کراچی کے شاپنگ مالز میں ایس او پیز کی کھلے عام خلاف ورزی

مولانا طارق جمیل کی برانڈ لانچنگ کی تقریب میں بد احتیاطی کے باوجود انتظامیہ نے کوئی ایکشن نہیں لیا۔

پاکستان میں کرونا کیسز کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے تاہم کراچی کے شاپنگ مالز میں کھلے عام اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز (ایس او پیز) کی خلاف ورزی جاری ہے۔ شہر میں کرونا کے باعث ایک طرف چھوٹی دکانیں بند کرائی جارہی ہیں جبکہ دوسری جانب مولانا طارق جمیل کی برانڈ کی افتتاحی تقریب میں ایس او پیز کی خلاف ورزی کے باوجود کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔

پاکستان میں کووڈ 19 کے وائرس کے کیسز کی بڑھتی ہوئی تعداد نے خطرے کی گھنٹی بجادی ہے لیکن عوام اسے کسی خاطر میں نہیں لارہے ہیں۔  اس حوالے سے انتظامیہ بھی طبقاتی فرق کو نمایاں کررہی ہے۔

شہر کی چھوٹی دکانوں اور مارکیٹس کو بند کرایا جارہا ہے جہاں متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد اپنی ضروریات کی اشیاء کی خریداری کرتے ہیں مگر عالیشان شاپنگ مالز جہاں امیروں کی بڑی تعداد کا آنا جانا لگا رہتا ہے وہاں ایس او پیز کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں اور کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ ماسک کا استعمال نا ہونے کے برابر ہے جبکہ سماجی فاصلے کا تو تصور ہی نہیں ہے۔ اور تو اور فوڈ کورٹس بھی ہر وقت کھلے ہیں جہاں شہری ایک ساتھ بیٹھ کر کھانا کھاتے ہیں۔

پاکستان کے معروف فیشن ڈیزائنر دیپک پروانی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اس حوالے سے مختلف ٹوئٹس کیے۔

یہ بھی پڑھیے

مبلغ مولانا طارق جمیل کے کپڑوں کا برانڈ متعارف

دیپک پروانی نے ایک ٹوئٹ میں صوبہ سندھ کے وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ کو مخاطب کرکے لکھا کہ قوانین سب کے لیے ایک ہونے چاہیئں۔

دوسری جانب پاکستان کے معروف مذہبی اسکالر مولانا طارق جمیل نے پچھلے دنوں کپڑوں سے متعلق برانڈ ایم ٹی جے لانچ کیا۔ افتتاحی تقریب کراچی کے ’موہٹا پیلس‘ میں منعقد کی گئی جہاں نہ تو ماسک کی پابندی کی گئی نہ ہی سماجی فاصلے کا خیال کیا گیا۔

سونے پر سہاگہ تقریب میں حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فیصل واوڈا بھی بغیر ماسک کے شریک ہوئے۔ ملک کی نامور شخصیات سے سجی اس محفل میں کھلے عام ایس او پیز کی خلاف ورزی کی گئی لیکن انتظامیہ نے نہ تو کوئی سوال کیا نہ ہی کوئی ایکشن لیا۔

ایسی صورتحال میں جب غیر ممالک پاکستان پر سفری پابندیاں عائد کر رہے ہیں اتنے بڑے پیمانے پر کرونا سے بچاؤ کی تدابیر کو نظر انداز کرنا اور اُس پر حکومت کی پر اسرار خاموشی نا صرف طبقاتی فرق کو نمایاں کرتی ہے بلکہ صحت کے معاملے میں بھی یہ انتہائی تشویشناک بات ہے۔

متعلقہ تحاریر