پاکستان میں 2024 تک کے بجٹ کیا ہوں گے؟
آئندہ مالی سال کے بجٹ اسٹریٹیجی پیپر کی تفصیلات کے مطابق معاشی ترقی کی شرح 4.2 فی صد تک پہنچنے کا امکان ہے۔
پاکستان کی وفاقی کابینہ نے آئندہ مالی سال کے بجٹ اسٹریٹیجی پیپر کی منظوری دے دی ہے اور اس حکمت عملی کی بنیاد پر آئندہ مالی سال کا بجٹ تیار کرلیا جائے گا اور امید ہے کہ بجٹ 4 جون کو وزیر خزانہ حماد اظہر پارلیمنٹ میں پیش کریں گے۔
پاکستان میں آئندہ 3 سال کے لیے بجٹ حکمت عملی کے تحت مالی سال 22-2021 میں معاشی ترقی کا ہدف 4.2 فیصد رکھا گیا ہے۔ اس طرح معیشت کا حجم بڑھا کر 52 ہزار 462 ارب روپے تک کرنے کا ہدف ہے۔
مالی سال 23-2022 میں معاشی ترقی کی شرح 4.6 فیصد تک بڑھانے کا ہدف ہے اور معیشت کا حجم 58 ہزار 810 ارب روپے تک پہنچایا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیے
آئندہ مالی سال کے لیے ٹیکس محصولات کا ہدف 60 کھرب روپے مقرر
مالی سال 24-2023 میں معاشی ترقی کا ہدف 5.1 فیصد رکھا گیا ہے اور کوشش کی جائے گی کہ معیشت کا حجم 65 ہزار 765ارب روپے تک پہنچ جائے۔
آئندہ 3 سال کے لیے بجٹ کی حکمت عملی کے تحت مالی سال 22-2021 میں مہنگائی کے بڑھنے کی شرح 8 فیصد رہنے کا امکان ہے۔ مالی سال 23-2022 میں مہنگائی کے بڑھنے کی شرح کو 6.8 فیصد اور مالی سال 24-2023 میں مہنگائی کے بڑھنے کی شرح کو 6.5 فیصد پر لایا جائے گا۔
آنے والے 3 سالوں کے لیے بجٹ حکمت عملی کے تحت مالیاتی خسارہ یا بجٹ خسارے کو محدود رکھنے کے لیے خصوصی کوششیں کی جائیں گی۔ مالی سال 22-2021 میں یعنی آئندہ بجٹ میں اس خسارے کو 6 فیصد پر لانے یا 3154 ارب تک لانے کی کوشش کی جائے گی جو اس مالی میں 7.4 فیصد تک رہ سکتا ہے۔
مالی سال 23-2022 میں بجٹ خسارے کو 5.2 فیصد یعنی 3050 ارب روپے اور مالی سال 24-2023 میں اس خسارے کو 4.4 فیصد تک یعنی 2885 ارب روپے تک محدود یا قابو کرنے کا ہدف ہے۔
اس حکمت عملی کے تحت 3 سال میں کوشش کی جائے گی کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ مسلسل سرپلس رہے اور مالی سال 22-2021 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ سرپلس رہتے ہوئے منفی 4.5 ارب ڈالر رہے جبکہ مالی سال 23-2022 میں بھی سرپلس رہ کر منفی 5.5 ارب ڈالر اور مالی سال 24-2023 میں پھر سرپلس رہ کر منفی 6.1 ارب ڈالر تک محدود کیا جائے۔
پاکستان میں آئندہ 3 سال کے لیے بجٹ حکمت عملی کے تحت مالی سال 22-2021 میں برآمدات کو بڑھا کر 25.7 ارب ڈالرز تک پہنچایا جائے گا جبکہ درآمدات کو 51.4 ارب ڈالرز تک رکھا جائے گا۔
مالی سال 23-2022 میں برآمدات بڑھا کر 27.7 ارب ڈالرز تک پہنچائی جائیں گی جبکہ درآمدات 55 ارب ڈالر تک پہنچانے کی کوشش کی جائے گی۔ مالی سال 24- 2023 میں برآمدات بڑھا کر 30.6 ارب ڈالر تک پہنچائی جائیں گی جبکہ درآمدات 59.5 ارب ڈالرز تک پہنچنے کا امکان ہے۔
آئندہ 3 سال کے لیے بجٹ حکمت عملی کے تحت مالی سال 22-2021 میں قرضوں کو معیشت کے 84.3 فیصد تک محدود کیا جائے گا۔ مالی سال 23-2022 میں قرضوں کو معیشت کے 81.8 فیصد تک محدود کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے جبکہ مالی سال 24-2023 میں قرضوں کو معیشت کے 79.6 فیصد تک محدود کیا جائے گا۔
پاکستان میں مالیاتی ذمہ داری اور قرضوں کو محدود کرنے کے قانون فننانشل رسپانسبلٹی اینڈ ڈیٹ لمیٹیشن ایکٹ (ایف آر ڈی ایل ایکٹ) کے تحت قرضوں کو معیشت کے 60 فیصد سے زیادہ تک پہنچانا خلاف قانون ہے۔
اس لیے آئندہ 3 سال کے دوران بجٹس کی حکمت عملی کے تحت مالی سال 22-2021 میں بجٹ کے دوران لگ بھگ 3 ہزار 105 ارب روپے قرضے اور سود کی ادائیگی پر خرچ کرنے کا تخمینہ ہے۔
مالی سال 23-2022 میں 3 ہزار 330 ارب روپے قرضوں اور سود کی ادائیگی پر خرچ ہوں گے جبکہ مالی سال 24-2023 کے بجٹ میں 3 ہزار 585 ارب روپے قرضوں اور سود کی ادائیگی پر خرچ کیے جانے کا امکان ہے۔
آئندہ 3 سال کے لیے بجٹ حکمت عملی کے تحت مالی سال 22-2021 میں وفاق کے انتظامی امور چلانے کے لیے 510 ارب روپے اور پنشن کے لیے 480 ارب روپے رکھے جانے کا امکان ہے۔
مالی سال 23-2022 میں وفاق کے انتظامی امور کے لیے وزارتوں اور محکموں کا بجٹ 531 ارب روپے جبکہ پنشن کے لیے 495 ارب روپے رکھنے کی تیاری ہے۔
مالی سال 24-2023 وفاقی وزارتوں اور محکموں کے انتظامی امور چلانے کےلیے 545 ارب روپے اور پنشن کے لیے 510 ارب روپے رکھے جانے کی تیاری ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ وفاقی حکومت اپنے اس تیار کردہ معاشی روڈمیپ پر کتنا عمل درآمد کرتی ہے۔