فیس بک کی بندش، مارک زکربرگ کو 12کھرب روپے کا جھٹکا

کمپنی نے ابھی تک تاریخ کی طویل ترین سوشل میڈیا سروسز کے بریک ڈاؤن کی تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا ہے۔

دنیا بھر میں معروف موبائل ایپلیکیشن سروسز واٹس ایپ ، انسٹاگرام اور فیس بک متاثر ہوئی ہیں، ادارے کے مالک مارک زکربرگ کو چند گھنٹوں کی سروسز متاثر ہونے سے 6 بلین ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا ہے، تاہم اب تک کمپنی نے تفصیلات ظاہر نہیں کی ہے کہ سروسز کیوں متاثر ہوئیں تھیں۔

تینوں سروسز کے منقطع ہونے سے اربوں صارفین ان سروسز کو تقریباً دس گھنٹوں تک استعمال کرنے سے قاصر رہے۔

پاکستانی وقت کے مطابق واٹس ایپ ، فیس بک اور انسٹاگرام سروس تقریباً گزشتہ رات 8 بجکر 45 منٹ کے قریب متاثر ہوئیں تھیں۔

یہ بھی پڑھیے

ایپل کا بڑا اعلان، ہر ملازم کو 1000 ڈالر بونس ملے گا

عالمی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ تینوں ایپلیکیشنز ایک ہی ادارے کی ملکیت ہیں۔ کئی ممالک میں سروسز مکمل طور پر بند ہو گئی تھیں جبکہ متعدد ممالک میں سروسز متاثر ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔

بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق فیس بک ، انسٹاگرام اور واٹس ایپ سروسز کے مالک مارک زکربرگ کی ذاتی دولت چند گھنٹوں میں 6 بلین ڈالر سے زیادہ کم ہو گئی ہے، جس کی وجہ سے وہ دنیا کے امیر ترین افراد کی فہرست میں ایک درجے نیچے چلے گئے ہیں۔

بلومبرگ کے مطابق سوشل میڈیا سروسز متاثر ہونے سے مارک زکربرگ کی کمپنی کے شیئرز اسٹاک مارکیٹ میں 4.9 فیصد تک گر گئے ہیں۔ جبکہ ستمبر کے وسط سے تقریبا 15 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی تھی۔

امریکی جریدہ کے مطابق 6 بلین ڈالرز کی کمی سے مارک زکربرگ کے اثاثوں کی مالیت کم ہو کر 121.6 بلین ڈالرز ہو گئی ہے۔ بلومبرگ کے مطابق ارب پتی تاجر مارک زکربرگ دنیا کے امیر ترین شخصیات کی فہرست میں بل گیٹس سے ایک درجہ نیچے جاتے ہوئے 5 درجے پر آگئے ہیں۔

دوسری جانب ان سروسز کے معطل ہوتے ہی دنیا بھر میں سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر واٹس ایپ WhatsApp#  اور فیس بک  #facebookdownکے ہیش ٹیگ ٹاپ ٹرینڈبن گئے۔

 

پاکستانی وقت کے مطابق رات تقریبا 8 بجکر 45 منٹ پر سوشل میڈیا سروسز متاثر ہونا شروع ہوئیں، جس کے باعث صارفین کو ایک دوسرے کے ساتھ رابطوں میں شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔ ایسا پہلی بار نہیں کہ سروسز دنیا بھر میں متاثر ہوئی ہیں بلکہ ایسا پہلے بھی کئی مرتبہ ہوا ہے۔ سوشل میڈیا سروسز بند ہونے پر کمپنی انتظامیہ نے اپنے صارفین سے معذرت بھی کی ہے۔

متعلقہ تحاریر