آسٹریلیا کرکٹ بورڈ نے اپنے ملک میں دورہ افغانستان منسوخ کردیا
واضح رہے کہ آسٹریلیا اور افغانستان کے درمیان پہلا ٹیسٹ میچ 27 نومبر کو آسٹریلیا کی جزیرے تسمانیہ کے دارالحکومت ہوبارٹ میں ہونا تھا۔
طالبان کی جانب سے خواتین کرکٹ ٹیم پر پابندی کے بعد آسٹریلیا کے کرکٹ بورڈ نے جمعرات کے روز افغانستان کی مردوں کی کرکٹ ٹیم کا دورہ آسٹریلیا یہ کہہ کر منسوخ کردیا ہے کہ جب تک طالبان خواتین کرکٹ ٹیم کو کھیلنے کی اجازت نہیں دی ہم افغان ٹیم کے ساتھ نہیں کھیلیں گے۔
پچھلے ہفتے طالبان نے افغانستان پر اپنے قبضے کے بعد پہلی مرتبہ کرکٹ ٹیم کو ٹیسٹ میچ کھیلنے کی منظوری دی تھی۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق ایک طالبان رہنما کا کہنا تھا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ نئی افغان حکومت خواتین کو کرکٹ کھیلنے کی اجازت دے گی۔
یہ بھی پڑھیے
قومی اسٹار شعیب اختر کا بڑا پن، ڈاکٹر نعمان نیاز کو معاف کردیا
سابق ٹینس کھلاڑی نے کمیونسٹ پارٹی کے رہنما پر ہراسگی کا الزام لگا دیا
واضح رہے کہ آسٹریلیا اور افغانستان کے درمیان پہلا ٹیسٹ میچ 27 نومبر کو آسٹریلیا کی جزیرے تسمانیہ کے دارالحکومت ہوبارٹ میں ہونا تھا۔
کرکٹ آسٹریلیا کے حکام کا کہنا ہے دنیا بھر میں خواتین کرکٹ کی ترویج کے لیے بہت زیادہ کام ہورہا ہے اس لیے افغان ٹیم کا دورہ منسوخ کرنے کے علاوہ کوئی حل نہیں تھا۔
An update on the proposed Test match against Afghanistan ⬇️ pic.twitter.com/p2q5LOJMlw
— Cricket Australia (@CricketAus) September 9, 2021
آسٹریلیا کرکٹ بورڈ کی گورننگ باڈی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہماری توجہ کرکٹ پر مرکوز ہے اور ہم اس کو ایک کھیل کے طور پر لے رہے ہیں ، اور ہم سطح پر خواتین کے کھیلوں کے حقوق کا تحفظ کریں گے۔
طالبان فیصلے کی مذمت
آسٹریلیا کے وزیر کھیل رچرڈ کولبیک نے افغانستان میں خواتین کرکٹ ٹیم پر پابندی پر "گہری تشویشناک” کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے آسٹریلوی براڈکاسٹر ایس بی ایس کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا کہ "خواتین کو کسی بھی سطح پر کھیل سے خارج کرنا ناقابل قبول ہے۔” "ہم بین الاقوامی کھیلوں کے حکام بشمول انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) پر زور دیتے ہیں کہ وہ اس کھیلوں کے لیے خطرناک فیصلے کے خلاف اپنا واضح موقف اختیار کریں۔”
آئی سی سی جو کہ کرکٹ کی بین الاقوامی گورننگ باڈی ہے، نے بھی پابندی کی خبروں پر تشویش کا اظہار کیا۔
واضح رہے کہ طالبان نے 1990 کی دہائی کے اواخر میں افغانستان پر اپنی حکومت کے دوران تفریح کی بیشتر اقسام پر پابندی لگا دی تھی۔
اب جب سے دوبارہ طالبان افغانستان میں اقتدار میں واپس آئے ہیں، خواتین کے حقوق کے حوالے سے خدشات بڑھتے جا رہے ہیں۔
افغانستان میں ثقافتی کمیشن کے نائب سربراہ احمد اللہ واثق نے اپنا موقف دیتے ہوئے کہا ہے کہ "مجھے نہیں لگتا کہ خواتین کو کرکٹ کھیلنے کی اجازت دی جائے گی کیونکہ یہ ضروری نہیں ہے کہ خواتین کرکٹ کھیلیں۔”