وزیراعظم کا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب عالمی میڈیا کا محور

سابق بھارتی سفارتکار ایم کے بھندراکمار نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ بھارتی وزیراعظم نیویارک میں موجود ہیں تاہم میڈیا کی نظریں پاکستان وزیراعظم پر جمی ہیں۔

وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ایک مرتبہ پھر مقبوضہ کشمیر کا مقدمہ پیش کردیا۔ وزیراعظم کا کہنا ہے کہ نئی دہلی کشمیر کے معاملے پر خودساختہ آخری حل کی جانب بڑھ رہا ہے۔ بھارت مقبوضہ کشمیر کی مسلم اکثریت کو مسلم اقلیت میں تبدیل کرنا چاہتا ہے ۔ اقوام متحدہ کی قرار دادیں واضح ہیں کہ مسئلہ کا حتمی حل علاقے کے افراد اقوام متحدہ کے تحت غیرجانبدار رائے شماری سے کریں۔

وزیراعظم نے اقوام متحدہ کی جنرل اسملبی کے 76ویں اجلاس سے ورچوئل خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ سید علی گیلانی کی تدفین شہداء کے قبرستان میں اسلامی طریقے سے کرانے کی اجازت دی جائے۔ عمران خان نے واضح کیا کہ پاکستان بھارت سمیت خطے کے تمام ممالک کے ساتھ امن کا خواہش مند ہے۔

یہ بھی پڑھیے

پاکستان کے سب بڑے میڈیا گروپ کے ورکرز کا المیہ

طالبان کے حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ دنیا کو جاننا ہے کہ طالبان افغانستان میں واپس اقتدار میں کیوں آئے۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ تین لاکھ افغان فوج نے طالبان کے آگے ہتھیار کیوں ڈالے۔ دنیا تجزیہ کرے تو معلوم ہوگا طالبان کا پھر سے اقتدار میں آنا پاکستان کی وجہ سے نہیں ہے۔

وزیراعظم نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر طالبان حکومت کو دنیا نے تسلیم نہ کیا تو افغانستان ایک مرتبہ پھر دہشتگردوں کی آماجگاہ بننے کا خطرہ ہے۔

نائن الیون اور اسلامو فوبیا پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمیں اسلامو فوبیا سے مشترکہ طور پر نمٹنا ہوگا ۔ نائن الیون کے واقعے کے بعد دہشتگردی کو اسلام سے جوڑا گیا، جس کی وجہ سے دائیں بازو کی انتہاپسندی بڑھی۔ اگر ہم امن چاہتے ہیں تو ہمیں مل کر بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینا ہوگا۔ اسلامو فوبیا پر قابو پانے کے لیے قوموں کے درمیان عالمی مکالمہ ہونا چاہیے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جو ایسٹ انڈیا کمپنی نے کیا وہی ترقی پذیر ممالک کی اشرافیہ اپنے ملکوں کے ساتھ کر رہی ہے۔ منی لانڈرنگ کی وجہ سے غریب ممالک کی معیشت پر دباؤ بڑھ رہا ہے ۔ درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے دنیا کو متحد ہونے کی ضرورت ہے۔ بدعنوانی کی وجہ سے غریب اور امیر ممالک کے درمیان فرق تیزی سے بڑھ رہا ہے۔

دوسری جانب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 76ویں اجلاس کے موقع پر امریکی میڈیا بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے نیویارک میں موجود ہونے کے باوجود پاکستانی وزیراعظم عمران خان پر زیادہ فوکس کررہا ے۔

امریکہ کے مشہور نیوز ویک میگزین نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب سے قبل وزیراعظم عمران خان کا انٹرویو کیا۔

سابق بھارتی سفارت کار ایم کے بھدراکمار نے بھی اسے نوٹ کیا اور اپنے ٹویٹر پر شیئر کیا۔

اگرچہ پاکستانی عالمی میڈیا میں وزیراعظم پر فوکس ہونے پر خوش ہیں ، تاہم پاکستانیوں نے اس بات پر برہمی کا اظہار کیا جو وقت وزیراعظم کو تقریر کے لیے دیا گیا۔

وزیراعظم عمران خان نے مقامی وقت کے مطابق صبح 3 بجے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے ورچوئل خطاب کیا تھا۔

پاکستانی سوشل میڈیا صارفین نے سوال کیا ہے کہ عمران خان کی تقریر کے لیے اس طرح کی ٹائمنگ کیوں رکھی گئی کیونکہ اس وقت 80 فیصد پاکستانی سو رہے ہوتے ہیں۔ بعض صارفین نے اسے اس موقف سے بھی جوڑا جو پاکستان نے افغان مسئلے میں امریکہ کے خلاف موقف لیا تھا۔

متعلقہ تحاریر