ایم کیو ایم کے ساتھ طویل مدتی شراکت داری چاہتے ہیں، خواجہ سعد رفیق
وفاقی وزیر ریلوے کا کہنا ہے کراچی سرکلر ریلوے کو سی پیک کے ماتحت کردیا ہے ، متاثرین کو بہتر متبادل ملنا ان کا حق ہے۔

وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کا کہنا ہے کراچی سرکلر ریلوے ایک مشکل کام ہے ، ہم چاہتے ہیں کہ سرکلر ریلوے کے متاثرین کو ایک بہتر متبادل ملنا چاہئے۔ سرکلر ریلوے کا منصوبہ سی پیک پروجیکٹ کا حصہ بنا دیاگیا ہے۔
ان خیالات کا اظہار خواجہ سعد رفیق نے ن لیگ کے وفد کی ایم کیو ایم پاکستان مرکز بہادرآباد آمد کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا ہمارے مذاکرات اور بات چیت پر بہت سے معاملات میڈیا پر نہیں آئے ، جتنی باتیں عامر بھائی نے کی ان سب سے متفق ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے لوگ دلیل سے بات کرتے ہیں اور دلیل سے سنتے ہیں ، میں وزیراعظم سے درخواست کروں گا کہ فوری ایک کوآرڈینیشن کمیٹی بنائی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیے
پی ٹی آئی کا نیب ترمیمی بل سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ
وفاقی وزیر ریلوے کا کہنا تھا پوری دنیا میں نیشنل ریلوے اور میٹرو ٹرین کے علیحدہ علیحدہ کام ہوتے ہیں، سپریم کورٹ کے احکامات کو بھی دیکھنا ہے، وزیراعظم صاحب کے چین کے دورے میں یہ معاملہ اولین حیثیت کا حامل ہوگا، ان تیرہ مہینوں میں ساری خرابیاں دور نہیں ہو سکتیں۔
خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا آج وزیر اعلیٰ سندھ سے بھی اس معاملے پر بات چیت کی گئی ، ایم ایل 1 بھی کراچی سے شروع ہونی ہے، کوشش ہے کہ کراچی سے روہڑی تک فیز 1 جلد مکمل ہو۔ ایم ایل ون کے اوپر پر کام جاری ہے۔
ان کا کہنا تھا سکھر اور حیدرآباد ایئرپورٹ کی بحالی پر بھی کام جلد جاری ہوگا، سکھر کو جلد انٹرنیشنل ایئرپورٹ بنا دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم ایم کیو ایم کے ساتھ طویل مدتی پارٹنر شپ قائم رکھنا چاہتے ہیں، اگر ہم ایک دوسرے کے دست و بازو بن جائیں تو سندھ اور ملک کی بہتری ہوگی۔
خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کے سی آر سب سے اہم پروجیکٹ ہے جو سی پیک کے زیر تحت ہوگا۔
وفاقی وزیر ریلوے کا کہنا تھا ہمارے پاس یہ موقع تھا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی جگہ فوری عام انتخابات کروائے جائیں، لیکن پاکستان 90 روز کا متحمل نہیں ہو سکتا تھا، تمام اتحادیوں نے مل کر فیصلہ کیا کے ملک کی بقا کے لئے مشکل فیصلے کرنے ہیں۔