قومی اسمبلی سے ایک ہی دن میں 10 بل پاس ہونے کا ریکارڈ
حکومت نے پہلے سال کے دوران قومی اسمبلی سے صرف 10 قوانین پاس کروائے تھے۔

حکومت نے ایک برس کی قانون سازی ایک دن میں ہی کرلی۔ قومی اسمبلی سے 10 بل پاس کر کے تحریک انصاف کی حکومت نے ریکارڈ قائم کردیا۔
موجودہ حکومت نے پہلے سال کے دوران قومی اسمبلی سے صرف 10 قوانین پاس کروائے تھے جبکہ گزشتہ برس 31 آرڈیننس جاری کیے گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیے
وفاقی بجٹ سے قبل پارلیمانی قائمہ کمیٹیاں قائم
10 قوانین کی کثرت رائے سے منظوری
قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی زیر صدارت ہوا جس میں حکومت نے ایک ہی روز میں قانون سازی کا ریکارڈ قائم کردیا اور 10 قوانین کثرت رائے سے پاس کردیے۔ اجلاس میں اپوزیشن کا احتجاج بے سود رہا۔
حکومت کورم پورا کرنے میں کامیاب
اپوزیشن کی دو مرتبہ کورم کی نشاندہی کے باوجود قانون سازی کا عمل جاری رہا اور دونوں مرتبہ حکومت کورم پورا کرنے میں کامیاب رہی۔ پیر کے اجلاس میں مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے الیکشنز دوسرا ترمیمی آرڈیننس ایوان کے سامنے رکھا۔
قومی اسمبلی نے والدین کے تحفظ کا آرڈیننس 2021، کریمنل لاز ترمیمی بل 2021، اسلام آباد ہیلتھ کیئر فیسیلیٹیز مینجمنٹ اتھارٹی کے قیام کا بل 2021، دی یونیورسٹی آف اسلام آباد کے قیام کا بل سینیٹ سے پاس کردہ بعض ترامیم کے ساتھ اور اقلیتوں کی کمیونل پراپرٹیز کے تحفظ کا ترمیمی بل ایوان نے منظور کرلیے۔
قومی اسمبلی نے پرائیویٹائزیشن کمیشن ترمیمی بل 2020، انفورسمنٹ آف ویمن پراپرٹی رائٹس ترمیمی بل، زرعی، تجارتی اور صنعتی مقاصد کے لیے قرضوں کا ترمیمی بل 2019، تبدیلی کے اثرات کا عالمی مطالعاتی مرکز ترمیمی بل بھی منظور کرلیا۔
اس کے علاوہ نیشنل کالج آف آرٹس انسٹیٹیوٹ کی تشکیل نو کا ترمیمی بل، وفاقی دارالحکومت میں رفاہی اداروں کی رجسٹریشن، انضباط اور سہولت کاری کا بل، قومی کمیشن برائے پیشہ ورانہ تکنیکی تربیت بل، حیدر آباد انسٹیٹیوٹ برائے ٹیکنیکل و منیجمنٹ سائنسز بل منظور کرلیا گیا۔
حکومت کا پہلے اور دوسرے سال آرڈیننس پر زور
سینیٹ اور قومی اسمبلی کا بنیادی کام قانون سازی ہے مگر سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق موجودہ حکومت پر الزام رہا ہے کہ انہوں نے ایوان بالا اور ایوان زیریں میں قانون سازی کے بجائے آرڈیننس کے اجراء پر زور دیا جس کی ایک وجہ سینیٹ میں حکومت کی اکثریت نہ ہونا تھا۔
پلڈاٹ کی سالانہ تجزیاتی رپورٹ کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے پہلے سال 7 اور دوسرے سال 31 آرڈیننس جاری کر کے قومی اسمبلی کو نظرانداز کیا جبکہ پیر کے روز ایک ہی دن میں 10 قوانین کی منظوری حاصل کر کے ریکارڈ قائم کردیا گیا۔
پہلے سال 10 اور دوسرے سال 30 قوانین کی منظوری
پلڈاٹ کے مطابق قومی اسمبلی نے تحریک انصاف انصاف کے دور حکومت کے پہلے سال کے دوران صرف 10 قوانین اور دوسرے سال 30 قوانین کے بل پاس کیے۔
40 میں سے صرف 21 بل قانون بنے
دو سالوں میں پیش کیے گئے 40 بلز میں سے صرف 21 پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں نے منظور کیے اور انہیں صدارتی توثیق کے لیے ایوان صدر بھجوایا گیا۔
وزیراعظم کی ایوان میں عدم دلچسپی
اپوزیشن کا الزام ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی ایوان سے غیر حاضری کے سبب حکومت پارلیمنٹ کو نظر انداز کرتی رہی ہے۔ پلڈاٹ کی رپورٹ کے مطابق پہلے سال وزیر اعظم کی اجلاسوں حاضری فقط 19 فیصد رہی جبکہ دوسرے سال حاضری میں 55 فیصد کی کمی واقع ہوئی۔