ترک لیرا کی تنزلی ، اردوان حکومت کے لئے بڑا معاشی خطرہ
لیرا ڈالر کے مقابلے میں 15 فیصد گرگیا جس کے بعد اپوزیشن کے جماعتوں نے اسےملکی تاریخ کا تباہ کن دن قرار دیا ہے
ترک صدر رجب طیب اردوان کی جانب سے ملک کے مرکزی بینک کے گورنر کو برطرف کیے جانے کے بعد ترکی کی کرنسی لیرا مسلسل گراوٹ کا شکا رہے، آج ترک کرنسی ڈالر کے مقابلے میں 15 فیصد گرگئی ہے جس نے اردوان کی معاشی پالیسیز پر سنجیدہ سوالات اتھادیے ہیں ، چار ماہ قبل لیرا امرجنگ مارکین کی کرنسیوں میں 2021 کی سب سے بہتر کرنسی تصور کی جا رہی تھی۔
ترک میڈیا کے مطابق ترک کرنسی لیرا ڈالر کے مقابلے میں 15 فیصد گرگیا جس کے بعد اپوزیشن کے جماعتوں نے اسے ملکی تاریخ کا تباہ کن دن قرار دیا ہے، اپوزیشن جماعت ریپبلکن پیپلز پارٹی کے رہنما، کمال کلیک دار اوغلو نے کہا کہ اردوان کی معاشی پالیسز ملکی سالمیت کے لئے تباہ کن ثابت ہورہی ہیں انھوں نے ترکی مرکزی بینک کے گورنر ناجی اقبال کی برطرفی کی وضاحت طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ناجی اقبال لیرا کی قیمت مستحکم رکھنے میں انتہائی اہم کردار ادا کیا ہے غیر ملکی ماہرین معاشیات ان کی صلاحیتوں اور تجربے کی مثال دیتے ہیں تاہم ایک حیران کن اقدام کے طور پر صدر اردوان نے انھیں ا ن کے عہدے سے برطرف کر دیا۔
یہ بھی پڑھیے
ترکی میں لاک ڈاؤن کے باعث ایسرا بیلجک بھی افسردہ
ترکی اور یونان میں زلزلے سے 14 افراد جاں بحق 500 سے زیادہ زخمی
واضح رہے کہ گذشتہ دو سالوں کے دوران ناجی اقبال ترکی کے مرکزی بینک کے گورنر کے عہدے پر فائز ہونے والے تیسرے ماہر معیشت تھے ۔
کمال کلیک دار اوغلو نے کہا کہ صدر طیب اردوان کی پالیسیز پریشان کن ہے ملکی تباہی کی ساری زمہ داری طیب اردوان پر عائد ہوتی ہے جو 203 سے ملک کی قیادت کررہے ہیں ، انھوں نے ترک صدر کو ملکی قومی سلامتی کا سب سے اہم مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ طیب اردوان نے ملکی معیشت کو تباہی کے دہانے پر پہنچادیا ہے۔