حکومت 4 ارب ڈالر کے بدلے کیا کیا سرنڈر کرنے جارہی ہے؟
ڈاکٹر مرتضیٰ سید کا کہنا ہے پاکستان نے اپنی معاشی ضروریات کے لیے دوست ممالک سے 4 ارب ڈالر کا بندوبست کرلیا ہے۔

قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک مرتضیٰ سید کا کہنا ہے کہ پاکستان نے مالی سال 2023 کی مالی ضروریات سے زیادہ ڈالر کا بندوبست کرلیا ہے. مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پاکستان اس کے بدلے میں ایسا کیا کرنے جارہا ہے کہ دوست ممالک ہمیں اتنی بڑی رقم دے رہے ہیں۔
قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک مرتضیٰ سید نے معاشی تجزیہ کاروں سے ملاقات میں بتایا ہے کہ پاکستان نے دوست ممالک سے اضافی 4 ارب ڈالرز کا بندوبست کرلیا ہے.
یہ بھی پڑھیے
شہباز شریف حکومت نے ایئر سیال کو بین الاقوامین پروازوں کی اجازت دے دی
پاکستانی روپے اور زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ عارضی ہے، اسٹیٹ بینک
قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر مرتضیٰ سید کا کہنا تھا کہ پاکستان کو قطر سے 2 ارب ڈالر کی مالی معاونت کی امید ہے. سعودی عرب سے 1 ارب ڈالر تیل کی ڈیفیرڈ ادائیگیوں کی مد میں ملیں گے.
ان کا کہنا تھا کہ متحدہ عرب امارات (یو اے ای) سے ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوگی.
انہوں نے کہا کہ مالی سال 2023 میں پاکستان کی مالی ضرورت 30 ارب ڈالرز کی ہیں. جس میں جاری کھاتوں اور قرضوں کی ادائیگیاں شامل ہیں۔
ڈاکٹر مرتضیٰ سید کا کہنا تھا مجموعی طور پر پاکستان کو مالی سال 2023 میں 37 ارب ڈالر دستیاب ہوں گے۔
تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ کیا قطر ہمیں پیسے اس لیے تو نہیں دے رہا کہ ہم فیفا ورلڈ کپ کے دوران سیکورٹی فرائض انجام دیں گے ، اور کیا اسی تناظر میں وزیراعظم شہباز شریف قطر کا دورہ کررہے ہیں۔









