قانون بےسود، کراچی میں امل عمر قتل کا ایکشن ری پلے

لانڈھی میں مقابلے کے دوارن لقمہ اجل بننےوالی 4سالہ حرمین کو اسپتال منتقل کرنے کیلیے ایمبولینس بھی میسر نہ آئی،12گھنٹے تک پوسٹمارٹم نہ ہوسکا

سندھ حکومت کا قانون بےسود نکلا،کراچی میں امل عمر قتل  کا ایکشن ری پلے ہوگیا۔

شاہ لطیف ٹاؤن میں  ڈاکوؤں اور سیکیورٹی گارڈ کے درمیان مقابلے کے دوران 4 سال کی  حرمین کی موت نے امل عمر واقعے کے زخم تازہ کردیے۔

یہ بھی پڑھیے

خون سفید ہوگیا، سگہ بھائی بہن کا گھراجاڑنے کے درپے

نور مقدم قتل کیس کو لٹکانے کے لیے ملزم ظاہر جعفر کے ہتھکنڈے کارگر ثابت

کراچی کے علاقے لانڈھی میں شاہ لطیف ٹاؤن منزل پمپ کے قریب بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب موٹرسائیکل سوار ڈاکو منی مارٹ  لوٹ کر فرار ہورہے تھے، اسی دوران مارٹ پر تعینات  سیکیورٹی گارڈز نے ان پر فائرنگ کردی، جواب میں ڈاکو  بی فائرنگ کرتے رہے اور فائرنگ کے اس اندھے تبادلے  کے دوران وہاں سے اپنے بھائی کے ساتھ گزرنے والی 4سالہ  حرمین  گولیوں کی زد میں آگئی، ایک  گولی ننھی حرمین  کے سر میں لگی  اور پار ہوگئی۔

حرمین کو اسپتال منتقل کرنے کیلیے ایمبولینس میسر نہ آئی

واقعے کے حوالے سے افسوسناک انکشافات سامنے آنے کا سلسلہ تاحال  جاری ہے۔حرمین کے ورثاکا کہنا ہے کہ اسے گولی لگی تو اس کا بھائی مدد کے لئے پکارتا رہا لیکن کوئی ہاتھ لگانے کو تيار نہ ہوا ۔ بچی کو اسپتال منتقل کرنے کیلیے کوئی ایمبولینس بھی جائے وقوعہ پر نہیں پہنچی۔نوجوان  نے جائے وقوعہ  سے کچھ فاصلے پر موجود رینجرز اہلکاروں سے بہن کواپنی گاڑی میں  اسپتال منتقل کرنے کے لیے مدد طلب کی لیکن انہوں نے بھی صاف انکار کردیا۔ بالآخربچی کو کسی دوسرے مریض کی ایمبولینس میں جناح  اسپتال منتقل کیا گیا۔

حرمین کی لاش لیڈی ایم ایل او کے انتظارمیں 12گھنٹے اسٹریچر پر پڑی رہی

زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا بچی جناح اسپتال تو پہنچ گئی مگر شاہ لطیف ٹاؤن سے جناح اسپتال  تک کا لمبا فاصلہ طے کرنے میں اتنا وقت ضائع ہوگیا کہ بچی  جانبر نہ ہوسکی اور  دوران علاج دم توڑ گئی۔واقعے کے حوالے سے یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ  جناح اسپتال میں بچی کی لاش 12 گھنٹے تک پڑی رہی لیکن لیڈی ایم ایل او کے نہ ہونے کے باعث پوسٹ مارٹم نہیں ہوسکا۔بچی کے ماموں کا کہنا ہے کہ وہ اپنے بھائی کے ساتھ بیمار والدہ سے ملنے اسپتال جارہی تھی کہ گولی کا نشانہ بن گئی۔انہوں نے واقعے کے ذمے داران کو کیفرکردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا ہے۔

