معذور افراد کو مالی شعبے کی خدمات تک منصفانہ رسائی ملنی چاہیے، گورنر اسٹیٹ بینک
باضابطہ بینکاری کےشعبے میں معاشرے کے نظر انداز طبقات کو شامل کیے بغیر مکمل مالی شمولیت کے وژن کا حصول ممکن نہیں، رضا باقر کا خصوصی افراد کی تقریب سے خطاب

گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر نے کہا ہے کہ معذور افراد کو بھی مالی شعبے کی خدمات تک منصفانہ اور مساوی رسائی ہونی چاہیے تا کہ وہ خودمختار طریقے سے زندگی گزارنے کے امکانات کو مکمل طور پر بروئے کار لا سکیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ باضابطہ بینکاری کےشعبے میں معاشرے کے نظر انداز طبقات کو شامل کیے بغیر مکمل مالی شمولیت کے وژن کا حصول ممکن نہیں ۔
یہ بھی پڑھیے
جنوری کے مقابلے میں فروری میں ترسیلات زر میں 2 فیصد اضافہ
پچھلے سال کے مقابلے میں رواں سال نجی شعبے کے قرضے دوگنے
وہ بینک دولت پاکستان کے ذیلی ادارے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف بینکنگ اینڈ فنانس اور پاکستان تخفیف غربت فنڈ (پی پی اے ایف) کے زیراہتمام ’شمولیت پر مبنی پاکستان کی سمت پیش رفت‘ کے عنوان سے نباف اسلام آباد میں ایک مشترکہ سیمینارسے خطاب کررہے تھے جس کا مقصد قوتِ سماعت سے محروم طلبا کو مالی تعلیم کے بارے میں آگاہی دینے والے اساتذہ کی کوششوں کا اعتراف کرنا تھا
انہوں نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک معذور افراد کی مالی آزادی میں بہتری کی غرض سے بینکوں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے تا کہ بینکاری خدمات تک ان کی رسائی کو بہتر بنایا جائے اور انہیں بطور بینک ملازمین کردار ادا کرنے کے مواقع دینے کے ساتھ ساتھ ایسے افراد میں مالی آگاہی پیدا کی جائے۔ گورنر اسٹیٹ بینک نے نباف اور پی پی اےایف کی جانب سے طلبہ سمیت سماعت سے محروم افراد کو مالی تعلیم کی فراہمی کی کوششوں کو سراہتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملک کے ہر شہری کی مالی شمولیت سے وابستگی اسٹیٹ بینک کی اہم ترجیح رہے گی۔
مہمان خصوصی خاتون اول ثمینہ علوی نے اپنے خطاب میں کہا کہ سیکھنے کا عمل عمر یا صلاحیتوں تک محدود نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ قوتِ سماعت سے محروم افراد کو مالی تعلیم کی فراہمی نہ صرف عظیم خدمت ہے بلکہ اس سے ان افراد کو اپنا کیریئر بنانے اور قومی معیشت میں حصہ ڈالنے کا موقع ملے گا۔
انہوں نے معذور افراد کو تربیت دینے کے متعلق اساتذہ کے عزم کو سراہا۔ انہوں نے زور دیا کہ عوام کو اسٹیٹ بینک کے اقدامات سے آگاہ کرنے کی ضرورت ہے تا کہ پاکستان کو زیادہ شمولیت پر مبنی اور ترقی یافتہ بنا کر تیز رفتار عالمی ترقی کے مقصد کو حاصل کرنے کے قابل بنایا جا سکے۔