ویکسینیشن کے معاملے پر دوبارہ سختی کرنا ہوگی، وزیر صحت سندھ

ڈاکٹر عذرا پیچوہو کی سربراہی میں کورونا ویکسین کے سلسلے میں اہم اجلاس، تمام شہریوں کے ماسک پہننے پر سختی سے عمل کروایا جائے گا، صوبائی وزیر۔

وزیر صحت و بہبود آبادی سندھ ڈاکٹر عذرا پیچوہو کی سربراہی میں کورونا ویکسین کے سلسلے میں اہم اجلاس ہوا، اجلاس میں کورونا ویکسینیشن صورتحال اور اسے مزید تیز کرنے کے حوالے سے جائزہ لیا گیا۔

اس موقع پر پارلیمانی سیکریٹری قاسم سومرو، سیکریٹری صحت سندھ ذوالفقار شاہ، ایڈیشنل ڈائریکٹر ای پی آئی ڈاکٹر ارشاد میمن، سندھ بھر کے ڈپٹی کمشنرز اور ڈی ایچ اوز نے بذریعہ ویڈیو لنک شرکت کی۔

یہ بھی پڑھیے

وفاق کا شہباز شریف کے خلاف عدالت جانے اور کورونا لاک ڈاؤن نہ لگانے فیصلہ

لیجنڈری گلوکارہ لتا منگیشکر کورونا کا شکار، آئی سی یو میں داخل

اجلاس میں صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے کہا کہ کورونا کے کیسز میں اضافہ کو مدنظر رکھتے ہوئے ویکسینیشن کے معاملے پر اب دوبارہ سختی کرنا ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ لوگ کورونا ایس او پیز کو مکمل نظر انداز کر رہے ہیں جس کی وجہ سے مثبت کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے، کورونا ایس او پیز پر عمل کروانے کے لیے محکمہ داخلہ سندھ کو آن بورڈ لیا جائے گا۔

ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے کہا کہ تمام شہریوں کے ماسک پہننے پر سختی سے عمل کروایا جائے۔ شاپنگ مالز، شادی ہالز والوں کے لیے لازمی ہوگا کہ وہ ویکسینیشن کارڈ کے بغیر لوگوں کو داخل ہونے سے منع کردیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایس او پیز پر عمل نہ کرنے والے شاپنگ مالز اور شادی ہالز کے خلاف کارروائی کی جائے گی، سخت اقدامات کے بعد ہی زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ویکسین کروانے پر آمادہ کیا جا سکتا ہے۔

صوبائی وزیر صحت نے کہا کہ سڑکوں پر موجود پولیس اہلکاروں کے لیے ماسک پہننا لازمی قرار دیا جائے، اس ضمن میں آئی جی سندھ کو خط لکھا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ویکسین ڈیٹا کا جائزہ لیں، جن علاقوں میں ویکسینیشن کے عداد کم ہیں ان علاقوں میں ویکسین ڈرائیو شروع کی جائے، گھر گھر ویسین کا پلان بنائیں، خاص طور گھریلو خواتین کی ویکیسن کے لیے مائیکرو پلان بنایا جائے۔

ضلعی انتظامیہ سوشل موبلائیزیشن میں اپنا کردار ادا کرے، علاقوں کے معززین کا اجلاس بلائیں اس ضمن میں مساجد کا بھی سہارا لیا جائے۔

کورونا ویکسین کے دوسرے ڈوز کے لیے فون کالز اور میسجز کا سلسلہ شروع کیا جائے، تمام اضلاع کے اسکولوں میں ویکسین کو یقینی بنایا جائے جبکہ بچوں کا دوسرا ڈوز بھی مکمل کیا جائے۔

اس موقع پر صوبائی وزیر صحت نے ضلع سینٹرل کراچی کے اسکولوں میں ویکسین کی کم تعداد پر برہمی کا اظہار بھی کیا۔

انہوں نے کہا کہ سینٹرل میں اسکولوں کی تعداد زیادہ ہونے کے باجود ویکسینیشن کوَر کم ہے، بچوں کی ویکسین تعداد بڑھائی جائے۔  ڈپٹی کمشنرز روزانہ ویکسین کے عداد و شمار مانیٹر کریں۔

اجلاس میں کووڈ ویکسینیٹرز کی تنخواہوں کے حوالے سے بھی بات ہوئی، وزیر صحت نے بتایا کہ تنخواہوں کے لیے فنڈز کا مسئلہ حل ہوچکا ہے، ڈی ایچ او اپنے ضلع میں سیلریز کے ذمہ دار ہوں گے۔

تمام ویکسینیٹرز کے واجبات اور ریگیولر سیلریز کا ممکن بنایا جائے، سیلریز کے سلسلے میں شفافیت کو یقینی بنایا جاۓ، اس ضمن میں کمپلین نمبر بھی دیں۔

جو انڈسٹری مالکان اپنے ورکرز کی ویکسین نہیں کروا رہے یا ایسے ملازمین کو رکھا ہوا جن کی ویکسین نہیں ہوئی ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔

کچی آبادیوں اور دیہاتوں میں ویکسینیشن ٹیمز بھجوانے کے عمل کو تیز کیا جائے، لیڈی ہیلتھ ورکرز، ایل ایچ ڈبلیو کی مدد سے گھر گھر ویکسین کی جائے۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ سندھ میں اب تک 3 کروڑ 92 لاکھ 9 ہزار 612 ویکسین ڈوزز استعمال ہوچکے ہیں، ایک کروڑ 95 لاکھ 26 ہزار 612 افراد نے کورونا کا پہلا ڈوز لگوا لیا ہے جبکہ ایک کروڑ 14 لاکھ 3 ہزار 110 افراد مکمل ویکسینیشن یعنی دونوں ڈوز لگوا چکے ہیں۔

سندھ میں دستیاب تمام ویکسین سائنوفارم، کینسینو، سائنوویک، ایسٹرازینیکا، فائزر، پاک ویک، موڈرنا، اسپوٹنک ویکسین لگائی جا رہی ہیں۔

متعلقہ تحاریر