ایندھن کی سبسڈی: کیا ن لیگ کو سخت معاشی فیصلوں پر اتحادیوں کی منظوری مل گئی؟

پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے ایندھن سے متعلق سبسڈی کے فیصلے پر احتجاج کے باوجود وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے ایک بار پھر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رکھنے کا اعلان کیا تھا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے لندن اور متحدہ عرب امارات کے دورے کے بعد اپنی حکومت کے اہم اتحادیوں سے ون آن ون ملاقاتیں کیں ، ان ملاقاتوں میں ملک کی معاشی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ کیا گیا ، میٹنگز میں اتحادی جماعتوں کے سربراہان نے وزیراعظم کو بھرپور مدد کی یقین دہانی کرائی ۔

وزیراعظم شہباز شریف نے گزشتہ روز پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری، جمعیت علمائے اسلام فضل (جے یو آئی-ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم-پی) کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی سے ملاقاتیں کیں۔

یہ بھی پڑھیے

ن لیگ حکومت کی سرکاری خرچ پر عمران خان کے خلاف اشتہاری مہم شروع

نجم سیٹھی نے سیاسی اور معاشی بے یقینی کا ذمہ دار فوجی اسٹیبلشمنٹ کو ٹھہرا دیا

اتحادی جماعتوں نے وزیر اعظم شریف کو مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے سخت معاشی فیصلوں کی حمایت کرنے کے علاوہ ملک میں سیاسی بحران کے خاتمے کے لیے دیگر اقدامات کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

وزیراعظم نواز شریف آج وفاقی کابینہ کے اجلاس کی صدارت کررہے ہیں ، جس میں لندن اجلاس میں ہونے والے فیصلوں پر ارکان کو اعتماد میں لیں گے۔

وفاقی حکومت نے اتحادی جماعتوں کی منظوری کے انتظار میں تیل پر سبسڈی جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، جس میں ڈالر کی بڑھتی ہوئی قیمت کے پیش نظر اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

وفاقی حکومت کی جانب سے تیل اور بجلی پر جاری سبسڈی کے بدولت حکومت کا ماہانہ 100 ارب روپے کا مزید بوجھ برداشت کرنا پڑ رہا ہے ، جوکہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے قرضوں کی ایک اور قسط حاصل کرنے کی راہ بھی روک دی ہے۔

مسلم لیگ ن کی حکومت کے اتحادیوں کو کردار

مسلم لیگ (ن)  کی قیادت پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری کے مشورے پر  ہی سابق وزیراعظم عمران خان کی حکومت گرا نے پر آمادہ ہوئی تھی ، تاہم حکومت کی تبدیلی کے بعد بننے والی مخلوط حکومت میں تمام خزانہ اور تجارت سمیت معیشت سے متعلق تمام اہم وزارتیں مسلم لیگ ن کے حصے میں آگئیں ، جس کے باعث پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے بعد مہنگائی کے طوفان کے ردعمل میں آنے والا تمام سیاسی بوجھ تنہا مسلم لیگ ن کو اٹھانا پڑے گا اور اسی خوف نے حکومت کو اہم فیصلے کرنے سے روک رکھا ہے۔

پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے ایندھن سے متعلق سبسڈی کے فیصلے پر احتجاج کے باوجود وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے گزشتہ روز ایک بار پھر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رکھی ہیں جب کہ موجودہ حکومت سیاسی اور معاشی بے یقینی کے خاتمے کے لیے قومی سطح کی حکمت عملی بھی سامنے لانے میں ناکام رہی ہے۔

مسلم لیگ (ن) کی حکومت کو اب پٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی برقرار رکھنے کی صورت میں ایک نئی پریشانی کا سامنا ہے کیونکہ آئی ایم ایف نے پٹرولیم مصنوعات پر دی گئی حکومتی سبسڈیز کے خاتمے تک قرض پروگرام کے تسلسل پر بات چیت شروع کرنے سے انکار کردیا ہے۔

دوسری جانب اہم معاشی فیصلوں میں حکومتی ہچکچاہٹ  نے اسٹاک مارکیٹ اور سرمایہ کاروں کے اعتماد کو شدید متاثر کیا ہے۔کاروباری ہفتے کے پہلے روز ہی پاکستان اسٹاک مارکیٹ کریش ہوگئی۔

رہنما ایم کیو ایم خالد مقبول صدیقی

واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کے بعد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے متعلق ان کا کہنا تھا ایم کیو ایم پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے کی مخالف ہے مگر صرف اپنی سیاست کو بچانے کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو نہ روکنا چاہیے ، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانا ناگزیر ہے تو ضرور بڑھائی جائیں۔ غریبوں پر بوجھ نہ ڈالیں۔

متعلقہ تحاریر