فیصلہ سازی کا بحران، آصف زرداری نے ن لیگ کو بند گلی میں پہنچادیا
حکومت نے ایک مرتبہ پھر تیل کی قیمتوں میں اضافہ موخر کردیا، اہم فیصلوں میں حکومتی ہچکچاہٹ سے سرمایہ کاروں کا اعتماد بری طرح متاثر،کاروباری ہفتے کے پہلے ہی روز اسٹاک مارکیٹ کریش کرگئی،100انڈیکس 846 پوائنٹس گرگیا

پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف زرداری نے اپنی اتحادی ن لیگ کو بند گلی میں پہنچادیا۔معیشت سے متعلق مشکل فیصلوں کا بوجھ اٹھانا حکومت کے بس میں نہیں رہا۔
مسلم لیگ ن کی حکومت نے ایک مرتبہ پھر تیل کی قیمتوں میں اضافہ موخر کرتے ہوئے اتحادیوں سے مشاور ت کے بعد حتمی فیصلہ کرنے کا اعلان کردیا۔
یہ بھی پڑھیے
جھوٹے شخص عمران خان کا نام لینے کو بھی دل نہیں کرتا، مریم نواز
آئندہ لوٹوں کو ووٹ دیا تو کبھی فیصل آباد نہیں آؤں گا، عمران خان
مسلم لیگ (ن) کی قیادت پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری کے مشورے پر ہی سابق وزیراعظم عمران خان کی حکومت گرا نے پر آمادہ ہوئی تھی ، تاہم حکومت کی تبدیلی کے بعد بننے والی مخلوط حکومت میں تمام خزانہ اور تجارت سمیت معیشت سے متعلق تمام اہم وزارتیں مسلم لیگ ن کے حصے میں آگئیں ، جس کے باعث پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے بعد مہنگائی کے طوفان کے ردعمل میں آنے والا تمام سیاسی بوجھ تنہا مسلم لیگ ن کو اٹھانا پڑے گا اور اسی خوف نے حکومت کو اہم فیصلے کرنے سے روک رکھا ہے۔
پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے ایندھن سے متعلق سبسڈی کے فیصلے پر احتجاج کے باوجود وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے گزشتہ روز ایک بار پھر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رکھی ہیں جب کہ موجودہ حکومت سیاسی اور معاشی بے یقینی کے خاتمے کے لیے قومی سطح کی حکمت عملی بھی سامنے لانے میں ناکام رہی ہے۔
مسلم لیگ (ن) کی حکومت کو اب پٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی برقرار رکھنے کی صورت میں ایک نئی پریشانی کا سامنا ہے کیونکہ آئی ایم ایف نے پٹرولیم مصنوعات پر دی گئی حکومتی سبسڈیز کے خاتمے تک قرض پروگرام کے تسلسل پر بات چیت شروع کرنے سے انکار کردیا ہے۔
دوسری جانب اہم معاشی فیصلوں میں حکومتی ہچکچاہٹ نے اسٹاک مارکیٹ اور سرمایہ کاروں کے اعتماد کو شدید متاثر کیا ہے۔کاروباری ہفتے کے پہلے روز ہی پاکستان اسٹاک مارکیٹ کریش ہوگئی۔
ہندرڈ انڈیکس میں 846 پوائنٹس کی کمی کے باعث مارکیٹ 43 ہزار پوائنٹس کی نفسیاتی حد بھی گنوا بیٹھی ہے۔ کرنٹ انڈیکس میں 42ہزار 639 کی سطح پر کاروبار جاری ہے۔ دوسری جانب آج ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر بھی بری طرح متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