مفتاح اسماعیل نے آئی ایم ایف سے مذاکرات کے بعد عوام پر پیٹرول بم گرا دیا
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اگر حکومت نے آئی ایم ایف کے پروگرام جانا تھا تو پہلے چلے جاتی ، دیر کی وجہ سے روپے مٹی میں رُل گیا ہے اور اسٹاک ایکسچینج ڈوب گئی ہے۔

وفاقی حکومت نے پیٹرول ، ڈیزل اور مٹی کے تیل کی قیمت میں 30 فی لیٹر اضافہ کردیا ، قیمتوں کا اطلاق رات بجے سے ہو جائے گا، وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ عمران خان کی حکومت جاتے جاتے بارودی سرنگیں چھوڑ گئی ، عوام پر کچھ نہ کچھ بوجھ ڈالنا ضروری ہو گیا ہے۔
دوحہ میں آئی ایم ایف سے مذاکرات کے بعد وطن واپسی پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ حکومت نے پیٹرول ، ڈیزل اور مٹی کے تیل کی قیمتوں میں 30 روپے فی لیٹر اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
نیشنل سیونگز فوری ادائیگی کے نظام ”راست “سے منسلک
رواں برس حج اخراجات 8 لاکھ 50 ہزار ہوں گے، وزارت مذہبی امور
مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ 30 روپے اضافے سے ایک لیٹر پیٹرول 179.86 روپے کا ، ڈیزل 174.1 روپے کا ، لائٹ ڈیزل 148.31 روپے اور مٹی کا تیل 1.6 روپے کا ہو جائے گا۔
ان کا کہنا تھا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا اطلاق رات 12 بجے سے ہوگا ۔
وزیر خزانہ ڈاکٹر مفتاح اسماعیل نے نیوز کانفرنس میں کہا ہے کہ حکومت نے پٹرولیر مصنوعات 30 روپے مہنگا کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے اور یہ معیشت کے لیے مشکل ترین فیصلہ ہے۔
مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ اس فیصلے کا مقصد پٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی کو کم کرنا ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ ہمیں سیاست نہیں ریاست بچانی ہے، بڑی مجبوری میں پٹرول اور ڈیزل مہنگا کر رہے ہیں، جونہی دام نیچے آئیں گے پٹرول اور ڈیزل سستا بھی کردیں گے۔
سابق وفاقی وزیر حماد اظہر نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر ردعمل دیتے ہوئے ٹوئٹر پر لکھا ہے کہ "اس مسلط حکومت کی غلامانہ خارجہ پالیسی کی قیمت ساری قوم کو اٹھانا پڑے گی۔ ہمارا پڑوسی روس سے رعایتی تیل خرید رہا ہے اور اس کے پی پی ایل کی قیمتیں کم کر رہا ہے۔ ہماری کٹھ پتلی حکومت نے روس سے رعایتی تیل کی خریداری کے لیے بات چیت ختم کر دی جو پی ٹی آئی حکومت نے شروع کی تھی۔”
Whole country will pay price of a non-independent foreign policy of this imposed government. Our neighbour is buying discounted oil from Russia & reduced prices for its ppl. Our puppet govt ended discussions with Russia for the purchase of discounted oil that PTI govt started.
— Hammad Azhar (@Hammad_Azhar) May 26, 2022
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر ردعمل دیتے ہوئے اسد عمر نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر لکھا ہے کہ ” پیٹرول کی قیمت میں 30 روپیہ اضافہ. اب سمجھ آئی جب ہم بتاتے تھے کے مہنگائی عالمی وجوہات سے ہو رہی ہے اور عمران خان کے تمام فیصلے اپنی قوم کو جس حد تک ممکن ہو اس عالمی مہنگائی سے بچانے کے لئے ہوتے ہیں. اب یہ PDM والے شہباز شریف کے خلاف بھی مہنگائی مارچ کریں گے؟#حقیقی_آزادی_مارچ۔”
پیٹرول کی قیمت میں 30 روپیہ اضافہ. اب سمجھ آئی جب ہم بتاتے تھے کے مہنگائی عالمی وجوہات سے ہو رہی ہے اور عمران خان کے تمام فیصلے اپنی قوم کو جس حد تک ممکن ہو اس عالمی مہنگائی سے بچانے کے لئے ہوتے ہیں. اب یہ PDM والے شہباز شریف کے خلاف بھی مہنگائی مارچ کریں گے؟ #حقیقی_آزادی_مارچ
— Asad Umar (@Asad_Umar) May 26, 2022
سینئر صحافی نصرت جاوید نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ” آخر کار ایک ہی بار میں پیٹرول کی قیمت میں زبردست اضافہ۔ کاش حکومت سنبھالنے کے اگلے ہی دن یہ کام کر دیتی۔ اب انہیں نئے انتخابات کا اعلان کرنا ہوگا، جیسا کہ عمران خان نے کہا تھا۔اگر مسلم لیگ ن اب قبل از وقت انتخابات کے لیے جاتی ہے تو اس کا ووٹ بینک ٹوٹ جائے گا۔”
Finally huge increase of petrol price in one go. Wish the government had done it the day after taking over. Now they have to announce fresh elections, as @ImranKhanPTI had asked. Vote Bank KAPUT, in short, if the PML-N now goes for early election.
— Nusrat Javeed (@javeednusrat) May 26, 2022
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ آج کے مشکل فیصلے سے لگتا ہے کہ حکومت نے اپنی مدت پوری کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ اور مدت پوری کرنے کے لیے آئی ایم ایف کے پروگرام کی بحالی کا فیصلہ کرلیا ہے۔ اور آئی ایم ایف کے پروگرام کی بحالی کے لیے وہ سخت فیصلہ کر لیا ہے جسے کرنے سے شہباز شریف کی حکومت کیا عمران خان کی حکومت بھی گھبرا رہی تھی۔
تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اتنا اضافہ مہنگائی کا نیا طوفان برپا کردے ، غریب عوام پہلے ہی مہنگائی کی چکی میں پسے ہوئے اب مزید بری حالت ہو جائے گی۔ کیونکہ پیٹرول مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے فیکٹریوں کی لاگت میں اضافہ ہو گا جسے اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ناگزیر ہو جائے گا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حکومت کہہ رہی ہے کہ عمران خان کی حکومت جاتے جاتے بارودی سرنگیں بچھا گئی تھی ، اگر آپ کو پتا تھا کہ حکومت نے بارودی سرنگیں بچھائی ہوئی تھیں تو پھر آپ نے حکومت لی کیوں تھی ، اگر حکومت لے ہی لی تھی تو پھر یہ فیصلہ اتنا دیر سے کیوں لیا ، جب روپے لیرو لیر ہو گیا ہے اور اسٹاک ایکسچینج مکمل طور پر گر گئی ہے۔