1965 کی جنگ، پاک فوج کی عظیم قربانیوں اور جراتوں کی داستان

پاک فوج نے 1965 میں اپنے سے کئی گنا بڑی فوجی طاقت رکھنے والے دشمن کو میدان جنگ میں شکست فاش دی تھی۔

اس حقیقت سے انکار نہیں کہ بھارتی قیادت نے پاکستان کے وجود کو کبھی دل سے قبول نہیں کیا ہے، اور انہوں نے ملک خداداد کو نقصان پہچانے کا کبھی کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا، لیکن وہ قائداعظم محمد علی جناح کی فراصت کو کبھی شکست نہ دے سکے۔ قیام پاکستان کے بعد ہندوستانیوں نے پاکستان کو فنا کرنے کی مسلسل کوششیں کیں۔ 1948 کے بعد 1965 میں ایک مرتبہ پھر بھارتی فوج نے پاکستان پر حملہ کردیا مگر پاک وطن کے عظیم سپوتوں نے اپنی لازوال قربانیوں سے دشمن کے دانت کھٹے کردیے۔

بھارتی افواج نے اپریل 1965 میں "رن کچھ” میں پاکستانی علاقے پر حملہ کر دیا۔ دونوں افواج مکمل طور پر متحرک ہو چکی تھیں۔ اس موقع پر پاکستان نے جنگ بندی کی تجویز دی جسے بھارتی قیادت نے قبول کر لیا۔

یہ بھی پڑھیے

کنٹونمنٹ بورڈ کے انتخابات کی تیاریاں زور و شور سے جاری

5 اور 6 ستمبر 1965 کو آدھی رات کے وقت جنگ کا باقاعدہ اعلان کے بغیر بھارتی فوج نے بین الاقوامی سرحد عبور کرتے ہوئے لاہور اور قصور کے محاذوں پر جنگ چھیڑ دی۔ پاک فوج اور پاک فضائیہ نے بھارتی حملے کو اپنے بہترین حکمت عملی سے روک دیا ۔ جس سے بھارتی حملہ آور فوج کو بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑا۔

7 ستمبر 1965 کو پاک فضائیہ کے پائلٹ ، اسکواڈرن لیڈر ایم۔ایم عالم ستارہ جرات نے اپنے ایف 86 فائٹر طیارے سے انڈیا کے 5 طیارے مار گرائے، اور ایک ناقابل شکست عالمی ریکارڈ قائم کردیا۔ 6/7 ستمبر کی رات ہمارے اسپیشل سروسز گروپس کی 3 ٹیموں نے پیراڈروپس کے ذریعے پٹھان کوٹ ، آدم پور اور ہلواڑہ میں بھارتی فضائیہ کے اڈوں پر حملہ کردیا۔

لاہور کے محاذ پر دباؤ کو دور کرنے کے لیے 7 اور 8 ستمبر کی رات پاکستان کی بکتر بند فوج اور پاک فضائیہ نے بھارتی علاقے کھیم کارن پر حملہ کردیا۔ پاک فوج نے 6 سے 8 کلو میٹر بھارتی علاقے میں داخل ہو گئی۔

7/8 ستمبر کی رات کو انڈین آرمی کی 1 کور نے سیالکوٹ کے مشرق میں اپنی بکتر بند اور تین انفنٹری ڈویژنز کے ساتھ حملہ کیا، مگر اسے یہاں بھی پاک فوج کے عظیم جوانوں کو سامنا کرنا پڑا ۔ بریگیڈیئر اے اے ملک ، ہلالِ جرات نے پسرور کے علاقے میں اپنے جوانوں کے ساتھ اپنے سے کئی گنا بڑے دشمن کے حملے کو روک لیا۔ 25 ستمبر کو لیفٹیننٹ کرنل نثار احمد ، ستارہ جرات نے اپنے فوجی جوانوں کے ساتھ حملہ کیا اور دشمن کے 30 میل کے علاقے پر قبضہ کرلیا۔

جنگ عظیم دوئم کے بعد اس موقع پر چونڈے کے محاذ پر ٹینکوں کی جنگ لڑی گئی۔ دشمن کو ناقابل تلافی نقصان پہچانے پر بریگیڈیئر اے اے کے چودھری کو ہلالِ جرات سے نوازا گیا تھا۔

پاک فضائیہ کی مدد نے جنگ کا رخ موڑ دیا۔ اس سے پہلے کہ 22 ستمبر کو 6 بکتر بند ڈویژن کی طرف سے جوابی کارروائی شروع کی جائے ، ہندوستان نے اقوام متحدہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کردیا۔ جنگ کے باقاعدہ اعلان کے بغیر ہماری بین الاقوامی سرحدوں کے خلاف ورزی پر بھارت کو بھاری قیمت چکانا پڑی ، اس کے ساتھ ساتھ پاک فوج نے دشمن کے 1617 مربع میل کے علاقے پر قبضہ کرلیا تھا۔ پاک فوج نے بھارتی فوج کے 20 افسران ، 19 جونیئر کمیشنڈ افسران اور 569 دیگر اہلکاروں کو گرفتار کرلیا تھا۔

متعلقہ تحاریر