آصف علی زرداری کی بیرون ملک جائیداد پر ہمارے میڈیا کی مجرمانہ خاموشی

غیرجانبدار تجزیہ کاروں کا کہنا ہے سابق صدر کا یہ "اوپن اینڈ شٹ" کیس ہے مگر نہ تو الیکشن کمیشن اس کا نوٹس لے گا اور نہ ہی نیب کو جرات ہوگی کہ وہ اس کیس کو کھولے۔

معروف پاکستان صحافی وقاص گزشتہ دنوں سابق صدر آصف علی زرداری کے نیویارک میں واقع فلیٹ کے دستاویزی ثبوت سامنے لائے تھے جب کہ اب انہوں نے فلیٹ کی ٹیکس ڈیٹیل بھی سوشل میڈیا پر شیئر کردی ہیں ، سوال یہ ہے کہ یہ ڈس کوالیفیکیشن کا اتنا بڑا کیس ہے مگر مین اسٹریم میڈیا کی زبانوں پر جیسے تالے پڑ گئے ہیں کوئی اس کیس کو نہیں اٹھا رہا ہے۔

صحافی وقاص کی جانب سے شیئر کیے گئے دستاویزی ثبوت کے مطابق سابق صدر آصف علی زرداری نے رواں سال اپریل میں فلیٹ کا ٹیکس ادا کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

بیان حلفی جھوٹا تھا؟ آصف زرداری امریکی فلیٹ کے مالک نکلے

وزیراعظم کا 13بڑی صنعتوں اور آمدن پر سپر ٹیکس نافذ کرنے کا اعلان

سابق صدر آصف علی زرداری نے الیکشن کمیشن آف پاکستان میں کسی بھی قسم کی غیرملکی جائیداد نہ رکھنے کا حلف نامہ جمع کرایا تھا۔ الیکشن کمیشن نے چار روز قبل پاکستانی سیاستدانوں کے اثاثوں کی تفصیلات جاری کی تھیں جس کے مطابق آصف علی زرداری بیرون ملک کوئی اثاثہ نہیں رکھتے ۔

لیکن اب پاکستانی صحافی وقاص سابق صدر کے نیویارک میں واقع فلیٹ کے دستاویزی ثبوت کے ساتھ ساتھ ٹیکس تفصیلات بھی سامنے لے آئے ہیں۔ ٹیکس تفصیلات کے مطابق آصف علی زرداری نے مین ہٹن میں واقع اپنے فلیٹ کا آخری ٹیکس رواں سال اپریل میں ادا کیا تھا۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹیکس تفصیلات شیئر کرتے ہوئے صحافی وقاص نے لکھا ہے کہ ” سابق پاکستانی صدر آصف علی زرداری کے مین ہٹن اپارٹمنٹ کے ٹیکس کا مکمل ریکارڈ – انہوں نے آخری بار اپریل 2022 کو ٹیکس ادا کیا تھا۔”

صحافی وقاص نے لکھا ہے کہ "یہ ہیں وہ جنہوں نے اپنے ظاہر کردہ اثاثوں میں دعویٰ کیا تھا کہ یہ اپارٹمنٹ ان کا نہیں ہے۔ عجیب بات ہے کہ کوئی پاکستانی میڈیا اسے نہیں اٹھا رہا۔”

Journalist Waqas, Asif Ali Zardari, Flat, New York, Election Commission, NAB,
twitter source

صحافی وقاص کی جانب سے شیئر کی گئی ٹیکس ڈیٹیل کے مطابق سابق صدر آصف علی زرداری نے رواں سال اپریل میں 2 ہزار 546 ڈالر اپنی پراپرٹی کا ٹیکس ادا کیا تھا۔

یاد رہے کہ صحافی وقاص نے اپنے پچھلے انکشاف میں لکھا تھا کہ "گزشتہ سال آصف علی زرداری سے اس اپارٹمنٹ کے بارے میں سوال کیا گیا تھا لیکن انہوں نے کھلے عام جھوٹ  بولا کہ”میں نے  یہ فلیٹ جس سال خریدا تھا اسی سال بیچ  بھی دیا تھا“۔ لیکن جیسا کہ آپ دستاویزات سے دیکھ سکتے ہیں، وہ 2015 میں اپارٹمنٹ کے لیے پارکنگ کی جگہ خرید رہے تھے۔

غیرجانبدار تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ اوپن اینڈ شٹ کیس ہے ، الیکشن کمیشن آف پاکستان کو ان دستاویزی ثبوتوں کی موجودگی میں فوری طور پر ایکشن لیتے ہوئے آصف علی زرداری کو نااہل قرار دینا چاہیے۔

تجزیہ کاروں نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اتنا بڑا کیس ہے مگر مین اسٹریم میڈیا نے مجرمانہ خاموشی اختیار کررکھی ہے۔ ان کا کہنا ہے یہ تو ہاتھی کی صرف دم ہے، مگر ایسے لگتا ہے کہ نہ تو الیکشن کمیشن کچھ کرے گا اور نہ نیب ایکشن لے گا۔ پاکستان کے طاقتور  طبقوں نے قانون کو مذاق بنا رکھا ہے۔

متعلقہ تحاریر