک اور ٹوئٹ میں ڈاکٹر شہباز گل جاز کو پیشکش کی کہ وہ کمپنی کو ایسے گاؤں لے کر جائیں گے جہاں بھائی خود بہنوں کو فون دیں گے۔ انہوں نے کمپنی کو مخاطب کرتے ہوئے پوچھا کہ ’آپ کتنے مفت فون دینے کو تیار ہیں؟‘۔
آپ بتائیے آپ کتنے فری فون دینے کو تیار ہیں میں آپکو آپکی مرضی کے گاؤں لے جاؤں گا اور آپکے سامنے بھائی اپنی بہنوں کو خود وہ فون دیں گے۔کیا یہ اشتہار ایک ایجنڈے کے تحت پاکستان سوسائٹی کو ایک شدت پسند معاشرہ ثابت کرنے کی کوشش تو نہیں ؟ @jazzpk
— Dr. Shahbaz GiLL (@SHABAZGIL) March 8, 2021
انہوں نے کمپنی کو مشورہ دیا کہ اگر ملک میں 50 فیصد خواتین کے پاس موبائل فون نہیں ہے تو انہیں مفت سِم نہیں بلکہ موبائل فون فراہم کریں۔
بادی النظر میں اپنی سیلز بڑھانے کے لئے پاکستان کے پورے معاشرے کو مرضی کی بدنما شکل میں دکھا رہے ہیں۔آپکے دعوے کے مطابق 50% عورتوں کے پاس فون نہیں ہے اور آپ آفر کر رہے ہیں فری Sim.😇 عورتیں اس SIM کو کس چیز میں چلائیں گی؟اب انکوفری فون دیں کیونکہ آپ کے مطابق فون نہیں ہیں انکے پاس https://t.co/0lqJkFozSs
— Dr. Shahbaz GiLL (@SHABAZGIL) March 8, 2021
ایک صارف نے شہباز گل سے ایسے منفی اشتہارات کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ جس پر شہباز گل نے بتایا کہ یہ ان کے اختیار میں نہیں ہے۔ یہ کام پیمرا کا ہے۔
جاہلیت کی انتہا ہے۔ جنگل کا قانون نہیں ہے کہ میں حکومت میں ہوں تو کوئی ایکشن بھی لے لوں۔ ہر شخص کے پاس مخصوص اختیارات ہوتے ہیں۔ پیمرا یا PTA میرے نیچے نہیں ہے۔ میں حکومتی میڈیا سے ہوں میری زمہ داری اس پر آواز اٹھانا ہے وہ پوری کر رہا ہوں۔ متعلقہ ادارے اپنا اپنا ایکشن لیں گے۔ https://t.co/Agi38B1kTj
— Dr. Shahbaz GiLL (@SHABAZGIL) March 8, 2021
جاز کمپنی کے اس اشتہار کو سوشل میڈیا پر تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے اور صارفین کا کہنا ہے کہ یہ منفی سوچ پیدا کرنے کی کوشش ہے جس کے لیے جیز کو میدان میں اتارا گیا ہے۔ صارفین نے مطالبہ کیا ہے کہ پیمرا اس طرح کے اشتہارات کے خلاف فوری کارروائی کرے۔