کیا مسلم لیگ (ن) پی ڈی ایم کو توڑنے جارہی ہے؟
ذرائع کے مطابق شہباز شریف نے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کو پی پی کے 27 فروری کے لانگ مارچ میں شرکت کا عندیہ دےدیا ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نواز کے درمیان برف پگھلنے لگی ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری اور آصف علی زرداری کو آج دوپہر کے کھانے پر دعوت دی ہے۔ ذرائع کے مطابق ن لیگ نے پیپلز پارٹی کو 27 فروری کے ان کے لانگ مارچ میں شرکت کا عندیہ دے دیا ہے۔
شہباز شریف کی جانب سے پیپلز پارٹی کی قیادت کے اعزاز میں ظہرانہ شریف فیملی کی رہائش گاہ ماڈل ٹاؤن پر دیا جائے گا۔ مسلم لیگ ن کے صدر نے گذشتہ روز چیئرمین پی پی بلاول بھٹو زرداری کو ٹیلی فون کیا اور دعوت دی تھی۔
یہ بھی پڑھیے
بلدیاتی ترمیمی ایکٹ پر تمام جماعتوں سے بات چیت کےلیے تیار ہیں، وزیراعلیٰ سندھ
صدارتی نظام کا شوشہ چھوڑ کر عوام کو بے وقوف بنایا جارہا ہے، سراج الحق
نیوز 360 کے ذرائع کا کہنا ہے کہ دعوت تو ایک بہانہ اصل میں ملاقات کا مقصد ملک کی تازہ ترین سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال اور لانگ مارچ کے حوالے سے حکمت عملی طے کی جائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ظہرانے میں مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز اور شہباز شریف کے صاحبزادے حمزہ شہباز بھی شرکت کریں گے۔
واضح رہے کہ گذشتہ روز ہی ترجمان بلاول ہاؤس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور پارٹی چیئرمین ہفتہ کو دوپہر ڈیڑھ بجے اپوزیشن لیڈر سے ملاقات کریں گے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ ٹیلیفونک رابطہ کے دوران شہباز شریف نے بلاول بھٹو اور آصف زرداری کو ظہرانے میں شرکت کی دعوت دی۔ جسے بلاول بھٹو زرداری نے قبول کرلیا تھا۔
نیوز 360 کے ذرائع کا کہنا ہےکہ مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کو پی پی کے 27 فروری کو ہونے والے لانگ مارچ میں شرکت کا عندیہ دےدیا ہے، جبکہ نواز شریف نے بھی اس فیصلےکی توثیق کردی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آج کے ظہرانے میں مریم نواز کی شرکت اس بات کی واضح دلیل ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نواز شریف ، شہباز شریف کے فیصلے کی توثیق کرچکے ہیں۔ تاہم ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ اور جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اس بات پر بضد ہیں کہ لانگ مارچ 23 مارچ کو ہی ہوگا۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر مسلم لیگ ن ، پاکستان پیپلز پارٹی کے لانگ مارچ میں شرکت کرتی ہے تو پی ڈی ایم کو زبردست قسم کا دھچکا لگ سکتا ہے کیونکہ ماضی کے تجربات کی روشنی میں مولانا فضل الرحمان اور دیگر کئی لیڈران کو پی پی کی قیادت کے کردار پر شدید قسم کے تحفظات ہیں۔ اور اگر ایسا ہو جاتا ہےتو بچی کچھی پی ڈی ایم بھی ٹوٹ سکتی ہے جس کا سیدھا سیدھا فائدہ پی ٹی آئی سرکار کو ہوگا۔ اس لیے اگر مسلم لیگ ن ایسا کوئی فیصلہ لینے جارہی ہے تو اسے پہلے تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لینا چاہیے تو آنے والے وقت حالات کا بخوبی اندازہ جائزہ لینا چاہے کہیں ایسا نہ ہو ن لیگ کی ذرا سی جلد بازی بنے بنائے کھیل کو بگاڑ دے۔