نیب ترمیمی آرڈیننس، احتساب یا جاوید اقبال کے لیے؟
صدر مملکت کی جانب سے جاری ہونے والے ترمیمی آرڈیننس کے مطابق موجودہ اور سابقہ چیئرمین نیب کو دوبارہ نیب سربراہ مقرر کیا جاسکتا ہے۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے وزیراعظم عمران خان کی تجویر پر نیب ترمیمی آرڈیننس جاری کردیا ہے۔ ترمیمی آرڈیننس کے اہم نقطے کے مطابق سابقہ چیئرمین نیب اور موجودہ چیئرمین نیب کو دوبارہ نیب کا سربراہ مقرر کیا جاسکتا ہے۔ دوسری جانب صدر مملکت نے ڈپٹی چیئرمین نیب حسین اصغر کا استعفیٰ بھی منظور کرلیا ہے۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے دستخط سے جاری ہونے والے آرڈیننس کو نیب ترمیمی آرڈیننس 2021 کا نام دیا گیا ہے۔
ترمیمی آرڈیننس کے مطابق نئے چیئرمین نیب کی تعیناتی تک جسٹس (ر) جاوید اقبال قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین رہیں گے۔
یہ بھی پڑھیے
بلوچستان میں سیاسی زلزلہ، صوبائی کابینہ کے ارکان آپے سے باہر
ترمیمی آرڈیننس کے مطابق صدر مملکت ملک بھر میں جتنی چاہیں گے احتساب عدالتیں قائم کرسکیں گے، تاہم متعلقہ صوبے کے چیف جسٹس ہائی کورٹ سے مشاورت کے بعد ججز کو تعینات کیا جائے گا۔
ترمیمی آرڈیننس کے مطابق اب صدر مملکت، وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر سے مشاورت کے بعد چیئرمین نیب کا نام تجویز کریں گے،اور اگر نام پر اتفاق رائے نہ ہوا تو معاملہ پارلیمانی کمیٹی کو بھجوا دیا جائے گا۔ کمیٹی 12 ارکان پر مشتمل ہوگی۔ جس میں 6 ارکان حکومت کی جانب سے اور 6 ارکان اپوزیشن کی جانب سے مقرر کیے جائیں گے۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے حکومتی کابینہ نیب آرڈیننس میں اپنی مرضی کی ترمیم اس لیے کی ہے کہ وہ موجودہ چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کو توسیع دینا چاہتی ہے۔ بلکہ یوں کہیے کہ حکومت نے جاوید اقبال کو ترمیم دینے کےلیے یہ سارا کھیل کھیلا ہے کیونکہ موجودہ چیئرمین نیب کی مدت ملازمت 8 اکتوبر کو ختم ہورہی ہے اورابھی تک کسی کا نام فائنل نہیں ہوا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم اور وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ اب وزیراعظم عمران خان قائد حزب اختلاف شہباز شریف سے چیئرمین نیب کے حوالے سے مشاورت نہیں کریں گے۔