شہریوں کے ذہن میں امل عمر کیس کی دردناک یادیں تازہ ہوگئیں

اس تمام صورتحال نے کراچی کے شہریوں کے ذہن میں امل عمر کیس  کی درد ناک یادیں تازہ کردیں۔ یاد رہے  13 اگست 2018 کو امل عمر اور ان کے والدین کراچی میں ایک کنسرٹ میں شرکت کیلیے جا رہے تھے کہ ڈیفنس موڑ کے قریب  اختر کالونی ٹریفک سگنل پر ان کی گاڑی ایک ڈکیتی کی زد میں آگئی اور پولیس کی فائرنگ میں 10 سالہ امل کی موت واقع ہوئی تھی۔  جب امل عمر کو گولی لگی تو اس کے والدین اُسے قریب ترین واقع  نیشنل میڈیکل سینٹر لے گئے۔ امل کی والدہ کے مطابق اسپتال کے عملے نے ان کے مدد کرنے کے بجائے تاخیر سے کام لیا جبکہ امن ایمبولینس سروس نے بھی  بچی کو جناح اسپتال منتقل کرنے کے لیے ان کے ساتھ تعاون نہیں کیا جس کے باعث امل کی موت واقع ہوگئی تھی ۔

امل کی موت کا  واقعہ میڈیا او رسوشل میڈیا کے توسط سے شہ سرخیوں میں آیا تو سپریم کورٹ نے اس کا نوٹس لیا اور سندھ حکومت نے بھی اس حوالے سے قانون بنایا جسے امل عمر قانون کا نام دیا گیا۔امل عمر ایکٹ 2021 کے مطابق تمام نجی وسرکاری اسپتالوں کےلیےزخمی کا فوری علاج کرنا لازم ہے ،کوئی نجی یاسرکاری اسپتال زخمی کےعلاج سےانکارنہیں کرسکتا۔

امل عمر قانون کیا کہتا ہے؟

قانون کے مطابق ہراسپتال میں تمام سہولتوں سےآراستہ دو ایمبولینس ہونا لازم ہے جبکہ ایمبولینس میں پیرامیڈیکل اسٹاف موجود ہونا چاہیے۔ زخمیوں کا ہنگامی ترجیحی بنیادوں پرلازمی علاج کرنا لازم ہے جبکہ قانون میں اسپتالوں کو پابند بنایا گیا ہے کہ زخمی کا علاج پہلے اور دیگر امور کو بعد میں مکمل کیا جائے گا۔ قانون کے مطابق  نجی اسپتال میں زخمی کے ہنگامی علاج کےاخراجات حکومت اداکرے گی جبکہ زخمی کی حالت خطرے سےباہرہونےپرکسی سرکاری اسپتال منتقل کیاجائےگا۔

قانون  کے مطابق دوران علاج پولیس یا کوئی قانون نافذکرنیوالا ادارہ زخمی سےانٹروگیشن نہیں کرسکتا اورکسی بھی صورت میں زخمی کوتحویل میں لیاجاسکتا ہے  نہ تھانے لےجایاجاسکتا ہے۔ زخمی کےعلاج کےلیےکوئی اسپتال مریض یا اسکے اہلخانہ کی تحریری توثیق کا انتظارنہیں کرسکتا اور زخمی کو اسپتال پہنچانے والے فردکوہراساں کرناجرم ہے۔ امل عمر قانون کی خلاف ورزی پر5 لاکھ روپےجرمانہ ہوگا اور مقدمہ سیشن کورٹ میں چلےگا، عدالت کسی بھی مرحلے پرملزم کوگرفتار کرنے کاحکم دینے کی بھی مجازہے۔

سماجی حلقوں کا کہنا ہے کہ امل عمر ایکٹ پر عملدرآمد کرواناسندھ حکومت کا کام ہے،اب دیکھنا یہ ہے کہ غفلت کے مرتکب  افراد کے خلاف سندھ حکومت کیا کارروائی کرتی ہے۔

متعلقہ تحاریر