لتا منگیشکر نے شادی کیوں نہیں کی؟
عظیم گلوکارہ نے راج سنگھ جی سے دوستی کے خاتمے کے بعد ساری زندگی کا شادی نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
موت ڈوبتے سورج کی طرح ناگزیر ہے۔ عظیم گلوکارہ اس جہانی فانی سے کوچ کرگئیں ، آواز چلی گئی مگر فن آج بھی زندہ ہے۔ کورونا وائرس اور نمونیا سے متاثرہ لیجنڈری گلوکارہ 92 سال کی عمر میں ممبئی کے بریج کینڈی اسپتال میں انتقال کر گئیں۔ مگر بہت لوگوں اس حقیقت سے آشکار ہیں کہ لتا منگیشکر نے ساری زندگی شادی نہیں کی تھی۔
28 ستمبر 1929 کو مدھیہ پردیش میں پیدا ہونے والی لتا منگیشکر کے جینز میں موسیقی تھی۔ ان کے والد پنڈت دینا ناتھ منگیشکر ایک مراٹھی موسیقار اور تھیٹر اداکار تھے۔ لتا منگیشکر ، پنڈت دینا ناتھ منگیشکر کے پانچ بچوں میں سب سے بڑی اولاد تھیں۔
یہ بھی پڑھیے
حسن شہریار یاسین اور ان کے تیار کردہ ملبوسات کی ووگ میگزین میں پذیرائی
عشنا شاہ این سی ایچ آر کی سینیٹری ورکرز کیلئے خدمات کی معترف
اپنی زندگی کے دوران لتا منگیشکر نے مختلف نسلوں کے عظیم موسیقاروں کے ساتھ کام کیا اور دنیائے موسیقی کو بہتر گیت دیے۔ فلمی صنعت ہمیشہ لتا منگیشکر کے گیتوں کی قرضدار رہے گی۔ عظیم گلوکارہ نے 36 سے زائد زبانوں میں 50 ہزار سے زائد گانے ریکارڈ کرائے ۔ 1989 میں انہیں دادا صاحب پھالکے ایوارڈ سے نوازا گیا۔ لتا منگیشکر پہلی ہندوستانی گلوکارہ خاتون تھیں جنہوں نے رائل البرٹ ہال میں گانا پرفارم کیا تھا۔
ممبئی منتقل ہونے پر، انہوں نے بھنڈی بازار گھرانے کے استاد امان علی خان سے ہندوستانی کلاسیکی موسیقی کی تربیت حاصل کی۔
استاد غلام حیدر نے بھی ان کی موسیقی میں بہت زیادہ رہنمائی فرمائی تاہم انہوں نے لتا منگیشکر کی آواز کو فلمی نغموں کے لیے ناموضوع قرار دے دیا تھا۔
لتا منگیشکر نے شادی کیوں نہیں کی؟
انڈین میڈیا کی رپورٹس کے مطابق لیجنڈری گلوکار لتا منگیشکر کے رائل فیملی کے ممبر راج سنگھ ڈنگر پور کے ساتھ دوستانہ مراسم تھے ، راج سنگھ ایک مشہور ہندوستانی کرکٹر اور کرکٹ ایڈمنسٹریٹر بھی تھے۔
راج سنگھ جی ، ریاست ڈنگر پور (راجستھان) کے مہاراجہ سر لکشمن سنگھ کے سب سے چھوٹے بیٹے تھے۔ مہاراول اور اس کے پورے خاندان نے راج سنگھ جی کے ایک گلوکار کے ساتھ زیادہ دوستانہ مراسم ہونے پر سماجی بائیکاٹ کر دیا- کیونکہ اس دور میں گانا گانا ایک حقیر پیشہ سمجھا جاتا تھا۔
راج سنگھ جی نے اس تلخ ذلت کے بعد لتا منگیشکر سے الگ ہونے کا فیصلہ کرلیا ، جس کا لتا منگیشکر کے دل پر گہرا اثر ہوا اور انہوں نے ساری زندگی شادی نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔
انڈین میڈیا کی رپورٹس کے مطابق رائل فیملی کے ممبر راج سنگھ جی نے بھی ساری زندگی شادی نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔
دونوں دوستوں نے الگ الگ رہنے کا فیصلہ کیا۔ جب راج سنگھ جی کا انتقال ہوا تو لتا منگیشکر ان کے فلیٹ پر پہنچنے والے پہلے لوگوں میں شامل تھیں۔
کچھ لوگوں کا خیال تھا کہ لتا منگیشکر کے ڈاکٹر بھوپین ہزاریکا کے ساتھ بھی دوستانہ تعلقات تھے جو کہ ایک معروف میوزک ڈائریکٹر اور گلوکار تھے۔ تاہم یہ باتیں صرف قیاس آرائیوں پر مبنی تھیں۔ اس منفی پروپیگنڈے متعلقہ خاندانوں میں تناؤ پیدا ہو گیا تھا جس کے بعد ڈاکٹر ہزاریکا اور ان کی بیوی پریم ودا پٹیل کے درمیان قانونی علیحدگی ہو گئی تھی-
اپنے کام سے لگن
فلم "رنگ دے بسنتی” کا مشہور گانا "لکا چھپی ہوئی بہت” کے میوزک ڈائریکٹر تھے اے آر رحمان۔ انہوں نے اس گانے کےلیے لتا منگیشکر کو سائن کیا۔ اس وقت عظیم گلوکارہ کی عمر 72 برس تھی ۔ تاہم عمر کی وجہ سے آواز میں موجود کمزوریوں کو دور کرنے کے لیے لتا منگیشکر کو 8 گھنٹے لگے، اور انہوں نے 72 سال کی عمر میں 8 گھنٹے اسٹوڈیو میں کھڑے ہوکر گانے کی ریکارڈنگ کرائی۔
مدن موہن ، او پی نیئر اور اور میوزک ڈائریکٹر خیام کے تعریفی کلمات
انڈین فلم انڈسٹری اور میوزک انڈسٹری کے بڑے نام مدن موہن ، او پی نیئر اور میوزک ڈائریکٹر خیام نے شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ "اگر ہمیں شوخ نغمے کی ریکارڈنگ کرنی ہوتی تھی تو ہم مرد گلوکاروں میں کشور کو لیتے تھے، اگر غمگین گانا گانا مقصود ہوتا تو ہماری نظریں مکیش پر رکتی تھیں اور اگر رومانوی گانا گوانا مقصود ہوتا تو ہمارا انتخاب گلوکار محمد رفیع ہوتے تھے۔ تاہم ان تینوں صورتوں میں اگر کسی خاتون گلوکارہ سے گانا گنوا مقصود ہوتا تو ہماری نظر انتخاب ہمیشہ لتا منگیشکر پر جاکر ٹکتی تھیں، کیونکہ انہیں تینوں صورتوں میں گانے گانے میں ایک ملکہ حاصل تھا۔”