کیا (ن) لیگ پاکستان مخالف بیانیہ اپنا رہی ہے؟

جاوید لطیف نے کہا ہے کہ ’اگر مریم نواز کو کچھ ہوا تو اُن کی جماعت پیپلز پارٹی کی طرح پاکستان کھپے کا نعرہ نہیں لگائے گی۔‘

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما اور رکن قومی اسمبلی میاں جاوید لطیف کے تازہ انٹرویو کا ایک کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہورہا ہے جس میں وہ کہہ رہے ہیں کہ ’اگر مریم نواز کو کچھ ہوا تو اُن کی جماعت پیپلز پارٹی کی طرح پاکستان کھپے کا نعرہ نہیں لگائے گی۔‘

میاں جاوید لطیف کا یہ تازہ انٹرویو پاکستان کے نجی ٹی وی چینل سماء پر نشرہوا تھا۔ اُنہیں انٹرویو کے دوران یہ کہتے سنا جا سکتا ہے کہ جب پاکستان پیپلز پارٹی کی چیئرپرسن بے نظیر بھٹو کو قتل کیا گیا تھا تو اُن کے ورثاء نے پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا تھا لیکن اگر خدا نا خواسطہ مریم نواز کو کچھ ہوا تو ہم پاکستان کھپے کا نعرہ نہیں لگائیں گے۔

اُنہوں نے اپنے انٹرویو میں کسی کو مخاطب کیے بغیر کہا کہ مشرقی پاکستان والا ری پلے بند کیا جائے اور پاکستان پر رحم کیا جائے۔

صوبہ پنجاب کے شہر شیخوپورہ کے حلقے این اے 121 سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہونے والے میاں جاوید لطیف کے اس بیان پر اُنہیں تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ سوشل میڈیا پر اُن کے گردش کرنے والے کلپ سے یہ تاثر قائم ہو رہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کسی بڑے حادثے کی صورت میں پاکستان مخالف کوئی قدم اُٹھائے یا پھر موجودہ صورتحال کو مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے وقت کی صورتحال سے تشبیہہ دے رہے ہیں۔

رکن قومی اسمبلی کے اِس بیان پر اُن سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے اور کچھ لوگ اُنہیں پاکستان مخالف بات کرنے پر سزا دینے کے بھی حق میں ہیں۔ جاوید لطیف کا یہ بیان سینیٹ کے چیئرمین کے انتخاب میں اُن کی جماعت کے حمایت یافتہ اُمیدوار کی شکست والے دن سامنے آیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

کیا پیپلزپارٹی کو لانگ مارچ پر قائل ہونا پڑے گا؟

مسلم لیگ (ن) کے بانی قائد میاں محمد نواز شریف نے سینیٹ کے انتخاب سے قبل لندن سے اپنی تقریر میں کہا تھا کہ مریم نواز کو دھمکیاں دی جا رہی ہیں کہ اُنہیں کچل دیا جائے گا۔ میاں نواز شریف خود اسلام آباد ہائی کورٹ کے اشتہاری ہیں کیونکہ وہ اُس مدت میں وطن واپس نہیں آپائے جو اُنہوں نے عدالت سے اپنے علاج کے لیے مانگی تھی۔ میاں جاوید لطیف کا یہ تازہ بیان بھی اُسی تناظر میں ہے لیکن اُن کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا ہے۔

اسی طرح مسلم لیگ (ن) کے رہنما طلال چوہدری نے بھی سینیٹ کے انتخاب میں شکست کے بعد بلاول بھٹو کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اب نیوٹرل کا مزہ آیا۔

 یہ بلاول بھٹو کے اُس بیان کے تناظر میں چوٹ کی گئی تھی جس میں اُنہوں نے کہا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل ہے۔ طلال چوہدری نے بھی اِس بات کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا کہ سینیٹ کے انتخاب میں اسٹیبلشمنٹ ملوث تھی یا نہیں۔

سینیٹ کے انتخاب کے بعد مسلم لیگ (ن) کا جارحانہ رویہ ایک بار پھر سامنے آیا ہے جو غالباً اِس انتخاب سے قبل پیپلز پارٹی کے بیانیے کی وجہ سے نرم ہوگیا تھا۔ تاہم اب مارچ میں مارچ کے لیے سیاسی ماحول گرم ہورہا ہے۔

متعلقہ تحاریر